سگریٹ پیک پر ٹیکس مہر ثبت کرنیکی قیمتوں میں 340فیصد اضافے کا مطالبہ

30 مارچ ، 2024

اسلام آباد( تنویر ہاشمی ، مہتاب حیدر) ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنیوالی کمپنیوں کے کنسورشیم نے ایف بی آر سے تمباکو کے شعبے میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں سگریٹ کے فی پیک پر ٹیکس مہر ثبت کرنے کی قیمتوں میں 340فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے، اس وقت ایک ہزار سگریٹ کے پیک پر مہر کی لاگت 758روپے ہےاب کمپنیوں نے فی ایک ہزار سگریٹ پر مہر ثبت کرنے کی قیمت 3335روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی مہر پر آنیوالی لاگت سگریٹ مینوفیکچرر نے ادا کرنا ہوتی ہے،اور اب کنسورشیم نے قیمتوں میں 340فیصد اضافہ تجویز کیا ہے، کنسورشیم کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے لاگت بڑھ گئی ہےجبکہ سگریٹ کے استعمال میں بھی کمی آئی ہے، پاکستان ٹوبیکو کمپنی اور فلپ مورس کے حکام نے بتایا ہے کہ اگر ایف بی آر نے ٹریک اینڈٹریک سسٹم کی ٹیکس مہر کی قیمت میں اضافے کو تسلیم کر لیا تو سگریٹ کی بڑی کمپنیوں کے لیے مالی لاگت برداشت کرنا ناممکن ہو جائے گا جو ایف بی آر کی جانب سے ایف ای ڈی میں 200فیصد اضافے سے پہلے ہی خطرناک زون میں داخل ہو چکے ہیں ،کنسورشیم کےمطابق انہوں نے ایف بی آر کوبتایا ہےکہ سگریٹ کی چار ارب سٹک کا استعمال کم ہوجانے سے انہیں مالی مشکلات کا سامنا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی لاگت میں بڑے پیمانے پر اضافے کی صورت میں سگریٹ کےغیر قانونی مینوفیکچرر کےلیے اس کی تنصب پر عملدرآمد ممکن نہیں رہے گا، وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی وجوہات جاننے کےلیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے حکام نے کہا ہےکہ وہ حکومت کی جانب سے ہر ریگولیشن بشمول ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمدکر رہےہیں ، جبکہ غیر قانونی سگریٹ تیار کرنیوالے اس پر عملدرآمد نہیں کر رہے،اس تضاد کے باعث قانونی سگریٹ تیار کرنیوالوں کے لیے حوصلہ شکنی ہورہی ہے جو ٹیکس ریونیو کا 98فیصد قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں ، پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے کہا ہےکہ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے کم ٹیکس اداکرنے کے حوالے سے تھنک ٹینک کی رپورٹ درست نہیں ۔ ملٹی نیشنل ٹوبیکو کمپنی کے مطابق اس رپورٹ میں جان بوجھ کر ملک میں غیر قانونی سگریٹ تجارت کے انتہائی کم بتایا گیا ہے جس کا مقصد کسی خاص لابی کے مفادات کا تحفظ ہے۔ 2016میں سگریٹ انڈسٹری سے ٹیکس وصولی میں شدید کمی واقع ہوئی تھی جس پر 2017میں حکومت نے سگریٹ سیکٹر میں تین ٹئیر ٹیکس سٹرکچر کا نافذ کا تھا، جس کے بعد ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا تھا۔ دوسری جانب قانونی تمباکو انڈسٹری ہر طرح کے عائد ٹیکسوں اور ڈیوٹیز قوانین کے عین مطابق مقررہ مدت کے اندر حکومتی خزانے میں تواتر سے جمع کرواتی ہے۔ اس رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمارکے قطعی برخلاف، قانونی تمباکو انڈسٹری نے مالی سال 2021/22 میں 148ارب جبکہ مالی سال 2022/23میں 173ارب روپے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی مد میں حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروائیں۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مکمل طور پر صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ہی اپنی فیکٹریوں میں نافذ کیا ہے جبکہ سسٹم کے نفاذ کی ڈیڈ لائن گزرنے کے اٹھارہ ماہ بعد بھی کسی لوکل سگریٹ فیکٹری نے ٹریک ایند ٹریس کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پاکستان تمباکو کمپنی کو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی کی حیثیت سے ٹیکس ایکسیلنس ایوارڈ کا دیا جانا ہماری کریڈبلٹی پر اعتماد کا اظہار ہے پاکستان تمباکو کمپنی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی سگریٹ کے کاروبار کے خلاف بلاتفر یق پورے ملک میں سخت کریک ڈاؤن کیا جائے ۔