خفیہ امریکی دستاویزات کو منظر عام پر لانے والی ویب سائٹ نے ایک بار پھر لگ بھگ پانچ لاکھ دستاویزات جاری کی ہیں جن میں عراق جنگ سے متعلق 4لاکھ خفیہ دستاویزات بھی شامل ہیں۔ وکی لیکس کے سربراہ، مالک اور بانی جولین اسانج نے کہاکہ یہ انکشافات حقیقت پر مبنی ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں وکی لیکس کی خفیہ دستاویزات سے اسکے اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب یا مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ امریکی افواج کے سربراہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ ان ہزاروں (میرے حساب سے لاکھوں) دستاویزات کے افشا نے نہ صرف مجھے خوف زدہ کر دیا ہے بلکہ ہمارے فوجیوں کی زندگی بھی خطرات میں پڑ گئی ہے۔ امریکی حکام میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ معلومات غلط ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کو بہت پہلے سے معلوم ہے کہ وکی لیکس کے پاس یہ دستاویزات موجود ہیں لیکن ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے سے امریکہ اور اتحادی ممالک کے روابط کس حد تک خراب ہونگے۔ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ کیونکہ کسی کو یہ نہیں معلوم کہ وکی لیکس کونسی دستاویزات منظر عام پر لاتا ہے کیونکہ یہ دستاویزات وزارت خارجہ اور امریکی سفارت خانوں کے درمیان کیبل و ٹیلی پیغامات پر مبنی ہیں۔ یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ امریکہ کی پوری قوت و طاقت کے باوجود اس ادارے کی پنٹاگون کی خفیہ دستاویزات تک رسائی کیسے ہوئی؟ وکی لیکس کے مالک اور بانی سویڈن کے شہری جو لین اسانج کو دنیا کا سب سے بڑا ہیکر قرار دیا جاتا ہے لیکن اس نے اپنے طور پر یہ دستاویزات تیار نہیں کیں۔ سویڈن میں پیدا ہونے والا اور بعد میں آسٹریلین شہریت حاصل کرنے والا یہ شخص ان دنوں اپنے وطن کی بجائے غیر ممالک میں موجود ہے حکومت نے اسے نہ تو مستقل قیام کی اجازت دی ہے اور نہ ہی ورک پرمٹ جاری کیا ہے۔ سویڈن امیگریشن بورڈ کے عہدیداروں نے ’’راز کے قوانین‘‘ کا عذر بتا کر مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے۔ جولین نے گزشتہ چند ہفتوں میں سویڈن حکام کو رہائش کیلئے درخواست دی تھی لیکن چند دنوں کے بعد معلوم ہوا کہ وہ عصمت دری کے جرم میں ملوث ہے۔ جولین خفیہ دستاویزات اور مسودوں کے افشا کے بعد سے خوف کے زیر سایہ زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ وہ ایک شہر سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے شہر کا سفر کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ ہوٹلوں میں قیام بھی فرضی ناموں سے کرتا ہے۔ بالوں کو نت نئے انداز میں رنگنے کے علاوہ بیڈکے بجائے فرش یا صوفے پر سوتا ہے، کریڈٹ کارڈز کے بجائے دوستوں سے قرض پر لی گئی نقد رقومات استعمال کرتا ہے۔
جولین یہ سوچ کر سویڈن آیا تھا کہ یہاں ’’آزادی اظہار تقریر سے متعلق سخت قوانین موجود ہیں جن کے تحت لکھنے والے کو تحفظ فراہم ہوتا ہے لیکن اسکا کیا کہیے کہ یہاں سویڈن ہی میں دو خواتین نے اس کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کروارکھا ہے۔لیکن سویڈن کی عدالت نے وکی لیکس کےبانی کی گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی ہے عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ جولین اسانج کو اس مقدمہ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جہاں تک اس پر دو خواتین کی آبرو ریزی کا الزام ہے جولین نے کہا ہے کہ وہ اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے اس کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین کی مرضی و منشا شامل تھی۔ امریکہ نے جاسوسی کے الزام میں جولین پر مقدمہ قائم کر دیا ہے انٹرپول نے ریڈ نوٹس (وارنٹ) جاری کر کے 188 ملکوں کی پولیس کو مطلع کر دیا ہے جبکہ جولین کی ماں نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنےبیٹے کو بے قصور بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی پولیس انٹرپول نے اسکے بیٹے کے خلاف نوٹس جاری کر کے اسے صدمے سے دو چار کر دیا ہے وہ نہیں چاہتی کہ اس کے بے قصور بیٹے کو جیل میں ڈال دیا جائے لیکن امریکہ ایک ماں کی فریاد کب سننے والا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ ان رازوں کے افشا ہونے کی فوجداری ضابطوں کے تحت سنجیدگی سے چھان بین کی جا رہی ہے۔ سرکاری رازوں کے افشا ہونے کا سخت نوٹس لیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کیلئے اقدمات کیے جا رہے ہیں، وہ کیا اقدامات ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا فی الحال لیکس کے مالک جولین اسانج نے کسی خفیہ مقام سے آئندہ سال (چند ہفتوں بعد) امریکہ بینکوں کے راز سے پردہ اٹھانے کی دھمکی (حقیقی) دی ہے اور کہا ہے کہ وکی لیکس کے ان انکشافات سے امریکہ کے دو تین بینک ڈوب سکتے ہیں۔ اس نے امریکی حکومت کو کہا ہے کہ یہ ہزاروں نئی معلومات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ بینک اور بینک کاروں کی دنیا میں طوفان آجائے گا کہ اس کے افشا ہونے پر بینکوں کے ایگزیکٹوز کی سطح کے وہ تمام طریقے حربے اور رویے سامنے آ جائیں گے جنہیں کرپشن کہا جاتا ہے ۔یہاں یہ بات بتانا بھی ضروری ہے کہ وکی لیکس کے پاس دنیا کے بہت سے بڑے کاروباری اداروں، حکومتوں اور کارپوریٹ سیکٹرز کے راز موجود ہیں۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان اور امریکی حکام نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ ہم نے بھارتی حکام کے ساتھ متعدد بار رابطے کیے ہیں اور وکی لیکس کی رپورٹ (دستاویزات) منظر عام پر آنے سے پہلے ہی بھارت کو تمام صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کردیا گیا تھا۔ وکی لیکس ایک غیر ذمہ دار ادارہ ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ کشور حسین شادباد کے بارے میں وکی لیکس نے کیا کیا انکشاف کیے ہیں پاکستان میں فیس بک پر پابندی لگانے والے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ اور پرکھ چکےہیں۔
’’ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں‘‘
وفاقی کابینہ نے بری فوج کے بہادر، دلیراور دبنگ سپہ سالارجنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین عہدے پر...
ایک تھا فیلڈ مارشل، ایوب ایک عاصم منیر آ رہا ہے فرق یہ ہے کہ وہ بنا تھا خوداور اسے قوم نے بنایا ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، عرب ملکوں کی یاترا کے بعد امریکہ واپس جا چکے ہیں، امریکہ جاتے ہی انہوں نے عربوں سے...
ہمارے ایک دوست ہیں، انتہائی شائستہ، مہذب، دھیمے مزاج کے۔ ان کی بیگم صاحبہ ’’ذرا‘‘ مختلف طبیعت کی ہیں، تُند...
حال ہی میں ہماری سینٹ نے کم عمری کی شادیوں پر ممانعت کا جو بل پاس کیا ہے، یہ ہمارے آئینی و جمہوری ادارے کا...
یورپی لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں جانوروں سے بہت محبت ہے حالانکہ میرے نزدیک جانوروں سے محبت میں ہم...
پاکستان میں کاروباری طبقے کو معاون و مناسب ماحول کی بجائے ہمیشہ سرکاری محکموں کی جانب سے مشکلات کا سامنا رہا...
بری فوج کے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر اب فیلڈ مارشل ہوگئے ہیں۔ ایک طرف انکے خیر خواہ یہ تاثر دے رہے ہیں...