کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ اگر لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے، عوامی نمائندوں کو بائی پاس کرکے فیصلے کرنے کی بجائے تمام امور کو اسمبلی فلور پر لایا جانا چاہئے ،اگر اس طرح کی کوئی پالیسی بنتی ہے تو اس پر پہلے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا ، صوبائی وزیر خزانہ کی ایوان کو یقین دہانی ۔ جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی زابد ریکی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ شنید میں آیا ہے کہ حکومت دس سے پندرہ اضلاع میں لیویز کو پولیس میں ضم کرنے جارہی ہے ، اربوں روپے امن و امان پر خرچ ہورہے ہیں مگر اے ایریا ہو یا بی ایریا بہتری کہیں بھی نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا کہ لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔ نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو نظرانداز کرکے بند کمروں میں بیٹھ کر ایک فورس کو ختم کرنا درست نہیں ، لیویز بلوچستان کے 80 فیصد رقبے میں فرائض انجام دے رہی ہے، یہ اسمبلی کا اختیار ہے کہ اس پر قانون سازی کرے، اگر لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے ۔قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری نے کہا کہ خضدار اے ایریا ہے وہاں پچھلے ایک ہفتے کے دوران مولانا صدیق مینگل اور مولوی عبدالحکیم سمیت نال میں ایک شخص کو قتل کیا گیا جبکہ ایک ہندو تاجر کو اغوا کیا گیا ،چیف سیکرٹری اگر اپنی مرضی سے صوبے کو چلانا چاہتے ہیں تو وہ چلائیں ہمیں اپنا فیصلہ جرگے میں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ لیویز کو ختم کیا گیا تو صوبے کا خدا حافظ ہے ۔رکن اسمبلی میر اسد بلوچ نے کہا کہ مشرف دور میں لیویز کو پولیس میں ضم کیا گیا جس کے صوبے پر غیر معمولی اثرات مرتب ہوئے ۔ سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے اس ایوان میں ایک قرار داد پاس کرکے صوبے کے بی ایریا کو بحال کیا ، چیف سیکرٹری کے ایک نوٹیفیکیشن سے بی ایریا ختم نہیں ہوسکتا ۔ عدالت موجود ہے وہاں جائیں گے ۔ صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ یہ مسئلہ امن و امان سے متعلق ہے، صوبائی وزیر داخلہ ایوان میں موجود نہیں اگر اس طرح کی کوئی پالیسی بنتی ہے تو اس پر پہلے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ اجلاس میںصوبائی وزیر زراعت علی مدد جتک نے کہا کہ 23سال قبل زمینداروں کے احتجاج پر فائرنگ کرکے انہیں شہید کیا گیا اس کے بعد آنے والی حکومتوں میں کسی نے ان کے مسائل پر توجہ نہیں دی، موجودہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے تین دن کے اندر زمینداروں کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ حکومت کے مثبت کاموں کو بھی سراہاہے ۔ ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے زمینداروں کا مسئلہ حل کرنے پر وزیراعلیٰ کو مبارکباد پیش کی ۔ جمعیت کے اصغر ترین نے کہا کہ زمینداروں کا مسئلہ حل ہونا احسن اقدام ہے، صوبے کے اٹھائیس ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جارہا ہے ،آیا وہ گیارہ ہزار ٹیوب ویلز جنہیں غیرقانونی کہا جاتا ہے ان کے حوالے سے حکومت نے کیا پالیسی بنائی ہے ۔ اگر پالیسی نہیں بنائی گئی تو اس ضمن میں پالیسی تشکیل دی جانی چاہئے ۔ جمعیت کے رکن اسمبلی ظفر آغا نے زمینداروں کا مسئلہ فوری حل کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کو خراج تحسین پیش کیا۔
لاہور اینٹی کرپشن عدالت نے رمضان شوگر مل ریفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل سے بریت کی درخواست پر آئندہ...
کولکتہ بھارتی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کے مجرم کو گزشتہ روزعمر قید کی سزا سنائی گئی،اس جرم نے...
کراچی عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمد ایوب نے کہا ہے کہ صدارتی معافی آخری آپشن نہیں تھا، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی...
بگوٹا براعظم امریکا کے ملک کولمبیا میں باغیوں کی تنظیم نیشنل لبریشن آرمی کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد...
واشنگٹنامریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہری تیز ہوائوں اور جنگل کی آگ کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خوفزدہ ہیں جس کے لیے...
اسلام آباد وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے 8 فروری کو یوم تعمیر و ترقی کے طور پر منانے کا اعلان کر تے ہوئے...
تہران ایران نے گزشتہ روز اس امید کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت نئی امریکی انتظامیہ حقیقت پسندانہ...
کراچی ملک کے بالائی علاقوں میں موسمی خرابی اور انتظامی مشکلات کی وجہ سے 4پروازیں منسوخ کی گئیں۔ جبکہ 3پروازوں...