ثاقب نثار کی آڈیو نوازشریف کیس کیلئے غیر متعلق ہے ،فواد چوہدری

28 نومبر ، 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’ نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہےکہ اگر یہ آڈیو ویڈیو صحیح بھی ہے تو اس کی تشخیص کرنا اس بنچ کا کام ہے،ثاقب نثار کی آڈیو نوازشریف کیس کے لئے غیر متعلق ہے نوازشریف کا کیس سولہ ججوں نے سناثاقب نثار تو ان میں شامل ہی نہیں تھے،وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ نسلہ ٹاور پر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اُس میں حکومت کی کوئی ہدایات شامل نہیں تھیں اور میں نے اُس کی مذمت بھی کی اور میں سمجھتا ہوں جن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے وہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کا معاملہ اب بھی سیاسی منظر نامہ پر بحث اور الزامات کی وجہ بنا ہوا ہے،وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ایک اپیل پینڈنگ ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو ججز کے سامنے اور یہ دائرہ کار ہائی کورٹ کے ججز کے پاس ہے کہ وہ اس پر کیا لائحہ عمل اختیار کرتا ہے یہ ایگزیکٹو فیصلہ نہیں ہے جوڈیشل فیصلہ ہے۔اگر مریم نواز سمجھتی ہیں کہ اس سے ان کو مدد مل سکتی ہے تو وہ اپنے بنچ میں ویڈیوز دیں گی بنچ فیصلہ کرے گا حکومت ایگزیکٹو نہیں جوڈیشری فیصلے کرے گی ، ایسا نہیں کہ جوڈیشری کو ہم بتاتے پھریں کہ اس کا ثبوت یہ ہے وہ ہے جوڈیشری جو ہمیں گائیڈ لائن دے گی اس کے مطابق ہمیں آگے جانا ہے۔مختصر یہ کہ اگر یہ آڈیو ویڈیو صحیح بھی ہے تو اس کی تشخیص کرنا اس بنچ کا کام ہے جو مریم نواز کا کیس سن رہا ہے یہ آپ کا میرا یا حکومت کا کام نہیں ہے۔ آڈیو لیکس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ ہو ساری دنیا لیکس کی طرف لگ جائے۔ثاقب نثار کی آڈیو نواز کیس کے لیے غیر متعلق ہے نوازشریف کا کیس سولہ ججوں نے سناثاقب نثار تو ان میں شامل ہی نہیں تھے نواز اور مریم آڈیو کو عدالت میں پیش کریں مریم کا کیس سننے والا جج آڈیو کا تجزیہ کرسکتا ہے ۔ نسلہ ٹاور کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔ اس کے فیکٹس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہوں بس اتنا ہی کہوں گا کہ میں متفق ہوں کہ جب ایک دفعہ این او سی دے دیا لوگوں نے خریداری کرلی پھر وہ جو ذمہ داران جنہوں نے این او سی دیاہے ان پر کارروائی ہوسکتی ہے ۔میں اٹارنی جنرل سے پوچھ لوں گا اس پر ان کی کیا رائے ہے پھر آپ کو آگاہ کروں گا۔ پنجاب تقریباً 66 فیصد سے زیادہ گندم پیدا کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بیس پچیس فیصد گندم خریدنا سندھ حکومت کا کام ہے سندھ حکومت نے یہ غلط کیا کہ جب ہم کہتے گندم ریلیز کردیں وہ ہولڈ کرلیتے ہیں۔ پچھلے ہفتے کے اعداد و شمار کے مطابق بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت پنجاب میں سندھ سے تقریباً تین سو روپے کم ہے ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات نہ کر کے سندھ حکومت اندرون سندھ اور خاص طور پر کراچی کی عوام کو عذاب میں مبتلا کرتی ہے۔ وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ نسلہ ٹاور پر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اُس میں حکومت کی کوئی ہدایات شامل نہیں تھیں اور میں نے اُس کی مذمت بھی کی اور میں سمجھتا ہوں جن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے وہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ جو کچھ کل ہوا قابل افسوس ہے اس میں ہم کوشش کریں گے کہ اگر کسی پولیس افسر نے اوور اسمارٹ بننے کی کوشش کی ہے اس کے خلاف ہم کارروائی کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو اس واقعہ سے متعلق علم نہیں تھا ان کی مرضی تو بہت دور کی بات ہے ۔ ثاقب نثا رکے دور میں پاکستان کوارٹرز پر بھی اس طرح کا واقعہ ہوا تھا جس میں کچھ خواتین زخمی بھی ہوئی تھیں اور وہ کارروائی بھی سپریم کورٹ کے احکامت پر روکی تھی۔ سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا تھا لاٹھیاں چلائیں یہ ضرور کہا تھا کہ کام میں تیزی لائیں اور مزدوروں کی تعداد میں اضافہ کریں۔ طریقہ کار یہی ہے کہ حکومتی ادارے اپنا کام کرتے ہیں اور جہاں اجازت دینے کی ضرورت ہوتی ہے اس کی تمام تر ضروریات کو پورا کر کے این او سی جاری کر دیتے ہیں ۔ اب جو مطالبہ کیا جارہا ہے اس کا حل سندھ حکومت کے پاس نہیں ہے ہم یہ کیسے ضمانت دے سکتے ہیں کہ کل کوئی ادارہ ایسا فیصلہ کرے یا نہ کرے یہ تو میرا خیال ہے کسی اور سے بات کی جارہی ہے تو وہ اس کا جواب دیں گے لیکن میں سمجھتا ہوں یہ جائز بات ہے اگر حکومتی ادارے این او سی دیں کنسٹرکشن کی اور کوئی وہاں کچھ خرید لے پھر اس کے خلاف فیصلہ آجائے تو اس سے لوگوں کا اعتماد سرکاری اداروں ، حکومت اور بلڈرز پر سے بالکل ختم ہوجاتا ہے ۔ہم نے اس بلڈنگ کو توڑنے کا آرڈر نہیں دیا ہے، سعید غنی کا کہنا تھا جہاں سے فیصلے آرہے ہیں اُن سے پوچھیں۔ جتنی عمارت بنتی ہے اس میں کہیں نہ کہیں ایک عاد آفیسر کہیں نہ کہیں خلاف ورزی ہوجاتی ہے کچھ نہ کچھ ہوجاتا ہے اگر ہم ایک ایک چیز کو پکڑنا شروع کردیں گے تو کام نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ کی نیت پر شبہ نہیں ہے وہ کراچی میں جو کرنا چاہتے ہیں اچھی بات ہے ۔ ضرورت یہ ہے کہ جن لوگوں نے یہ کیا ہے ہوسکتا ہے بطور منسٹر میں بھی اس میں ملوث ہوں تو میں تو اپنے خلاف کارروائی نہیں کروں گا اس بلڈنگ میں رہنے والوں کا کوئی قصور نہیں ہے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کا معاملہ اب بھی سیاسی منظر نامہ پر بحث اور الزامات کی وجہ بنا ہوا ہے،سابق چیف جسٹس کی تقریباً 95 تقاریر کا تفصیلی جائزہ لیا اور جن جملوں کو مریم نواز نے معنی خیز قرار دیا تھا ان جملوں میں جو اہم الفاظ تھے وہ ثاقب نثار نے ماضی کی تقاریر میں استعمال کیے ہیں۔فواد چوہدری نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت اپنی فلمیں بنانا شروع کردیں ، اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا فوج کی لیڈر شپ اور اعلیٰ عدلیہ پر ان کے پردے کے سامنے اور پس پردہ حملوں میں شدت اور پریشانی دونوں نظرآرہے ہیں۔ مریم نواز نے ٹوئٹ میں کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا ایک ایک لفظ حقائق اور پچھلے چند سال میں ہونے والے واقعات سے مطابقت رکھتا ہے وہ ان سے نہیں چھپ سکتے۔ اپوزیشن اس آڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ آڈیو جعلی ہے اگر حکومت کو پورا یقین ہے کہ آڈیو جعلی ہے تو حکومت تحقیقات کا اعلان کر کے اپوزیشن کو ایکسپوز کیوں نہیں کردیتی ۔ کراچی میں نسلہ ٹاور کے متاثرین در بدرپھر رہے ہیں ، نسلہ ٹاور کو گرانے کے خلاف بلڈرز کی تنظیم آباد کے چیئرمین محسن شیخانی رہنما ایم کیو ایم فیصل سبزواری مولانا بشیر فاروقی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور وزیراعظم ، صدر اور آرمی چیف سے درخواست کی گئی۔ فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے جو تین بلین ڈالر دینے ہیں وہ اس ہفتے مل جائیں گے اور آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاہدہ ہوچکا ہے اور جنوری میں ایک بلین ڈالر مزید مل جائے گا اس کے باوجود روپے کی قدر میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ سٹے باز مارکیٹ میں موجود ہیں جس کی وجہ سے روپیہ کم سے کم ڈالر کے مقابلے میں دس روپے مہنگا ہے روپے کی قیمت کم سے کم 165 ہونی چاہیے۔اس تقریر کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں تقریباً ڈیڑھ روپے کا اضافہ اور ڈالر میں 176 پر انٹر بینک مارکیٹ میں چلا گیا جس کی وجہ سے سوال اٹھائے جارہے ہیں کیا شوکت ترین کی بات کو مارکیٹ سنجیدہ نہیں لے رہی یا پھر لوگوں کو معلوم ہے کہ آگے بھی ڈالر کی ڈیمانڈ ہوگی پاکستان کو ادائیگیاں کرنی ہے اس کو دیکھتے ہوئے انہیں اندازہ ہے کہ آؤٹ لک اسی قسم کا ہے روپیہ دباؤ میں نظر آرہا ہے ۔انیس نومبر کے جو اعداد و شمار آئے ہیں اسٹیٹ بینک کے ڈالر ریزو کے وہ یہ بتاتے ہیں کہ صرف ایک ہفتے کے اندر سات سو ملین بینک کے کم ہوئے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ ہے۔