سر رہ گزر

پروفیسر سید اسرار بخاری
28 نومبر ، 2021
پروفیسر سید اسرار بخاری
مشیر خزانہ کی فقیرانہ فریاد
ہمارے حکمران جو ہم سے ہی فریادیں ادھار لیتے ہیں اور پھر کہتے ہیں:
آعندلیب، مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
اِن دنوں جتنے کالم لکھے جاتے ہیں، سب ملا کر ایک ہی کالم بنتے ہیں، یہی کہ ایلیٹ ذمہ داران کہتے ہیں غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس گئے اور ہم جو شاد گام و لالہ خام ہیں، ان کے مرثیے کہتے ہیں، انہیں پروا ہی نہیں کہ ہر خبر سے ان پر ہر روز تبرا پڑھا جاتا ہے۔ بادی النظر میں مشیر خزانہ اور درحقیقت وزیر خزانہ نے زخم کھول کر جو مرہم پٹی کی ہے اس سے تو درد اور سوا ہو گیا، فرمایا imfمعاہدے کے بعد نیا ٹیکس لگائیں گے نہ بڑھائیں گے، آنے والا کل کیسا ہوگا اس کا بھی لحاظ نہ کیا کہ آپ نے ایسی بات کر دی کہ نہ آپ ہوں گے نہ کوئی پوچھے گا، آج کل شادیوں کا موسم ہے، شادیاں رچانے والوں سے پوچھیں تو سہی کہ ولیمہ کیسے کر ڈالا؟ البتہ مشیر خزانہ نے اپنے پیشرو کی نااہلی و کاہلی سے یوں پردہ اٹھایا کہ پردہ شرما گیا اور ایسا چرکا لگایا کہ تسمہ لگا نہ رہا۔ غریب آدمی کا شعر ہے:
حکومت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
قوم کو گداگر بنانے والے شرم ہرگز نہ کریں کہ سعودی عرب سے ڈالرز رستے میں ہیں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
میں تو دیوانہ، دیوانہ دیوانہ
مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ حکومت گرانے کیلئے کارواں چل پڑا، کسی میں روکنے کی طاقت نہیں، کاش مولانا کے لفظوں میں جو زور ہے وہ ان کے اب تک کے کاروانوں میں بھی ہوتا، خدا لگتی بات کریں کہ اربابِ حکومت ہوں یا اپوزیشن والے کسی کے ہاں غربت ہے؟ اس لئے تو جو کاروان 74برس پہلے چلنے کو تھا، نقطہ آغاز پر ہی کھڑا ہے۔ مہنگائی کے تنور میں جلنے والے تو اب کاروان بننے کے قابل ہی نہیں کہ ان کے رہنما اپنی رہنمائی و بھلائی کیلئے ان کو بطور ایندھن استعمال کر رہے ہیں، اگر مہنگائی زدگان سے کوئی مخلص ہوتا تو ان کے دشمن کب کے سدھار چکے ہوتے، پی ڈی ایم کی تاروں میں کرنٹ ہی نہیں ورنہ کمزور ترین ٹرانسفارمر کب کا اڑ کر ہوا ہو چکا ہوتا۔ کسی نے کیا اچھی بات کی کہ خان صاحب کو حکومت میں داخل ہوتے ہی اپنی نااہلی کا علم ہو چکا تھا اگر مخلص ہوتے تو اسی وقت گھر کی راہ لیتے مگر مقاصد کچھ اور تھے اور ان کے حصول کے لیے ہوس ناکوں کو اپنے گرد جمع کرکے بےوضو نماز شروع کردی۔
بہرحال فضل الرحمٰن پھر بھی اسی دور ناہنجار میں بنجارے کی آواز تو ہیں سیاسی پارٹیاں ان کے ہاتھ پر ہی بیعت کر لیتیں تو لوگوں کے ہاتھ کچھ تو آتا، اب وہ اپنے طرحدار دستار اور ریش مبارک کے ساتھ کیا کاروان لیکر سوئے منزل چلیں گے، ہاں ان کی بہتری اسی میں ہے کہ پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں کیونکہ بلاول اس قوم کو خوشحال بنانے کا کریڈٹ اکیلے لینا چاہتے ہیں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
’’وہ‘‘ وزیر کو مشیر کہتے ہیں
مشیر بکارِ خاص شہباز گل نے کہا ہے کہ مریم نواز اوروں کو بےنقاب کرتے خود بےنقاب ہو گئیں، مریم نواز تو نقاب اورڑھتی ہی نہیں شہباز گل انہیں کیا بےنقاب کریں گے؟ اتنا بتا دیں کہ گل صاحب پہلے ہی کتنے گل کھلا چکے ہیں، اب بی بی مریم کے تعاقب میں کہیں بےنقاب نہ ہو جائیں۔ یہ افلاطون اور ارسطو دونوں بروٹس تیار کرنے کے ماہر ہیں، وقت یہ نقاب ضرور اٹھائے گا، حکومت کے بعض افراد اکثر یہ بات دہراتے ہیں کہ وہ امریکہ میں اچھی خاصی ملازمت کرتے تھے مگر پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے کے شوق نے ایسا غلبہ کیا کہ وہ خان صاحب کے مرید ہو گئے، اب قوم پر یہ احسان بھیجتلاتے ہیں کہ وہ اپنے ملک کی خدمت کرنے امریکہ چھوڑ کر پاکستان آ گئے، یہ سب جھوٹے، عیار اور مکار لوگ ہیں اور شاید ہی افلاطونِ عصر کو درکار تھے۔ شہباز گل صاحب! آج رسوا تیری گلیوں میں سیاست ہوگی، یہ ہیں وہ مخلصینِ عمران جنہوں نے برباد کر دیا پاکستان اور اس کے عوام کو، ایسا بیوقوف بنایا کہ وہ اب اس کا بدلہ آئندہ انتخابات میں ہی لیں گے، عمران خان کا کلہ مضبوط ہے ورنہ وہ کب کے جا چکے ہوتے، کرکٹ ایک کھیل، حکومت چلانا کھیل نہیں، جنہیں وہ لوٹ کر پھوٹنے والے کہتے ہیں آج لوگ انہی کو یاد کرکے روتے ہیں۔ تبدیلی کی تیلی جلانے والوں کو کہ سارا خرمن ہی جلا ڈالا۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
کس قدر چالاک، پیادے ان کے
٭میڈیا کو بدنام کرنے کیلئے مریم نواز کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
کس قدر چالاک ہیں خان کے پیادے، گویا ایک تیر سے دو شکار!
جس ملک کا وزیر داخلہ شیخ رشید ہوگا وہاں کون داخل ہو گا؟
٭خبر ہے موبائل کال سستی کر دی گئی۔
کیا موبائل کال کھانے پینے کے بھی کام آتی ہے؟
٭کیا ثاقب نثار کی آڈیو سے ن لیگ کو فائدہ ہوگا؟ یہ سوال تجزیہ کاروں کے سامنے رکھا گیا۔
سنا تو نہیں کہ جواب میں کیا کہا گیا مگر ہم یہ ضرور کہیں گے کہ فائدہ ہو گا ’’مریم ہمارے عہد کی چالاک ہو گئی‘‘۔