مظاہر نقوی کی استدعا پر کارروائی کھلی عدالت میں کی، وہ نہیں آئے،چیف جسٹس

02 مارچ ، 2024

اسلام آباد (رپورٹ :،رانا مسعود حسین )سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے سابق جج، مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف موصول ہونے والی دس شکایات پر کارروائی مکمل کرنے کے بعد اپنی رائے محفوظ کرلی ، چیف جسٹس نے کہا کہ جوبداہ گزار سابق جج ، مظاہر علی اکبر نقوی کی جانب سے لکھا گیا، ایک خط ہمیں ملا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں شریک نہیں ہونگے،چیف جسٹس نے کہا ہم نے متعدد بار مظاہر نقوی کو گواہوں پر جرح کرنے کا موقع دیا لیکن وہ نہیں آئے ،ہم نے تو انہی کی استدعا پر کونسل کی کارروائی بند کمرہ کی بجائے کھلی عدالت میں کی ،چیف جسٹس نے زاہد رفیق سے کہاکہ ہم آپ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کررہے،آپ پر کوئی دباوئو تو نہیں؟تو انہوں نے کہا کہ کوئی دبائو نہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آئندہ احتیاط کیجیے گا ورنہ آپ الجھ جائینگے، جمعہ کو چیئر مین سپریم جوڈیشل کونسل /چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی پر مشتمل سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، کارروائی کے دوران پرائیوٹ گواہ زاہد رفیق نے کونسل کی گزشتہ روز کی ہدایت کے مطابق مظاہر علی اکبر نقوی کے ساتھ اپنے لین دین سے متعلق دستاویزات جمع کروانے کے علاوہ اراضی کی خریدوفروخت سے وابستہ شخص، راجہ صفدر کے حوالے سے بھی دستاویزات فراہم کیں،انہوں نے کونسل کے استفسار پر بتایا کہ مظاہر نقوی کے لندن قیام کا انتظام ہم نے نہیں کیا تھا ،چیف جسٹس نے کہا کہ 10 ہزار پائو نڈزکی ادائیگی کا بھی سنا تھاتو انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں ،مظاہر نقوی کی بیٹی کو لندن میں رقم کی ضرورت تھی اور اس ضمن میں ایمرجنسی میں 5 ہزار پائونڈ ادا کئے گئے تھے،انہوں نے پراسکیوٹر/ایڈیشنل اٹارنی جنرل ،عامر رحمان سے استفسار کیا کہ کیا ہم مظاہر نقوی کو نوٹس بھی جاری کرسکتے ہیں؟تو انہوں نے کہا کہ انہیں نوٹس دینے کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوگئے ؟تو انہوں نے بتایا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ۔