چیف جسٹسز ہائیکورٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج

20 اپریل ، 2024

اسلام آباد (رپورٹ :،رانامسعود حسین) لاہور ہائیکورٹ کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی جانب سے اپنی ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل صوابدیدی اختیارات کے استعمال کے ذریعے سرکاری خزانے کو مبینہ طور پربادشاہوں کی طرح لٹا نے اور متعدد دیگرمبینہ غیر قانونی احکامات جاری کرنے کے اقدمات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ ہائیکورٹوں کے انتظامی اختیارات فرد واحد( چیف جسٹس )کی بجائے انتظامی کمیٹیوں کے پاس ہونے چاہییں کیونکہ فرد واحد کو اختیارات کا استعمال کرنے کی اجازت دینے سے بدعنوانی اور اقربا ء پروری کی مثالیں قائم ہو رہی ہیں، درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے ملک بھر کی پانچوں ہا ئیکورٹوں کے چیف جسٹسز کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کا حکم جاری کرنے،سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی کی ریٹائرمنٹ سے 1 ماہ قبل جاری تمام نوٹیفکشنزکا عدالتی جائزہ لینے اورلاہور ہائیکورٹ کے افسران کو دی گئی ایڈوانس انکریمنٹس غیرقانونی قرار دے کر واپس سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے ،درخواست گزار میاں دائود ایڈووکیٹ نے جمعہ کے روز آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی جس میں پانچ ہائیکورٹسں کے رجسٹرارز، چاروں صوبائی او روفاقی حکومت کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اکثر چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے قبل سرکاری خزانے کو بادشاہوں کی طرح لٹا تے ہیں، سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل اختیارات کے ناجائز استعمال بدترین مثالیں قائم کی ہیں، بہترین کارکردگی کے نام پر اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل سینکڑوںملازمین کو غیرقانونی ایڈوانس انکریمنٹس دیں اور متعدد کو کو بغیر جواز چھٹیاں دیں ۔