اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس ، اعلیٰ عدلیہ میں "مداخلت "پر بطور ادارہ بھر پور ردعمل دینے کا فیصلہ

24 اپریل ، 2024

اسلام آباد (اویس یوسف زئی، نیوز ایجنسی) اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس، اعلیٰ عدلیہ میں ’’مداخلت ‘‘ پر بطور ادارہ بھرپور رد عمل دینے کا فیصلہ ،چیف جسٹس عامر فاروق کی زیر سربراہی اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے 6ججوں سمیت تمام ججز شریک ،رجسٹرار ہائیکورٹ کو شرکت کی اجازت نہ ملی، انٹیلی جنس ایجنسی اہلکاروں کی مداخلت روکنے کیلئے مختلف اقدامات کرنے سے متعلق تجاویز پر غور، ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام ججز نے فل کورٹ اجلاس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مداخلت ختم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے مستقبل میں اس قسم کی کسی بھی مداخلت پر بھرپور ادارہ جاتی ریسپانس دینے کا فیصلہ کیا ہے ، فل کورٹ اجلاس میں تمام ججز نے اپنی تجاویز پیش کیں جن کو ڈرافٹ کی شکل دے کر مقررہ وقت سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالتی امور میں انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں کی مبینہ مداخلت کے معاملے پرچھ ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط کے بعد از خود نوٹس کیس کی سماعت کے آرڈر کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا جس کی سربراہی چیف جسٹس عامر فاروق نے کی ، اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ،جسٹس طارق محمود جہانگیری ،جسٹس بابر ستار ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز سمیت تمام ججز فل کورٹ اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ رجسٹرار ہائی کورٹ کو اس اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ مل سکی۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فل کورٹ اجلاس میں ججز کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ تمام ججز اس بات پر متفق ہوئے کہ عدالتی امور میں کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ریسپانس دیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت روکنے کےلئے مختلف اقدامات کرنے سے متعلق تجاویز بھی زیر غور آئیں۔ متفقہ تجاویز کو ڈرافٹ کی صورت میں حتمی شکل دے کر مقرر ہ تاریخ سے قبل سپریم کورٹ کو بھجوادیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں تجاویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا اور فل کورٹ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا۔