وطن عزیز میں ایک بار پھر دہشت گردی کی نئی لہر ایسے وقت ابھر رہی ہے جب معیشت کی بحالی کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور ملکی معیشت درست سمت پر چل پڑی ہے۔ دہشت گردی میں ہمارے 80ہزار سے زیادہ شہریوں بشمول سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان الگ سے ہو چکا ہے اس سے قبل دہشت گردی کا ایک نیا سلسلہ عین اس وقت شروع ہوا تھا جب سیاسی اور ادارہ جاتی اتفاق رائے سے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ ہوا تھا۔ بطور خاص سکیورٹی اداروں کے ارکان ،تنصیبات ، سیاسی و دینی شخصیات اور انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اب جبکہ ملک میں امن و امان اور خوشحالی کے راستے ہموار ہونے کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں، ارض وطن کے دشمنوں اور بدخواہوں کی جانب سے ترقی کے اس سفر کو روکنے کیلئے خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو بھی نشانے پر لیا جانے لگا ہے جس کی تازہ مثال ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ درابن سگو میں کسٹم کے پانچ اہلکاروں سمیت 7افراد کی شہادت ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ، کسٹم پشاور کے اہلکار آپریشن میں مصروف تھے کہ جھاڑیوں میں چھپے دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ حملہ آوروں کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی جو فرار ہو گئے۔ چیئرمین ایف بی آر ، ممبر کسٹمز (آپریشنز) کے تمام پاکستان کسٹمر سروس کے افسران نے شہدا کو خراج عقیدت اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ شہدا کی ملک کیلئے قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دہشت گرد کون تھے کہاں سے آئے کہاں قیام پذیر ہوئے کہاں سے فنڈنگ ہوئی ہے ان تمام عوامل کا ٹھوس بنیادوں پر کھوج لگایا جانا ضروری ہے اور اس حوالے سے ہمارے سکیورٹی اداروں میں کسی قسم کی کمزوریوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو سب سے پہلے اس کا سدباب ہونا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998
مزید خبریں
-
سُنا یہ ہے کہ سابق مقتدر کوہَوائوں میں سفر یاد آرہا ہے جو لے جاتا تھا دفتر اور گھر تک وہ ہیلی کاپٹر یاد آرہا...
-
سری لنکانے جن تامل جتھوں کیخلاف طویل جنگ لڑی انھیں بھارت کی مکمل مالی پشت پناہی حاصل رہی ، کئی دہائیوں تک...
-
آج سے چار سال قبل ماہ رمضان کے بائیسویں روزہ کو والد محترم ایم طفیل جنہیں سب پا جی کے نام سے پکارتے تھے چند...
-
ملک کی سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے جمہوریت کاحسن ہے۔ اختلافات تو ایک گھرکے افراد کے درمیان بھی ہوجاتے ہیں...
-
وہ مجھے کہتی رہی مجھے خاص ہی رہنے دے، مجھے عام نہ کر ! لیکن ہم اپنی عادت سے مجبور تھے ، ہم سمجھتے رہ گئے کہ خاص...
-
مریم نواز کی حکومت کے ایک سال کے دوران سرکاری شاہراہوں اور املاک پر کی جانے والی تجاوزات ختم کرنے کیلئے کیے...
-
افسوس صد افسوس! ہم اور ہمارا بوسیدہ نظام بُری طرح ناکام ہو رہا ہے۔ حکمران اقتدار کے نشے میں چور ، طاقتور اسی...
-
بلوچ علیحدگی پسند اور انکےآقابلوچستان کے خلاف متحرک ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے بے گناہ شہریوں کو موت کے...