بشریٰ سخت غصے میں ، عدالت پر عدم اعتماد

18 مئی ، 2024

اسلام آباد (رپورٹ/عاصم جاوید)احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت 190 ملین پاونڈز ریفرنس میں استغاثہ کے کسی بھی گواہ کا بیان قلمبند نہ ہو سکا‘سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا‘بانی پی ٹی آئی اور وکلا کے سمجھانے پر دوبارہ اعتماد کا اظہار کر دیا‘سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے‘بشریٰ بی بی غصے میں کمرہ عدالت میں داخل ہوئیں اور اپنے شوہر کے پاس جانے کے بجائے میڈیا باکس کے سامنے الگ بیٹھی رہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے بارہا اصرار کے باوجود بشریٰ بی بی فیملی کارنر میں نہیں گئیں اور انکی بہنوں سے بھی نہیں ملیں۔ بشری بی بی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میں اس کیس میں قیدی نہیں ہوں، نا انصافی کی وجہ سے جیل میں ہوں۔ عدالت نے سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دئیے۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی۔ کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے تھوڑی دیر بعد بشریٰ بی بی غصے میں روسٹرم پر گئیں اور احتساب عدالت کے جج پر عدم اعتماد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پہلے مقدمات کے ججز پر بھی اعتماد نہیں تھا ، اس عدالت پر بھی عدم اعتماد کررہی ہوں۔ 15مئی کو اڈیالہ جیل میں سماعت تھی، کسی نے نہیں بتایا۔میں اس کیس میں قیدی نہیں ہوں، نا انصافی کی وجہ سے جیل میں ہوں۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر بشریٰ بی بی کیساتھ روسٹرم پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بشریٰ بی بی کو فیملی کارنر میں چلنے کو کہا۔ فاضل جج نے ملزمان کے وکلا سے سوال کیا کہ کیا آپکو عدالت پر اعتماد نہیں؟ وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے ، بشریٰ بی بی سے مشورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کیساتھ بیٹھی اپنی بیٹیوں سے بھی نہیں ملیں اور انہوں نے علیحدہ کمرے کے انتظام کے بعد اپنی بیٹیوں سے علیحدگی میں ملاقات کی۔ سماعت کے دوران عمران خان شروع سے آخر تک پریشان نظر آئے، وہ کبھی وکلا ، کبھی روسٹرم ، کبھی بشریٰ بی بی اور کبھی بہنوں کے پاس جاتے رہے۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان 5 سے 6 مرتبہ سرگوشیوں میں باتیں کرتے رہے۔ وکلا اور بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے بشریٰ بی بی کو قائل کرنے کیلئے تین مرتبہ وقت مانگا۔عدالت پر عدم اعتماد ختم کرنے کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی اور وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک بشریٰ بی بی کو سمجھاتے رہے۔ ملزمان کے وکلا کی جانب سے مشاورت کے بعد عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ دیگر مقدمات کی طرح اس کیس کی سماعت بھی ہر چودہ روز کے بعد کی جائے۔ عدالت نے وکلا کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔