ضلع کوٹلی آبادی کے لحاظ سے اس وقت آزاد کشمیر میں سب سے بڑا ضلع ہے۔ اس کے ساتھ تحصیل سہنسہ، تحصیل نکیال، تحصیل چڑھوئی، تحصیل کھوئی رٹہ، درلیا جٹاں، تحصیل کوٹلی1974 سے پہلے ضلع کوٹلی میر پور میں شامل تھیں لیکن سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات خان کے دور حکومت میں کوٹلی کو ضلع کا درجہِ دیا گیا۔ اس وقت ضلع کوٹلی کی آبادی تقریباً سات لاکھ سے زائدہے۔ ضلع کوٹلی کے عوام کی اکثریت تعلیم یافتہ ہے ان میں سے اکثر یت روز گار کے حصول کیلئے برطانیہ، یورپ، مشرق وسطیٰ میں آباد ہیں جو محنت مزدوری کر کے زرمبادلہ پاکستان اور آزاد کشمیر بھیجتے ہیں۔ اس کے باوجود ضلع کوٹلی کے عوام مواصلات، پانی، دندلی تا رولی واٹر چینل، کوٹلی نہر، کوٹلی ائر پورٹ، ہائیڈل پاور پراجیکٹ سے محروم ہے، اس وقت ضلع کوٹلی کے عوام کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، پانی کی قلت کو پورا کرنے کیلئے دریائے پونچھ کے کنارے تقریباً نو عدد ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں بدقسمتی سے یہ ٹیوب ویل عوام کی توقعات پوری نہ کر سکے، دندلی تا رولی نہر کا منصوبہ سابق صدر آزاد کشمیر قائد اعظم محمد علی جناح کے پرائیویٹ سیکرٹری کے ایچ خورشید کے دور حکومت میں بنایا گیا، اس نہر کا پانی دندلی تا رولی شکیالی دھمول، پنگ پیراں ڈھنگروٹ، دھڑا منڈی، اگہار کی ضروریات پوری کرتا رہا ہے، یہ نہر تقریباً بارہ میل لمبی ہے راجہ فاروق حیدر کے دور حکومت میں اسے دوبارہ بحال کیا گیا، اس سے قبل درمیان میں حافظ اسلم مرحوم ایس ڈی ایم کے دور میں نہر کا پانی کوٹلی دربار شیر شاہ کے قریب فلٹر پلانٹ لگا کر شہری علاقوں کو دیا جاتا رہا، نتیجہ یہ ہوا دیہات کے علاقے نہر کے پانی سے محروم ہو گئے، آج پھر یہ خبر گرم ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کی ہدایت پر وزرائے آزاد کشمیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے ساردہ کے مقام پر جا کر دندلی سے آنے والی نہر کا معائنہ کیا ہے، اس طرح متعلقہ اعلیٰ احکام نے دندلی جا کر سروے کیا تاکہ دندلی کے مقام سے آنے والا نہر کا پانی اور نہر کی ازسرنو تعمیر کے لیے سروے رپورٹ وزیراعظم ازاد کشمیر کو پیش کی جاسکے، نہر کا پانی اور دریائے پونچھ کے پانی میں فرق یہ ہے کہ دریائے پونچھ کا موٹر کے ذریعے پمپ کرنا پڑتا ہے جو پینے کے قابل نہیں ہے جب کہ دندلی کے دو دریائی نالے ہیں اور پانی لفٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس نہر کا پانی رولی کوٹلی لا نے کے لئے آبادی دہیہ کا مطالبہ ہے کہ دندلی کے مقام پر ایک وسیع جھیل ڈیم کی شکل میں تعمیر کی جائے تاکہ پانی نہر کی ضرورت پوری کرے اور مقامی ابادی کو وافر مقدار میں پانی میسر ہو سکے، اسی کے ساتھ مقامی آبادیوں مقامی طور تاڈہ مچھلی اور ماحول کو خوبصورت بنانے میں میں مدد مل سکتی ہے، سابقہ دور میں سابق وزیراعظم ازاد کشمیر سردار عتیق نے جو تجویز دی تھی کے تتہ پانی دریائے پونچھ جو ضلع کوٹلی سے اونچا ھے وہاں دریا کے ساتھ ڈیم تعمیر کیا جائے اس کا پانی بذریعہ پائپ نہر کے ساتھ لنک کیا جائے اور یہ پانی اتنا مقدار میں ہے کہ کھوئی رٹہ تک آبادی مستفید ہو سکتی ہے۔ آج بھی اس تجویز کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے جہاں تک نہر کے پانی کا تعلق ہے اس نہر کی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ نہر کے ساتھ واکنگ ٹریک تعمیر کیے جائیں ، سائن بورڈ لگائے جاتے جائیں، درخت لگائے جائیں، اسی کے ساتھ دندلی تا رولی نہر کا پانی متواتر سپلائی کرنےکیلئے ساردہ ٹنل کی تعمیر کیلئے سروے کرایا جائے تاکہ مستقبل میں نہر کا پانی اور ٹریفک ایک ساتھ گزرا جائے، ساردہ موڑ کے جس راستے سے نہر انتہائی خطر ناک لینڈ سلائیڈنگ ایریا ہے، جب بھی شدید بارشیں ہوتی ہے تو سلائیڈنگ کے باعث بند ہوجاتی ہے جس کے باعث قوم کا پیسہ ضائع ہو تا ہے اور ساتھ لوگوں کیلئے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتاہے، اگر ایک ہی بار ساردہ ٹنل کی تعمیر کی منظوری دی جائے اس سے عوام کی تکالیف کا ازالہ ہو گا اور ڈیفنس روڈ کو تحفظ ملے گا۔ اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ضلع کوٹلی کے منصوبہ جات قومی مفاد میں مکمل کریں جیسا کے گلپور نالہ بان کا پل عوامی مفاد کو نظر انداز کر کے ایسی تنگ جگہ پل تعمیر کیا گیاہے جو کسی بھی وقت سلائیڈنگ کی نظر ہو سکتا ہے، جہاں تنگ جگہ ہونے کے با عث ٹریفک کے حادثات ہو چکے لاشوں کو بڑی مشکل کے ساتھ باہر نکالنا پڑتا ہے، اوور سیز کشمیری مطالبہ کرتے ہیں کہ گلپور پل دوبارہ سابق جگہ پر تعمیر کیا جائے، اوور سیز کشمیری ازاد کشمیر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دندلی تا رولی نہر کی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کیلئے تعمیر وترقی کا پیکیج کا اعلان کیا جائے، ضلع کوٹلی کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے ، سابقہ دور حکومت میں عوام کو ان کی زرخیز و قابل کاشت رقبہ جات سے محروم کر دیا گیا ان سے کوڑیوں کے حساب سے زبردستی زمینیں چھین کر سر کاری عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ آج یہ غریب عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔
مہنگائی اور غربت و افلاس کا ہے زورکیا داستاں بیان کریں ہم عوام کیاِس حال میں ہمیں یہ خوشی ہے کہ کم سے کم تنخواہ...
اس سلسلے میں اب کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ جس طرح غیرآئینی اور غیر قانونی طورپر پورے جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے...
ہم سب اکثر بھول جاتے ہیں کہ ہم سب اپنی اپنی پابندیاں اور حد بندیاں لیکر پیدا ہوتے ہیں۔ جو لوگ اپنی حدود سے واقف...
دہشت گردانہ حملوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بے گناہ انسانوں کا قتلِ عام اخلاقی اور شرعی ہر اعتبار سے ناقابلِ...
اسلام آباد ہائیکورٹ پر ایک عرصے سے جلالی کیفیت طاری ہے۔ اِس کیفیت کا ارتعاش، شہرۂِ آفاق...
پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کبھی اپنی مسابقتی قیمتوں کی وجہ سے بین الاقوامی خریداروں کیلئے سب سے پہلا انتخاب...
میرا خیال تھا کہ ایک کالم کافی ہے مگر جنگ کے قارئین کی فرمائش ہے کہ حافظ حسین احمد کی بہت سی اور باتیں ہیں، وہ...
بانی پاکستان و بابائے قوم حضرت قائد اعظم نے 11اگست 1947ءکو کراچی میں پہلی ملکی دستور ساز اسمبلی سے...