روسی ڈرون مارگرانے کیلئے برطانیہ کے جدید لیزر ہتھیار یوکرین بھیجے جاسکتے ہیں

14 اپریل ، 2024

لندن (پی اے) وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ روس کے ڈرون مارگرانے کیلئے برطانیہ کے جدید لیزر ہتھیار یوکرین بھیجے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہتھیار اس جنگ پر بہت زیادہ اثرات مرتب کریں گے۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ ڈریگون فائر ہتھیار 2027 میں جاری کئے جائیں گے لیکن گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی تیاری زیادہ تیزی کے ساتھ کی جائے اور یہ جلد دستیاب ہوسکیں۔ یہ بات جنوری میں لیزر ہتھیاروں کی کامیاب آزمائش اور ہدف کو صحیح نشانہ بنانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ توقع کی جاتی تھی کہ لیزر ہتھیار 2032 میں بروئے عمل لائے جاسکیں گے لیکن حکومت کی جانب سے ان ہتھیاروں کے جلد حصول کیلئے اصلاحات کی جائیں گی تاکہ یہ مقررہ وقت سے 5 سال پہلے ہی دستیاب ہوسکیں۔ سالسبری کے قریب واقع پروٹون ڈان فوجی ریسرچ سینٹر کے دورے کے دوران صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ ہتھیار اس سے بھی پہلے تیار کرلئے جائیں۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کو جلد از جلد تیار کرنے کی ضرورت برطانیہ کو درپیش تیزی سے بڑھتے ہوئے خطرات کے ماحول کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کو بروئے لانے سے قبل انھیں 99.9 فیصد پرفیکٹ بنانے کا انتظار نہیں کیا جائے گا بلکہ 70 فیصد کامیابی پر ہی اسے حاصل کرلیا جائے گا اور بعد میں اس کو مزید بہتر بنانے کیلئے کام جاری رہے گا۔ اس ہتھیار میں ایک کلومیٹر کے فاصلے سے ایک پائونڈ کے سکے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق توقع کی جاتی ہے۔ یہ ہتھیار ڈرون کو نشانہ بنانے والے کم لاگت کے متبادل میزائل کے متبادل کی راہ ہموار کردیں گے۔ لیزر کا سب سے بڑا فائدہ اس کی لاگت ہے اور اس میں گولیوں کا لامحدود میگزین ہوگا لیکن اس کی بڑی خامی یہ ہے کہ یہ نظر آنے والی شے ہی کونشانہ بناسکتا ہے، امریکہ کئی عشروں سے براہ راست انرجی کے ہتھیاروں کی تیاری کیلئے تجربات کررہا ہے، یہ ہتھیار تجرباتی طورپر بہت سے جہازوں پر نصب کئے گئے ہیں۔ برطانیہ بھی 2027 تک ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن لیزر کو ابھی تک میدان جنگ میں نہیں آزمایا گیا ہے۔ امریکی جنگی جہاز بحیرہ احمر میں حوثیوںکے ڈرونز گرانے کیلئے ابھی تک روایتی میزائل ہی استعمال کررہے ہیں۔ روسی ڈرونز کو مارگرانے کیلئے برطانیہ کے لیزر ہتھیار یوکرین بھیجنے کے بارے میں خیال ابھی تک خوش فہمی ہی ہے۔ یوکرین فوری طور پر اسلحہ مانگ رہا ہے، اس کو گشتی ائر ڈیفنس سسٹم کی ضرورت ہے، جنگوں میں جس کی افادیت ثابت ہوچکی ہے، روس مسلسل یوکرین کے بجلی کے گرڈ کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ لیزر کو بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، اس لئے موجودہ صورت حال میں یوکرین کی فوری ضرورت اس سے پوری نہیں کی جاسکتی۔ LDEW اپنے ہدف کو کاٹنے کیلئے بڑی مقدار میں روشنی کی شعاع استعمال اور وہ روشنی کی رفتار سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میزائل ان ڈرون طیاروں سے بہت زیادہ قیمتی ہوتے ہیں، جن کو وہ تباہ کرتے ہیں، ان میں سے بعض میزائلوں کی قیمت کئی ملین ہوتی ہے جبکہ لیزر میزائل کی قیمت چند ہزار پائونڈ ہوتی ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ڈریگون فائر سسٹم 10 سیکنڈ میں اتنی ہی بجلی استعمال کرتا ہے، ایک عام ہیٹر کو ایک گھنٹے میں جتنی بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، ا س کو چلانے پر 10 پائونڈ سے بھی کم خرچ ہوتے ہیں۔