قومی اسمبلی افتتا حی اجلاس؛ نئی اسمبلی میں بھی احتجاجی سیا ست کا غلبہ رہے گا

01 مارچ ، 2024

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) قومی اسمبلی کے افتتا حی اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی جانب سے نعرے بازی اور شور شرابے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ نئی اسمبلی میں احتجاجی سیا ست کا غلبہ رہے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے ایک نعرہ بھی سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں لگایابلکہ آئی آئی پی ٹی آئی کا نعرہ لگایا حالانکہ دستاویز پر ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے۔ان ممبران نے گلے میں پی ٹی آئی کا پرچم لہرایا ہوا تھا۔ ہاتھوں میں عمران خان کی تصویر والے پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے۔سپیکر راجہ پرویز اشرف کے سمجھانے کے با جود سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی جانب سے احتجاج جاری رکھنا اور ایک رکن کا نواز شریف کی جانب ماسک پھینکنایہ ظاہر کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کا جا ر حانہ رویہ طے شدہ حکمت عملی کا حصہ ہے۔تین گھنٹے اور پندرہ منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس میں سارا وقت نعرے بازی جا ری رہی۔دو تین مواقع پر سنی اتحاد کونسل کے ممبران کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ممبران سے نعروں کا مقابلہ بھی ہوا۔ کشیدگی کا یہ عالم تھا کہ سنی اتحاد کو نسل کے ممبران کی سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کے موقع پر لیگی ممبران امیر مقام ‘ حنیف عباسی ‘ شیخ آ فتاب ‘ ملک ابرار اور کیسو مل داس نے نواز شریف کی نشست کے سامنے حفاظتی حصارر بنا ئے رکھا۔نواز شریف اور شہباز شریف جب رجسٹر پر دستخط کیلئے گئے تب بھی لیگی ممبران نے انہیں گھیرے میں لئے رکھا۔ نئی اسمبلی میں جہاں سابقہ اسمبلی کے ممبران شہباز شریف ‘ آصف علی زرادری ‘ مو لانا فضل الر حمن ٰ ‘ اختر مینگل ‘خواجہ آصف اور ایاز صادق وغیرہ دو بارہ ایوان میں نظر آئے وہاں 2017میں نا اہل ہونے والے نواز شریف بھی واپس ایوان میں آگئے۔ اعجاز الحق ‘ شیخ آفتاب ‘ انو شہ رحمنٰ ‘ امیر مقام ‘ اعجاز حسین جاکھرانی ‘ تہمینہ دولتانہ ‘ رضا حیات ہراج اور محمود خان اچکزئی طویل عرصے کے بعد قومی اسمبلی میں واپس آ ئے۔خواتین ممبران زرق بر ق لباس میں ملبوس تھیں۔ ممبران نے تصاویر بنوائیں۔