تجارت 10 ارب ڈالر، ایران کا عزم، 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط، دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق، رئیسی، شہباز مذاکرات

23 اپریل ، 2024

اسلام آباد( نیوز رپورٹر، نامہ نگار خصوصی ) پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تعلقات خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوامی سطح پر رابطوں میں تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اور آئندہ پانچ سال میں تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے اور دہشتگردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے، اس موقع پر ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان سے تاریخی تعلقات، کوئی منقطع نہیں کرسکتا،پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، اسرائیلی مظالم پر پاکستان کا ردعمل قابل تحسین ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں‘آج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پرپیرکو اسلام آباد پہنچے‘ایئر پورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور وزیر خارجہ کے علاوہ کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد بھی ہے۔ابراہیم رئیسی کو وزیراعظم ہائوس آمد پر مسلح افواج کے دستے نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔بعدازاں شہبازشریف اور ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات ، اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بات چیت کی،دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات ، خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں فریقین نے اگلے پانچ سال میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے، دہشتگردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق، غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے سات ماہ سے زائد عرصے سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی کوششوں اور محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا اور غزہ کے محصور عوام کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے کشمیری عوام اور ان کے جائز حقوق کیلئے ایران کی واضح اور اصولی حمایت پر ایرانی قیادت بالخصوص سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مؤقف کو سراہا ۔قبل ازیں وزیراعظم ہائوس آمد پر وزیراعظم نے ایرانی صدر کا استقبال کیا۔ ایرانی صدر نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے، وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی توثیق کر دی گئی، سول معاملات میں تعاون کیلئے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی کے وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے، جوائنٹ فری اکنامک زون سپیشل اکنامک زون کے قیام کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ عنبرین افتخار اور ایران کے مشیر برائے صدر و سپریم کونسل آف فری ٹریڈ انڈسٹریل اینڈ سپیشل اکنامک زونز کے سیکرٹری حجت اللہ عبد المالکی نے دستخط کئے۔ ایران کی وزارت کوآپریٹو لیبر اینڈ سوشل ویلفیئر اور وزارت سمندر پار پاکستانیز و پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کی مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور ایران کے وزیر برائے روڈ و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے، پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل سٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایران کے وزیر برائےسڑکیں و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے،میوچل لیگل کو آپریشن کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات اور ایران کی آرگنائزیشن آف سینما اینڈ آڈیو ویژوئل افیئرز کے درمیان دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی نے دستخط کئے۔ تقریب کے بعد ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر برادر ملک ایران سے پہلے مہمان ہیں جو ہماری حکومت کے بعد بطور صدر، پاکستان کا پہلا دورہ کر رہے ہیں، یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے،دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان مذہب، ثقافت اور تہذیب کے رشتوں، سفارتی، سرمایہ کاری، سکیورٹی کے تعلقات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی ، وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں اور انہیں کاروبار، خوشحالی اور نظر آتی ترقی میں تبدیل کریں، آج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں، ہم نے اقتصادی ترقی اور روابط کے حوالے سے جو فیصلے کئے ہیں وہ منظر عام پر آ جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اس پر ایران نے اپنا بھرپور اور ٹھوس مؤقف اختیار کیا ، پاکستان غزہ کے مسلمانوں اور بہنوں کیساتھ ہے، ایسے مظالم کی مثال نہیں ملتی، عالمی برادری خاموش تماشائی ہے، اسلامی ممالک کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مل کر اپنی آواز اٹھانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم جاری ہیں، ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی، کشمیریوں کو ضرور ان کا بنیادی حق ملے گا۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، پاکستان کے عوام اور حکومت کو ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے سلام پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے نسل کشی کا خاتمہ ضروری ہے، اقوام متحدہ اور مغرب کی مدد اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ اور فلسطین میں نسل کشی، بچوں کے قتل عام کو کسی صورت برداشت نہ کرنے کے پاکستان کی حکومت اور عوام کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے حق اور انصاف کیلئے آواز بلند کی ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بات کرنے والی دیگر عالمی طاقتوں کو غزہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، فلسطینیوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ برادر ہمسایہ اور دوست ملک پاکستان سے ہمارے تعلقات نہ صرف ہمسائیگی تک محدود ہیں بلکہ اس میں تہذیب، ثقافت اور مذہب سے جڑے ہیں جنہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ تعلقات کے فروغ کیلئے بڑے مواقع موجود ہیں، ملاقات میں سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیںِ، اس جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے، منظم جرائم، منشیات کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے خطرہ ہیں، دونوں ملک اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کا حجم بہت کم ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلہ میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھائینگے،ایران اور پاکستان کی سرحدیں مشترک اور دونوں ملک مشترکہ مذہب سے جڑے ہیں، ہم نے کچھ بارڈر مارکیٹس قائم کی ہیں، کچھ اقدامات اٹھائے ہیں تاہم یہ اقدامات ناکافی ہیں، مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔دریں اثناء دورہ پاکستان سے قبل تہران میں میڈیا سے گفتگو میں صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پاکستان سے باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔