انکوائری شوکت صدیقی سے شروع،فیض ہویا کوئی اور تحقیقات ہونی چایئے ، عمران خان

03 اپریل ، 2024

راولپنڈی (ایجنسیاں/جنگ نیوز)تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہاہے کہ ججز کے خط کی انکوائری کا آغاز شوکت عزیز صدیقی کے الزامات یا اس سے بھی پہلے سے شروع کرلیں مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کریں ضرور ‘ جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہئے‘بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں زہردیا گیاہے جس سے ان کی زبان اور جلد پر نشانات پڑگئے ہیں ‘مجھے پتہ ہے اس کے پیچھے کون ہے ‘اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوا توذمہ دار جنرل عاصم منیر ہوں گے ‘اقتدار میں بیٹھے لوگ ایجنسیوں کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے‘ جیل کو بھی آئی ایس آئی کنٹرول کر رہی ہے‘ بشریٰ بی بی کا معائنہ شوکت خانم کے ڈاکٹر عاصم یونس سے کرایا جائے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کاکہناہے کہ بشری بی بی کو سلو پوائزننگ دی جارہی ہے، کچھ ہوا تو طاقتور لوگ ذمہ دار ہوں گے ۔منگل کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شکر ہے کہ جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط کے معاملے پر سات رُکنی بینچ کے بجائے سپریم کورٹ کے فل کورٹ کو سماعت کرنی چاہیے‘ججز کے خط کی انکوائری کا آغاز شوکت عزیز صدیقی کے الزامات یا اس سے بھی پہلے سے شروع کرلیں مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کریں ضرور ‘ جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہئے ۔ عمران خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ملایا جا رہا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے جو خط لکھا یہ سب کو پتا ہے کہ جب سے رجیم چینج ہوئی یہ بات تب سے چل رہی ہے۔ ججز پیغام دیتے ہیں کہ وہ بے بس ہیں۔ میرے خلاف کیس کے دوران احتساب عدالت کے سابق جج محمد بشیر دباؤ کی وجہ سے پانچ مرتبہ جیل کے اسپتال گئے، عدت میں نکاح کا کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے وکلاء کو بتایا کہ اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کر سکتا جب تک فیصلہ نہ سناؤں۔ سائفر کیس میں میرا 342 کا بیان ہو رہا تھا جج 10 منٹ کے لیے باہر گئے اور واپس آتے ہی فیصلہ سنا دیا۔ تمام ججز باہر سے کنٹرول ہو رہے تھے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے عارف علوی کے ذریعے جنرل عاصم منیر کو پیغام بھیجا تھا کہ مجھے لندن پلان کا علم ہے، موجودہ چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پر عمل درآمد کے مرکزی کردار ہیں۔سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔