ایران پر اسرائیلی حملہ، 3 ڈرون تباہ، اصفہان پر داغے گئے تینوں ڈرونز کو فضائی دفاعی نظام نے نشانہ بنایا، حملے میں ہم شامل نہیں، امریکا

20 اپریل ، 2024

لاہور،کراچی (جنگ نیوز،نیوز ڈیسک) اسرائیل نے ایران پر ڈرون حملہ کردیا، ایرانی کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو علی الصبح اصفہان کے قریب دھماکے کی آواز کے بعد فضائی دفاعی میزائل نظام کو فعال کردیا گیا ، دفاعی نظام نے اصفہان فوجی اڈے پر داغے گئے تینوں ڈرون کو تباہ کردیا ، ایرانی حکام کے مطابق حملے میں ایرانی جوہری تنصیبات محفوظ ہیں، حماس کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی ،اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خطرناک کارروائی روکی جائے، یورپی یونین نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، برطانیہ کا کہنا ہے کہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے ، پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے ، امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے جی سیون اجلاس کے موقع پر ایران پر اسرائیلی حملے کی اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا ، ان کا کہنا تھا کہ اس حملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ،تاہم اطالوی وزیرخارجہ انتونیو تیجانی کا کہنا ہے کہ امریکا نے جی سیون ممالک کے وزراء خارجہ کو بتایا کہ اسے امریکا کی جانب سے حملے کے بارے میں بالکل آخری منٹ میں اطلاع دی گئی تھی، کیپری میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ امریکا نے حملے سے متعلق مزید معلومات فراہم نہیں کی تھیں ،اردن نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور ایران کشیدگی کے دوران غیر جانبدار رہے گا اور اپنے ملک کو میدان جنگ نہیں بننے دے گا، دوسری جانب پیرس میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کی دھمکی، مشتبہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے ایران پر ڈرون حملہ کردیا ۔ ایرانی ذرائع کے مطابق دھماکوں کی آوازیں ایرانی دفاعی نظام سے فائر کئے گئے میزائلوں کی تھیں جو اصفہان اور تبریز میں بھی سنی گئیں جبکہ حملوں میں ایرانی تنصیبات بالخصوص جوہری تنصیبات محفوظ رہیں، اصفہان میں سینئر فوجی کمانڈر سواش مہان دوست کا کہنا ہے کہ حملے میں ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا ، ایرانی اسپیس ایجنسی کے ترجمان حسین ضالیریان کا کہنا ہے کہ دفاعی نظام نے متعدد ڈرون کو کامیابی سے مار گرایا جبکہ اصفہان یا کسی اور شہر پر کسی بھی ملک کی طرف سے میزائلوں سے یا براہ راست فضائی حملہ نہیں ہوا ہے اورہوسکتا ہے چھوٹے کواڈ کاپٹرز کے ذریعے سے کیا گیا حملہ ایرانی سرزمین سے ہی کیا گیا ہو،امریکی نشریاتی ادارےنے سینئر امریکی عہدیدارکے حوالے سے بتایا کہ حملوں میں اصفہان کے قریب نطنز جوہری تنصیبات کے تحفظ پر مامور ایرانی میزائل بیٹریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، ایرانی حکام کے مطابق صورتحال کنٹرول میں ہے جبکہ ملک بھر میں تمام پروازیں عارضی طور پر بندش کےبعد بحال کردی گئی ہیں، حماس نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی ، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خطرناک کارروائی روکی جائے ، یورپی یونین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، برطانیہ کا کہنا ہے کہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے ، پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملوں کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ عالمی توانائی ایجنسی نے بھی تصدیق کی ہے کہ حملوں کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات بدستور محفوظ ہیں ۔اردن نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران غیر جانبدار رہے گااورمیدان جنگ نہیں بنے گا ۔ دریں اثناء پیرس میں ایرانی سفارتخانے پر مبینہ خودکش حملے کی دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ۔ پیرس سے نمائندہ جنگ کے مطابق پیرس میں مشتبہ شخص ایرانی سفارت خانے کے قونصل خانے میں داخل ہوگیا، مشتبہ شخص نے مشکوک جیکٹ پہن رکھی تھی،ایرانی قونصل خانے کی اطلاع پر فرانسیسی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پہنچ گئی، عمارت کو گھیرے میں لے کر قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوکر مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی اور مشتبہ شخص کے قبضے سے کھلونا دستی بم برآمد کیا گیا، کوئی دھماکہ خیز برآمد نہیں ہوا، پولیس کے مطابق ملزم ایرانی نژاد ہے ۔علاوہ ازیں ؍ترجمان دفترممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان نے خطے میں کشیدگی میں اضافے کو روکنے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین کا کہنا ہے کہ ایران، اسرائیل اور ان کے اتحادی مزید کشیدگی سے گریز کریں اور مزید کارروائی سے باز رہیں۔فرانسیسی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی قوانین کے تحت دفاع کا حق حاصل ہے، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنےکا مطالبہ کرتے ہیں۔چین کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں اضافے کے ہر اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔روس نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا، مصر نے ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلسل کشیدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خطےمیں بڑھتے ہوئے تنازعات اور عدم استحکام کے نتائج ہوں گے۔ترکیہ نے فریقین سے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعات کا باعث بننے والے اقدامات سے باز رہنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کی ترجیح غزہ میں قتل عام روکنا ہے۔