سگریٹ نوشی کرنیوالے افراد میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ 3 گنا زیادہ، میر خلیل الرحمٰن سوسائٹی کا سیمینار

16 مئی ، 2024

لاہور (رپورٹ:حرا بتول) بلند فشار خون گردے پر اثر کرے تو گردے فیل، آنکھوں پر اثر کرے تو اندھا پن اور اعضائے رئیسہ پر اثر ہو تو مریض جنسی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ جسم کا اثر عضو دل ہے اور یہ خاص طور پر بلند فشار خون سے متاثر ہوتا ہے اور ہارٹ اٹیک یا ہارٹ فیل ہو جاتا ہے۔ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ تین گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیو پیپرز) پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اور گیٹس فارما کے زیراہتمام خصوصی سیمینار میں کیا۔ جس کا موضوع ’’عالمی یوم بلند فشار خون، بلڈ پریشر کا عالمی دن‘‘ تھا۔سیمینار کی صدارت صوبائی وزیر صحت سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے کی۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔ بلڈ پریشر کا عالمی دن بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن کے ذریعے ہر کسی کو آگاہی ملتی ہے کہ اس سے کیسے بچا جائے۔ بلند فشار خون اور اس کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس کی جلدی تشخیص کروا کے مسلسل نگہداشت کے ساتھ کنٹرول میں رکھیں اپنی زندگی میں سادگی، سکون اور میانہ روی پیدا کریں، مسلسل ورزش، موٹاپا سے بچائو اور کولیسٹرول فری خوراک لیں اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔ مہمان خصوصی صوبائی وزیر صحت پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب خواجہ عمران نذیرنے کہا کہ بلڈ پریشر کا مرض بڑھتا جا رہا ہے اس کو قابو کرنے کے لئے ہم نے ڈور ٹو ڈور پروگرامز شروع کئے ہیں۔گیسٹ آف آنر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرام نے کہا کہ بلڈپریشر ایک موذی مرض ہے اگر جینز میں بلڈ پریشر اور شوگر ہو تو پھر اس کا بہت خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔سیکرٹری جنرل پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن صومیہ اقتدار نے کہا کہ بلڈ پریشر ایک موذی مرض ہے یہ مرض بعض اوقات تک اتنا بڑھ جاتا ہے کہ بینائی تک چلی جاتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمٰن نے کہا کہ اگر 140/90 سے بلڈپریشر زیادہ ہے تو آپ بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں، جلد سے جلد اس کا علاج کروائیں۔ پروفیسر ڈاکٹر طارق وسیم نے کہا کہ جن کی جینز میں یہ مرض ہو وہ کبھی بھی اس مرض سے نجات حاصل نہیں کر سکتے۔ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب محسن ، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود خان ، شکیل احمد (گیٹس جنرل منیجر) ، پروفیسر ڈاکٹر اعزاز مند، پروفیسر ڈاکٹر معین ، پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیات اور پروفیسر ڈاکٹر بلال محی الدین نے بھی سیمینار میں اظہار خیال کیا۔