اسلام آباد ( انصار عباسی) پی ٹی آئی کے چیئر مین گوہر علی خان نے کہا ہے کہ علی امین گنڈر پور کی قیادت میں خیبر پختونخواہ کی پی ٹی آئی کی حکومت وفاقی حکومت سے تعلقات کاررکھے گی اور اس کا محاذ آرائی پر مبنی پالیسی اپنا نے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کے حصے کے طور پر او ر پاکستان کے عوام کی بہتری کےلیے کے پی حکومت وفاقی حکومت سے تعلقات کارقائم رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن حکومت اورریاست کے معاملات پر پاکستان کے عوام کا فائدہ مقدم ہوگا اور کے پی حکومت تمام متعلقہ معاملات پر تعاون کرےگی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کی پالیسی کیا ہوگی اور کے پی کی حکومت ایس آئی ایف سی کے حوالے سے کیا پالیسی اختیار کرےگی جو کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے تخلیق کیا تھا اور اس میں فوجی نمائندگی بھی ہوتی ہے۔ گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کی حکومت لازماً کونسل کو مانے گی اور جب ضرورت ہوگی تعاون بھی کرے گی۔ایس آئی ایف سی شمولیتی فیصلہ سازی اور قیادت پرنگرانی کی غرض سے پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت نے آرمی کے سربراہ جنرل عاصم منیرکی حمایت سے تخلیق کیا تھا۔ ایس آئی ایف سی کی تخلیق کا مقصود سرمایہ کاری کی سہولت کاری کےلیے مل کر کام کرنے کو فروغ دینا تھا۔ ایس آئی ایف سی شمولیتی تنظیم کی حیثیت سے کام کر تی ہے جس میں تمام سطحوں کے تمام وفاقی اور صوبائی حصہ داروں کی نمائندگی ہوتی ہے اور اسے فوج کی سہولت کاری پر مبنی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اپیکس کمیٹی ، ایگزیکٹوکمیٹی ، نفاذ کمیٹی اور سیکٹورل ورکنگ گروپس اس کی کلیدی کمیٹیاں ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا سربراہ وزیراعظم ہوتا ہے اور اس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ فوج کا سربراہ اور دیگر شامل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ علی امین گنڈا پور کے پی کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اس کے رکن ہوں گے اور مہینے میں ایک یا دو مرتبہ اس کے اجلاس ہوا کریں گے۔ وزیراعظم کے انتخاب اور وفاقی کابینہ کی حلف برداری کے بعد ایس آئی ایف سی کا اجلاس چند ہفتوں کے اندر ہونے کی توقع ہے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفرابگٹی ( نگران حکومت کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے)ماضی میں ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں شرکت کر تے رہے ہیں ، کونسل میں پنجاب کی وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مریم نواز اور کے پی کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے علی امین گنڈا پورپہلی مرتبہ اس میں شریک ہوں گے۔ اس حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ گنڈا پور وفاقی حکومت سے محاذارائی کی پالیسی اختیار کریں گے اور مرکز میں نوازلیگ کی حکومت کےلیے اسی قسم کی مشکلات پیدا کرے گی جیسی پرویز خٹک والی پی ٹی آئی کی حکومت پیدا کرتی رہی ہے تاہم بیرسٹر گوہر نے جیسا بیان دیا ہے ویسے ہی پی ٹی آئی کی جانب سے بار بار ایسے اشارے آرہے ہیں کہ ہوسکتا ہے پی ٹی آئی ماضی کی لانگ مارچوں اور لاک ڈائونز کی پالیسی نہ دہرائے۔
اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ کیس کے بارے میں وزیراعظم کی جانب سے امریکی صدرکو لکھے گئے خط...
اسلام آبادالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا،چیف الیکشن کمشنر...
اسلام آباد وفاقی بیورو کریسی میں تقرر و تبادلے، ہ نو ٹیفیکیشن جاری ، ڈائریکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز رِسک...
کراچی کراچی سے گذشتہ 48گھنٹے کے دوران ایک بھارتی شہری سمیت 70مسافروں کو مختلف وجوہ کی بنا پر بین الاقوامی سفر...
کراچی امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے تجویز کردہ درآمدی ٹیکسوں کے حصول کیلئے ایک نیا...
اسلام آباد کل سے پٹرول 3.53 روپے، ڈیزل 3.66روپے فی لیٹر مہنگا ہونیکا امکان، پی او ایل کی قیمتوں میں متوقع اضافے...
اسلام آبادوفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان اپنی مارکیٹ کو چینی کیپٹل مارکیٹ سے مزید...
اسلام آباد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس کے بعد اب پاکستان بھر میں انٹرنیٹ...