قومی اسمبلی، شور شرابے کے دوران ایاز صادق سپیکر، غلام مصطفیٰ ڈپٹی سپیکر منتخب

02 مارچ ، 2024

اسلام آ باد ( نیوز رپورٹر، نامہ نگار خصوصی ،نمائندہ خصوصی، اے پی پی )قومی اسمبلی میں شور شرابے کے دوران مسلم لیگ( ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سردار ایاز صادق سپیکر اورسیّد غلام مصطفی شاہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو گئے‘ ایاز صادق نے 199 ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کئے۔سیّد مصطفی شاہ نے 197جبکہ جنید اکبر نے 92 ووٹ حاصل کئے، ایک ووٹ مسترد ہو گیا۔بعدازاں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔حلف اٹھانے کے بعد نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپیکر کا عہد ہ سنبھال لیا، ایاز صادق منتخب ہونے کے بعد ہارنے والے امیدوار ملک عامر ڈوگر کے پا س گئے، انہوں نے اسد قیصر ‘ بیرسٹر گوہر سمیت پہلی رو کے تمام ممبران سے ملاقات کی ۔38منٹ کی تاخیر سے دس بج کر 38منٹ پر اجلاس شروع ہوا،سنی اتحاد کونسل کے ممبران نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہو ئے،عمرا یوب خان نےپوائنٹ آف آرڈر پر بات کی اجازت مانگی،سپیکر نے بولنے کا موقع دیا،عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے قیدی نمبر 804 کو قائد ایوان کی سیٹ پر بٹھائیں گے، ایوان میں اجنبی موجود ہیں،جو فارم 47کی بنیاد پر آئے ، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں،عالیہ حمزہ سمیت دیگر ارکان منتخب ہوئیں وہ یہاں موجود ہی نہیں، نامکمل ایوان میں سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کا انتخاب کیسے ہو گا؟۔ سپیکر پرویز اشرف نے رولنگ دی اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے جن ممبران کو نوٹیفائی کیا وہ ایوان کے معزز ارکان ہیں، جس آرٹیکل کے تحت آپ نے حلف اٹھایا، اسی کے تحت دیگر نے بھی حلف اٹھایا، اگر کوئی اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن یا عدالت جائیں، اراکین کے شور شرابے پر سپیکر پرویز اشرف نے کہا کہ آج ایوان سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرے گا، ایوان کو چلنے دیں۔سپیکر پرویز اشرف نے نئے سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کی کارروائی شروع کروائی، قومی اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوا، رکن قومی اسمبلی آسیہ اسحاق نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ووٹنگ کا عمل پونے دو بجے مکمل ہوا،دو بجے گنتی شروع کی گئی،دو بج کر تیس منٹ پر نتیجہ سنایا گیا۔ادھرحلف اٹھانے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، سیاسی اختلافات ضرور رکھیں لیکن ذاتیات سے گریز کریں۔انہوں نے اپنے حریف سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس جمہوری عمل میں حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ بطور سپیکر قانون قاعدے کے مطابق ایوان کی کارروائی چلانے کی کوشش کروں گابانی پی ٹی آئی مفاہمت کیلئے تیار ہیں لیکن انکا کہنا ہے کہ پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے 91ووٹ نکلے اور آپ کے 199۔ میں سنگل جماعت ہوں اور آپ سات جماعتیں ہے اگر فارم 45کے مطابق رزلٹ آتا تو میرے ووٹ 225 ہوتے۔عوا م نے ہمیں 180سیٹیں دیں،ہم سے80 قومی اسمبلی کی نشستیں چھینی گئیں،میں آج225سیٹوں کے ساتھ ایوان میں کھڑاہوں،ہمارا مینڈیٹ واپس کریں ، مفاہمت کیلئے تیار ہیں، ہماری خواتین اور اقلیت کی نشستیں دی جا ئیں۔ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رکن جنیداکبرخان نے کہا ہے کہ اس اسمبلی کو نہیں مانتے، لیڈر کے باہر آنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہماراحق ہمیں نہیں ملتا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایوان کوچلنے دیں گے۔کسی ادارے، جرنیل یا قاضی کو حق نہیں کہ ہمارے فیصلے کرے، جو کہتے عمران خان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا، کراس لگادیا، ہم وہ کراس مٹا کر آگئے اورکوئی غلط فہمی میں نہ رہے تیرے ہاتھ بھی توڑ دیں گے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہےانتخابی نتائج میں تبدیلی کے ذمہ داران پاکستان اور عوام کے غدار ہیں‘ آئین سے ہماری اسٹیبلشمنٹ کھلواڑ کرتی ہے‘ججز ، جرنیلوں اور سیاستدانوں کو عہد کرنا ہوگا کہ آئین کی پاسداری کریں گے‘ یہ ہاؤس 22 کروڑ لوگوں کا نمائندہ ہے، کچھ لوگ پارلیمان کو بکرامنڈی بنانا چاہتے ہیں۔نوازشریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، عمران خان بھی عوام کی طاقت سے آگیا ، سب طے کرلیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست میں نہیں ہوگا۔فوج اورایجنسیوں کو سیاست سے توبہ کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ قرارداد منظور کی جائے جن ججوں نے مارشل لا کی حمایت نہیں کی ان کو ہیر و قرار دیا جائے اور جن ججوں نے مارشل لا کی حمایت کی ان کی تنخواہیں بھی واپس لی جائیں۔عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہائی کا یہ ایوان متفقہ مطالبہ کرے ‘جس کو ووٹ ملا ہے اس کے حق کو تسلیم کر لیں۔