اسرائیل بیت المقدس میں یہودی بستیوں کے نئے منصوبوں پر عمل روک دے،برطانیہ سمیت 20ممالک کا مطالبہ

28 نومبر ، 2021

مقبوضہ بیت المقدس ( نیوز ڈیسک) بیت المقدس میں 20 سے زیادہ غیر ملکی سفارتی مشنوں کے سربراہان نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں یہودیوں بستیوں کے نئے منصوبوں پر عمل روک دیں۔ سربراہان نے دو ریاستی حل کے مستقبل اور مقبوضہ بیت المقدس کے باقی فلسطینی اراضی سے رابطے پر ان منصوبوں کے نتائج کے اثرات سے خبردار کیا۔ یہ موقف بیت المقدس میں یورپی یونین کے کمشنر اسفین کون وان بورجسڈروف کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ پریس کانفرنس کا انعقاد غیر ملکی سفارت کاروں کے ان علاقوں کے دورے کے بعد کیا گیا ، جو سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔ ان سفارت کاروں کی اکثریت کا تعلق یورپی یونین کے ممالک کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، میکسیکو اور ارجنٹائن سے ہے۔ کمشنرز کا کہنا تھا کہ نئی یہودی بستیوں کی آباد کاری سے اسرائیلی دیوار کے عقب میں بسنے والے بیت المقدس کے 70 سے 80 ہزار باشندوں کو خطرہ ہے۔ یہ ایک نئی رکاوٹ قائم کر دے گی جو بیت المقدس کے شمال کو اس کے جنوبی حصے اور رام اللہ کو بیت المقدس سے علاحدہ کر دے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ علاقے مقبوضہ ہیں اور اگر یہودی بستیوں کی تعمیر کی گئی تو یہ دو ریاستی حل پر اثر انداز ہو گا۔ اسی وجہ سے آج ہم یہاں موجود ہیں ، یہ اس منصوبے پر ہمارے احتجاج اور مخالفت کا اظہار ہے۔دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور تشدد قضیہ فلسطین کے حل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے لبنانی ہم منصب عبداللہ بوحیبیب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران میں کہا کہ 4رکنی بین الاقوامی کمیٹی اپنی ذمے داری انجام دے رہی ہے ، تاہم کوئی نئی سوچ یا اقدام نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو اب بھی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد سے متعلق فلسطینی صدر محمود عباس کے منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس جلد ہی روس کا دورہ کریں گے،جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات میں سیاسی عمل بحال کرنے کے لیے مشاورت کریں گے۔ یہ بات محمود عباس نے روسی خبر رساں ایجنسی اسپٹ لنک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ صدر محمود نے بیت المقدس میں امریکی قونصل خانے کی بحالی کے معاملے پر اقوام متحدہ میں امریکی خاتون مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے بات چیت کی ہے۔