تمباکو نوشی کی روک تھام کیلئے سگریٹ ٹیکس 50فیصد بڑھایا جائے،ڈاکٹر ندیم جان

17 مارچ ، 2024

اسلام آباد(آئی این پی)سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ صحت کو لاحق سنگین خطرات کی وجہ سے آبادی خصوصا نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے سگریٹ ٹیکس میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ڈاکٹر جان نے سگریٹ کی کم رسائی اور تمباکو سے متعلق صحت کے مسائل سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے ایک اقدام کے طور پر زیادہ ٹیکسوں کی اہمیت پر زور دیا۔سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ اور آئی بی سی کے زیر اہتمام تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی کے ایک سیشن کے دوران انہوں نے سگریٹ انڈسٹری کے ان دعووں پر تنقید کی کہ زیادہ ٹیکس غیر قانونی تجارت میں اضافے کا باعث بنیں گے کو گمراہ کن ہتھکنڈے قرار دیا جس کا مقصد حکومت کو تمباکو مصنوعات پر ٹیکس کم کرنے پر قائل کرنا ہے۔ ڈاکٹر جان نے ریاست کی آمدنی اور صحت عامہ پر اس طرح کی غلط معلومات کے منفی اثرات کی نشاندہی کی۔ ڈاکٹر جان نے موجودہ کثیر سطحی نظام کی جگہ سنگل ٹیئر ٹیکسیشن سسٹم کو اپنانے کی وکالت کی ، جو غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنے کے بہانے سگریٹ کی صنعت سے متاثر تھا۔ 2017 میں تیسرے درجے کے نظام کے نفاذ کے نتیجے میں حکومتی محصولات میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) اور سینیٹ نے مالی نقصانات کی تحقیقات کیں۔ گزشتہ سات سالوں کے دوران صنعت کی جانب سے استعمال کیے جانے والے مختلف ہتھکنڈوں اور غیر موثر ٹیکس وصولیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 567 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول(ایف سی ٹی سی) کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کو آسان بنانے اور تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے ایک مربوط قیمتوں کے نظام پر زور دیا۔ تمباکو سے پاک بچوں کی مہم کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے بھی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ملک پر تمباکو کے استعمال کے معاشی بوجھ پر زور دیا جس کا تخمینہ 615 ارب روپے سالانہ ہے۔ مقررین نے تمباکو کی صنعت کے گمراہ کن دعووں اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے سخت ضابطوں اور عوامی آگاہی کی ضرورت پر زور دیا ۔