ایف بی آر کا ٹیکس فرق جی ڈی پی کے 2.9 فیصد ہے، آئی ایم ایف

05 مارچ ، 2024

اسلام آباد (مہتاب حیدر) اس مروجہ تاثر کے برعکس کہ وفاقی سطحوں پر ٹیکس کا بڑا فرق موجود ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اندازہ لگایا کہ ایف بی آر کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا فرق 2.9 فیصد رہا جو کہ سالانہ بنیادوں پر 3000 ارب روپے کے برابر ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے آئی ایم ایف کے مطالعہ اور تشخیص کا حوالہ دیا جسے پاکستانی حکام کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا تھا کہ پاکستان کی ٹیکس صلاحیت کا تخمینہ جی ڈی پی کے 12.9 فیصد ہے جو اس وقت 10 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ ٹیکس فرق کا تخمینہ جی ڈی پی کا 2.9 فیصد ہے۔ آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ مالی سال 24-26 تک مختصر سے درمیانے درجے کے طریقہ کار سے جی ڈی پی کا 2 فیصد اضافی ٹیکس ریونیو حاصل ہو سکتا ہے جس میں اومنی بس ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور طریقہ کار متعارف کرانا بھی شامل ہے جس میں انسداد اجتناب کے قوانین اور ٹیکس انتظامیہ، نفاذ کے موثر ٹولز شامل ہیں۔ انکم ٹیکس کے انتظام میں بہتری سے جی ڈی پی کا 0.2 فیصد اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے، پرسنل انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) ریشنلائزیشن سے جی ڈی پی کا 0.5 فیصد اور جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ریشنلائز کرنے سے جی ڈی پی کا 1.3 فیصد اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔