مرحوم بیوروکریٹ کی بیوہ بے گھر، رہائش گاہ پر با اثر سرکاری ملازم کا قبضہ، پنجابحکومت گھر خالی کرانے میں ناکام

29 فروری ، 2024

اسلام آباد (عمر چیمہ) عبداللہ سنبل 6؍ ماہ قبل دورانِ ملازمت دنیا سے رخصت ہو گئے تھے اور اُس وقت سے ان کی بیوہ بے گھر ہیں کیونکہ انہیں الاٹ کیا گیا مکان ایک انتہائی بااثر ریٹائرڈ بیوروکریٹ کے قبضے میں ہے۔ حتیٰ کہ پنجاب حکومت بھی مکان خالی کرانے کے صوبائی کابینہ کے حکم کی تعمیل میں ناکام ہوگئی ہے۔ عبداللہ سنبل وفاقی حکومت میں بطور سیکرٹری داخلہ تعیناتی سے قبل پنجاب کے چیف سیکرٹری تھے جو ان کی آخری پوسٹنگ ثابت ہوئی۔ وہ گزشتہ سال ستمبر میں 53؍ برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اس جہانِ فانی سے کوُچ کر گئے۔ جولائی 2022ء میں انہیں جی او آر 1 لاہور میں ایک گھر الاٹ کیا گیا تھا اور اس الاٹمنٹ سے چند ماہ قبل انہیں پنجاب کا چیف سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔ یہ گھر عبداللہ کو الاٹ کیے جانے سے قبل محمد جہانزیب خان کے پاس تھا۔ ان کے پاس بیک وقت تین عہدے ہیں جن میں سیکرٹری اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اور چیئرمین بینک آف پنجاب کا عہدہ شامل ہے۔ تاہم، جہانزیب خان ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں جس کا مطلب یہ ہے وہ اس سرکاری گھر کی الاٹمنٹ کے اہل نہیں۔ اگرچہ یہ گھر عبداللہ سنبل کو الاٹ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی اور جب تک جہانزیب چاہے اس وقت تک اسے گھر میں رہنے کی اجازت دی۔ لیکن عبداللہ سنبل کے انتقال کے بعد حالات بدل گئے۔ ان کی بیوہ (ڈاکٹر عین المومنہ) کو علیحدہ رہائش کی ضرورت تھی اور خاتون کے مرحوم شوہر کو الاٹ کیے گئے مکان سے بہتر کوئی آپشن نہیں تھا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بھی مدد کی کوشش کی۔ گزشتہ سال نومبر میں گھر کا قبضہ (بغیر کرایہ) بیوہ کو دینے کیلئے حکومت کی جانب سے ایک خط جاری کیا گیا۔ حالانکہ یہ گھر اب بھی جہانزیب کے پاس تھا جو انہوں نے خالی نہیں کیا تھا۔ اس کے بعد سے بیوہ خاتون اس معاملے کو حل کرنے کیلئے مسلسل جدوجہد کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر عین المومنہ امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں۔ انہوں نے جہانزیب سے رابطے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں۔ صورتحال یہ ہے کہ اس سے قبل جہانزیب اور عبداللہ سنبل کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے، بلکہ جہانزیب خان عبداللہ سنبل کی اہلیہ کو جانتے بھی ہیں اور ساتھ کام بھی کر چکے ہیں۔ جس وقت جہانزیب پنجاب کے سیکریٹری ہیلتھ تھے اس وقت ڈاکٹر عین المومنہ ورلڈ بینک کی مشاورتی اسائنمنٹ پر تھیں۔ بیوہ کے علاوہ پنجاب حکومت بھی یہ گھر خالی کرانے میں دلچسپی رکھتی تھی، اس ضمن میں سابق نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے بھی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے یہ معاملہ جہانزیب کے جاننے والوں اور دوستوں کے روبرو پیش کیا۔ جب تمام کوششیں ناکام رہیں تو 24 جنوری کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کو پیش کیا گیا اور بیوہ کو مکان کا قبضہ دلوانے میں مدد کی منظوری دی گئی۔ تاہم، نگراں حکومت اس حکم کی تعمیل نہ کرا پائی۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے جہانزیب کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی کابینہ کے فیصلے سے لاعلم ہیں، وہ اپریل 2023 تک اس سرکاری رہائش کے حقدار تھے اور انہوں نے مزید توسیع کیلئے درخواست دے رکھی ہے جو تاحال منظور نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کبھی بھی یہ گھر خالی کرنے کا نوٹس نہیں دیا گیا۔ جہانزیب کا کہنا تھا کہ عبداللہ سنبل کی اہلیہ سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے اپنے پے اسکیل کے مطابق رہائش کی حقدار ہیں تاہم خاتون GOR-1 میں رہائش کی اہل نہیں۔ جہانزیب کا کہنا ہے کہ عبداللہ سنبل کی بیوہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ تاہم عبداللہ سنبل فیملی کے ایک ذریعے نے کہا کہ خاتون مذکورہ کالج میں کنٹریکٹ پر ملازم ہیں جو سرکاری ملازمت کے زمرے میں نہیں آتی۔