زندگیاں بچانے کے لیےسگریٹ پر مزید ٹیکس ضروری ،ایس ڈی پی آئی رپورٹ

20 مارچ ، 2024

اسلام آباد(آئی این پی) تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا، قائد اعظم یونیورسٹی (کیو اے یو) کے شعبہ سوشیالوجی کے بانی چیئرمین اور زمان ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر زمان نے زندگیاں بچانے کے لیےسگریٹ پر مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ "تمباکو پر ٹیکس لگانے سے زندگیاں بچتی ہیں اور وسائل کو صحت عامہ کے ضروری اقدامات کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) نے اس سے قبل ٹیکس وصولی کے فریم ورک میں خامیوں کے ساتھ ساتھ تمباکو کی مصنوعات خاص طور پر سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت کی نشاندہی کی تھی۔ انسٹی ٹیوٹ نے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پچھلے سات سالوں کے دوران ملک کو آمدنی میں567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ʼپاکستان میں ٹوبیکو ٹیکسیشن: سرکاری خزانے کو 567 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا انکشافʼ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں تمباکو کی صنعت کی جانب سے قومی خزانے کو پہنچنے والے بھاری مالی نقصان کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر زمان نے کہا کہ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ اس کی کھپت کو کم کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔ ڈاکٹر زمان نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے بیان کردہ رہنما خطوط کے ساتھ تمباکو ٹیکس کی صف بندی کی توثیق کی ، جس میں عالمی بہترین طریقوں اور تمباکو کنٹرول پر ڈبلیو ایچ او فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکل 6 پر مبنی طویل مدتی ٹیکس پالیسی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ڈاکٹر زمان نے کیپٹل کالنگ کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کھپت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نے رپورٹ کیا ہے کہ "ہر 94 میں سے ایک تمباکو نوش ٹیکس میں نمایاں اضافے کے بعد تمباکو نوشی چھوڑنے پر مجبور ہوتا ہے۔تمباکو نوشی کرنے والوں کے انٹرویوز اور ان شہروں سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اب وہ اپنے بچوں کی خوراک، تعلیم اور صحت جیسی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تمباکو نوشی چھوڑ کر پیسے بچا رہے ہیں۔