کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی نے شہید سالار میڈیکل کالج بمقام خاران کے قیام سے متعلق قرارداد منظور کرلی ،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے میر اسد اللہ بلوچ کی قدرتی گیس کی سہولت سے محروم اضلاع میں ایل پی جی پلانٹ لگانے ، جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی کی بسیمہ تا خاران روڈ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں شامل کرکے تعمیر کرنے ، نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ کی ضلع پنجگور میں 4 جی انٹرنیٹ کی سہولت فوری طور پر بحال کرنے اور نیشنل پارٹی کے ارکان رحمت صا لح بلوچ و خیر جان بلوچ کی محکمہ صحت کا سالانہ بجٹ این ایف اسی ایوارڈ کے مطابق ترتیب دینے سے متعلق قراردادیں کورم ٹوٹ جانے کے باعث پیش نہ کی جاسکیں ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو 20 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے محمد صادق سنجرانی ، زابد ریکی اور غلام دستگیر بادینی کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ رخشان ڈویژن جو چاغی ، واشک ، خاران اور نوشکی کے اضلاع پر مشتمل ہے جہاں میڈیکل کالج کی سہولت میسر نہ ہونے کے بنا پر علاقے کے غریب طلباء و طالبات کو میڈیکل کی تعلیم کے حصول کیلئے کوئٹہ اور ملک کے دیگر صوبوں میں جانا پڑتا ہے ، وسائل کی عدم دستیابی کی بناء پر انہیں سخت مشکلات درپیش ہیں ، لہذا رخشان ڈویژن کے طلباء کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شہید سالار میڈیکل کالج بمقام خاران کے نام سے میڈیکل کالج کے قیام کی بابت فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ علاقے کے طلباء و طالبات میں پائی جانیوالی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔ قرارداد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ رخشان کی آبادی دس لاکھ سے زائد ہے اور اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے وہاں طالبات کو میٹرک اور انٹر کے بعد اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ انہوں نے ایوان سے استدعا کی کہ قرارداد منظور کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے موجودہ حکومت کے دور میں میڈیکل کالج مکمل ہوگا ۔صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد گیلو نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن چھ اضلاع پر مشتمل ہے وہاں بھی میڈیکل کالج کے قیام کے مطالبے کو قرارداد میں شامل کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ وہاں نہ تو انجینئرنگ کالج اور نہ دیگر تعلیمی ادارے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کچھی میں کیڈٹ کالج سمیت اعلیٰ تعلیمی ادارے بنائے جائیں ۔صوبائی وزیر زراعت حاجی علی مدد جتک نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ رخشان بلوچستان کا سب سے بڑا ڈویژن ہے ، ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے ہر ڈویژن میں ایک میڈیکل کالج بنایا جائے ۔ صوبائی وزیر خوراک نور محمد دمڑ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا ہر ضلع تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے اس تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کے لئے پارلیمانی ارکان کا اجلاس طلب کرکے اس پر غور کیا جائے کہ بلوچستان کے کن علاقوں میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹیوں کے قیام کی ضرورت ہے اور بجٹ میں ہر ضلع میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کے قیام کے منصوبے شامل کئے جائیں ۔ ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں نصیر آباد ڈویژن کو بھی شامل کیا جائے تاکہ غریب اور دور دراز علاقے کے طلباء کے لئے آسانیاں پیدا ہوں ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں نئے تعلیمی ادارے بننے چاہئیں اور جو پہلے سے بنے ہوئے ہیں ان اداروں پر توجہ دی جائے اور دیکھا جائے جو میڈیکل کالج جس ضلع میں موجود ہے آیا وہاں تمام سہولیات میسر ہیں یا نہیں ، بغیر معیار اور منصوبے کے اسمبلی میں قرار داد پیش کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو صوبے میں کوالٹی ایجوکیشن پر توجہ دینی چاہئے اور جو قرارداد پیش کی جاتی ہے پہلے اس سے متعلق ماہرین سے رائے لی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں بننے والے میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن نہیں ہوئی جس پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تینوں میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے ۔ صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی نے کہا کہ نئے تعلیمی ادارے بنانے سے وسائل کم نہیں ہوں گے۔ وسائل پیدا کرنا حکومت کا کام ہے۔ ہمیں کسی نے وسائل میں اضافے سے نہیں روکا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بنیاد اگر ٹھوس رکھی جائے تو اسکا فائدہ مستقبل میں ملے گا موجودہ تعلیمی نظام میں بہت سی خامیاں ہیں حکومت کوالٹی ایجوکیشن پر توجہ دے رہی ہے صوبے میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹیوں کی آج ہم بنیاد رکھیں گے تو اس سے آئندہ نسلیں مستفید ہونگی ۔ رکن اسمبلی زمرک اچکزئی نے کہا کہ میں نے کالج کی مخالفت نہیں کی قرارداد میں ترمیم کرکے قلعہ عبداللہ اور چمن میں بھی میڈیکل کالجز بنائے جائیں۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے جس ڈویژن میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے اس قرارداد میں ترمیم کرکے ان کے نام بھی شامل کیے جائیں ۔
بیونس آئرس ارجنٹائن نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عالمی ادارہ صحت سے دستبردار ہو جائے گا،...
کراچی امریکا کے بعد اسرائیل نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ اقوام متحدہ کی...
پانامہ سٹی پانامہ کینال سے امریکی سرکاری جہازوں کیلئے مفت گزرگاہ کا دعویٰ مسترد، صدر پانامہ کا کہنا ہے کہ...
تہران ایران کےسرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پاسداران انقلاب نے گزشتہ روز خلیجی پانیوں میں ملک کے پہلے ڈرون...
کراچیاسرائیلی فوج نے گزشتہ روزبتایا کہ غزہ کی پٹی میں فوج کے زیر استعمال کرین گرنے سے دو اسرائیلی فوجی ہلاک...
راولپنڈی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے توہین عدالت کی درخواست پر جیل...
اسلام آباد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو آگاہ کیاگیاکہ ملک میں گیس کی کمی ہے میٹر لگانے کی اجازت...
نئی دہلی بھارتیہ جنتا پارٹی جو گزشتہ دو دہائیوں میں دہلی اسمبلی انتخابات میں سنگل ڈیجٹ تک محدود رہی، اب اسکے...