قیام پاکستان کے بعد ملک میں متعدد سیاسی جماعتیں قائم ہوئیں اور شخصے بوجوہ قائم کرائی گئیں۔ اس وقت بہت بڑی اور معروف جماعتوں میں مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام شامل ہیں۔ سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت، بلتستان وغیرہ میں دیگر جماعتیں کسی حد تک محدود اثر رکھتی ہیں۔ ہر چند پاکستان کے ہر صوبے، ہر علاقے، ہر شہر، ہر قریے اور ہر گائوں میں ان چھوٹی جماعتوں کے اراکین اور ان کے منشور سے اتفاق کرنے والے موجود ہیں پھر بھی ایک طرح سے ان میں وہ آفاقیت نہیں ہے جو پاکستان کی بڑی جماعتوں کو حاص ہے۔ ایک قابل غور اور دلچسپ بات یہ ہے کہ تین بڑی جماعتیں عوام کی کم اور خاندانوں کی نمائندگی زیادہ کرتی ہیں۔ یہ روایت بھارت میں کانگریس سے شروع ہوئی تھی۔ پنڈت جواہر لال نہرو، ان کے بعد ان کی بیٹی اندرا گاندھی اور ان کے بعد اندرا گاندھی کے بیٹے راجیو گاندھی نے تخت حکومت سنبھالا، یہ طلسم راجیو گاندھی کی وفات کے بعد ختم ہوا۔ پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ تینوں بڑی جماعتیں اب تک اقتدار اور حکومت کو خاندانی مملکیت سمجھتی ہیں اور اس ملکیت کو طول دینے میں ہر طرح کوشاں ہیں۔ ہم تمام بڑی جماعتوں کے متعلق تفصیل انشاء اللہ انہیں سطور میں پیش کرتے رہیں گے۔ اس وقت ہم پاکستان کی ایسی ایسی جماعت کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں جو خاندان کے طلسم سے آزاد ہے۔ قیام پاکستان کے بعد جماعت اسلامی کے سربراہ مرحوم ابو الا اعلیٰ مودودی نے جماعت اسلامی کو مزید منظم کیا۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ کلمہ حق کہنے کی بناء پر اور منکرین ختم نبوت کے آگے سینہ سپر ہونے کی پاداش میں انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جو عاوم کے بے انتہا احتجاج کے بعد واپس لے لی گئی تھی۔ ہم اس وقت اسی جماعت یعنی جماعت اسلامی کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہیں گے۔ جماعت کا مرکز اچھرہ لاہور ہے، جہاں دین کی اشاعت اور ’’حفاظت‘‘ کے لیے جماعت اسلامی اپنی پوری صلاحیتیں صرف کررہی ہے۔ مودودی صاحب کی وفات کے بعد چونکہ امرائے جماعت اسلامی اچھرہ ہی میں کارہائے خیر میں مصروف ہوتے تھے، اس لیے ہم ان سے ملاقات سے محروم رہے۔ البتہ مرحوم مولانا منور حسین ہمارے ساتھ گورنمنٹ کالج ناظم آباد میں چار سال تک زیر تعلیم رہے تو ہمیں جماعت اسلامی کے منشور کو سمجھنے میں مدد ملی۔ ہماریزمانہ طالب علمی میں کراچی یونیورسٹی میں پروفیسر خورشید احمد سے ملاقاتوں میں جماعت کے منشور کو مزید سمجھنے کا موقع ملا۔ جماعت اسلامی کی سوچ کی بنیاد ایک صالح معاشرہ اور دینی احکامات اور روایات کی حفاظت ہے۔ موجودہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ کئی سال کی کوششوں سے جماعت اسلامی کو صحیح معنیٰ میں ایک عوامی جماعت کا روپ دیا ہے۔ ان کا تعلق علی گڑھ کے معروف خاندان سے ہے۔ حلم، بردباری، بات کا پاس، مروت، شفقت، واضح داری، حق گوئی اور معاملات کی سمجھ ان کا طرہ امتیاز ہے۔ سندھ کے عوام کے لیے خصوصاً اور پاکستان کے عوام کے لیے عموماً ان کے دل میں درد ہے۔ وہ ایسے سیاستدان ہیں جو دن رات اپنے پاکستانی بھائیوں کے مسائل کے حل کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہیں۔ ان پر ’’مہاجر‘‘ کا تمغہ (tag) لگا دیا گیا ہے لیکن وہ سندھ میں بسنے والے ہر سندھی کے حقوق کے لیے ہمہ وقت صبرد آزما ہیں۔ سندھ کا دارالحکومت کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا، اب قتل و غارت، ڈاکہ زنی، موبائل، کاریں، موٹر سائیکلیں اور نقدی چھیننے کا مرکز بن گیا ہے۔ کراچی پاکستان صغیر mini pakistan ہے۔ جہاں نہ صرف سندھ بلکہ ملک کے ہر علاقے کے لوگ آکر بس گئے ہیں۔ اب یہ شہر مسائل اور ’’مصائب‘‘ کی زد میں ہے۔ ہم نے اس کرب کو اس طرح بیان کیا تھا۔
اب خون آلود تھے بام و در
سکوں امن بار دگر کھا گئی
یہ سایہ ہے اس پہ کسی آسیب کا
کراچی کو کسی کی نظر کھا گئی
نعیم الرحمٰن خود عوام سے ہیں، ان کا خاندان پورا پاکستان ہے۔ وہ ایسے سیاستدان ہیں جو دوسرے سیاسی رہبروں سے ہمہ وقت بات کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں اور اپنی بات کہنے کے لیے نہ دن دیکھتے ہیں، نہ رات، نہ موسم، نہ مقام، وہ ہر شہری اور ہر پاکستانی کے لیے لیے امن و آتشی حفاظت اور مساوی مواقع کا خواب دیکھنے والوں میں سے ہیں، ہم امیر جماعت اسلامی بننے پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں اور معبود حقیقی سے دعاگو ہیں کہ وہ اس طرح عوام کی خدمت کرتے رہیں اور ’’کلمہ حق‘‘ کہتے رہیں۔
مزید خبریں
-
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچ قوم باوقار، محسن، مہذب، مہمان نواز، بہادر، جفاکش اور انتہائی محب وطن ہے اور...
-
دلوں میں کیسے کیسے خواب ہوں گےمگر مایوس ہوکر آرہے ہیں جو ارمانوں سے امریکہ گئے تھے سُنا ہے، لَوٹ کے گھر آرہے...
-
زیادہ تر لوگ یہ جانتے ہیں کہ ڈاکٹر انعام الحق جاوید اردو اور پنجابی کے مزاحیہ شاعر ہیں، بہت کم لوگوں کو معلوم...
-
ایک چھوٹے سے شہر سے ایک چھوٹا سا بچہ اچانک غائب ہوگیا۔ ماں پریشان۔ باپ پریشان۔ دادی پریشان۔ دادا پریشان۔...
-
ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کا مطلب ہی بدامنی، معاشی بہتری کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنا اور دہشت...
-
’جعفر ایکسپریس‘ کے دہشتگردانہ اغوا نے پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کو لرزا دیا۔ مسلح افواج کے...
-
ادارے تعلیم کے ہوں یا صحت کے، قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ نام، نظریہ، مذہب کی تفریق کیے بغیر قائم کئے گئے یہ ادارے...
-
فروری 2024ء کے قومی انتخابات سے پہلے مجھے پاکستان کے تمام سابقہ انتخابات کا تفصیلی مطالعہ کرنے کا موقع ملا تھا۔...