یورپ میں مہنگائی کا سخت دبائو، جرمنی میں شرح مہنگائی 5.5 فیصد ہوگئی

28 نومبر ، 2021

اسلام آباد (مہتاب حیدر) یورپ میں مہنگائی کا سخت دبائو، جرمنی میں شرح مہنگائی 5.5 فیصد ہوگئی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں شرح مہنگائی 6.2 فیصد، جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت مہنگائی میں سرفہرست ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، یوروزون میں مہنگائی کا بے انتہا دبائو ہے۔ ان میں جرمنی سرفہرست ہے جہاں مہنگائی 5.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جب کہ امریکا میں مہنگائی 6.2 فیصد ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت مہنگائی کے حوالے سے سرفہرست ہیں۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، 2002 کے بعد بنیادی قیمتوں میں سب سے زیادہ تیزی دیکھی جارہی ہے۔ جب کہ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یوروزون میں مہنگائی میں تیزی کا رجحان 20 ویں صدی کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، 19 ممالک میں صارف قیمتیں نومبر میں 4.5 فیصد بڑھی ہیں۔ بنڈس بینک نے رواں ہفتے خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں مہنگائی 6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ قیمتوں میں اس طرح کا اضافہ، عالمی سپلائی میں رکاوٹوں اور توانائی اخراجات میں اضافے کا عکاس ہے۔ بلومبرگ اکنامکس کے ایک ماہر اقتصادیات مائیوا کوزن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کی امید نہیں ہے کہ قیمتوں کے دبائو کے یورپی مرکزی بینک کے جائزے میں تبدیلی کو دسمبر میں اس کے اجلاس سے قبل نظرانداز کیا جائے۔ اس دبائو کے برقرار رہنے کا امکان ہے۔ توانائی اور غذائی اجناس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ امریکا میں سالانہ شرح مہنگائی اکتوبر، 2021 میں بڑھ کر 6.2 ہوگئی جو کہ نومبر، 1990 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ توانائی کے اخراجات میں سب سے زیادہ 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو کہ ستمبر میں 24.8 فیصد تھا۔ شیلٹر میں مہنگائی 3.5 فیصد، غذائی اجناس میں 5.3 فیصد، نئی گاڑیوں پر 9.8 فیصد، استعمال شدہ کار اور ٹرکوں میں 26.4 فیصد، ٹرانسپورٹیشن خدمات میں 4.5 فیصد، طبی خدمات میں 1.7 فیصد مہنگائی ہوئی۔ جب کہ ستمبر کے مقابلے میں شرح مہنگائی 0.4 فیصد سے بڑھ کر 0.9 فیصد ہوگئی۔ اکتوبر، 2021 میں کینیڈا میں شرح مہنگائی 4.7 فیصد ہوگئی، جب کہ اس سے قبل ماہ میں یہ 4.4 فیصد تھی۔ یہ فروری ، 2003 کے بعد سب سے زیادہ شرح مہنگائی تھی۔ دنیا بھر میں مہنگائی کا بڑھتا یہ رجحان کم اور محدود آمدنی والے گروہوں کے لیے سخت خطرناک ہے۔ تاہم، تیل برآمد کرنے والے ممالک میں مہنگائی قابو میں رہی جیسا کہ یو اے ای، سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ممالک میں مہنگائی کنٹرول میں رہی۔ لیکن چین میں بھی مہنگائی میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا کیوں کہ پیداواری اشاریہ قیمت 10.7 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر میں 13.5 فیصد پر پہنچ گئی۔ خلیجی ممالک میں مہنگائی رواں برس بھی قابو میں رہنے کا امکان ہے۔ لیکن پھر بھی وہ 2019 اور 2020 کے مقابلے میں زیادہ رہے گی۔ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2021 میں بحرین، کویت، اومان، قطر، سعودی عرب اور یو اے ای میں مہنگائی بالترتیب 0.8 فیصد، 2.2 فیصد، 3 فیصد، 0.8 فیصد، 3.6 فیصد اور 0.7 فیصد رہے گی۔ آکسفورڈ اکنامکس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خطے کی معیشتیں مستقبل قریب میں بھی مہنگائی کے دبائو کو برداشت کرلیں گی۔ تاہم، ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسیوں کے کمزور ہونے سے مہنگائی کا دبائو بڑھتا رہے گا، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر غذائی اور شپنگ اخراجات بڑھتے رہیں گے۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ میں بھی مہنگائی کا رجحان ہوگا۔ مہنگائی کا بڑھتا دبائو جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی موجود ہے، جہاں مالی سال 2020 میں سالانہ شرح مہنگائی پاکستان میں سب سے زیادہ 9.7 فیصد رہی۔ اس کے بعد بھارت میں 6.6 فیصد اور سری لنکا میں 6.2 فیصد رہی۔