اسلام آباد(رپورٹ:،رانامسعود حسین )چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بادی النظر میں خاص مقصد کےلیے یکے بعد دیگرے پریس کانفرنسیں کی گئیں، چیخ و پکار اور ڈرامے کی کیا ضررورت ہے، ہمارے منہ پر آکر تنقید کرلیں، میں نے کچھ غلط کیا تو اس کی سزا دیگر ججوں کو نہیں دی جاسکتی۔پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے ۔ ججز کنڈکٹ پر پارلیمنٹ میں بھی بات نہیں ہوسکتی۔ معلوم ہے عدلیہ کونسے نمبر پر ہے۔ یہ آبزرویشن چیف جسٹس نے واڈا اور مصطفیٰ کمال کی حالیہ پریس کانفرنسوں کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے دی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اداروں کو بدنام کرناقوم کی خدمت نہیں، پریس کلب والی بات پارلیمنٹ میں بھی کرسکتے تھے،پریس کانفرنسیں اخبارات میں اور ٹی وی پر چلائی گئیں، غلطیاں ہوئیں، بھٹو کوزندہ نہیں کرسکتے،پارلیمنٹ بالادست ہے۔ سپریم کورٹ نے سندھ سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹر فیصل وائوڈا اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال کو مبینہ طور پر عدلیہ سے متعلق نامناسب زبان استعمال کرنے کی پاداش میں توہین عدالت میں اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر اندر ان کی جانب سے عدلیہ کے متعلق کی گئی پریس کانفرنسوں کے حوالے سے وضاحت مانگ لی جبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا )سے پریس کانفرنسز کی ویڈیو ریکارڈنگ اور متن بھی طلب کرلئے ، اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیا، عدالت نے قراردیا کہ بادی النظر میں ان پریس کانفرنسوں کے ذریعے عدلیہ کی توہین کی گئی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روز فیصل وائوڈا کی پریس کانفرنس پر توہین عدالت میں لئے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ انہوں نے پریس کلب میں جاکر پریس کانفرنس کی حالانکہ یہ پارلیمنٹ میں بھی بات کرسکتے تھے،بادی النظر میں ایسا لگتا ہے جیسے کسی خاص مقصد کے تحت یہ سب کچھ کیا گیا ، مصطفی کمال بھی بولے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کیس کا حوالہ دیا گیا، انہوں نے کہاکہ ذوالفقار بھٹو کیس میں تو ہم نے اپنی اصلاح کی ، آپ بھی تو کچھ کریں، اگر اصلاح کا کوئی اور طریقہ کار ہے تو رجسٹرار یا مجھے لکھ کر دیں، ہم بہتری لائیں گے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ ادارے کیخلاف چڑھ دوڑیں،اس سے عدلیہ پر عوام کااعتماد ختم ہوجائے گا،انہوں نے کہاکہ مارشل لا ء کی توثیق کرنے والوں کا کبھی دفاع نہیں کروں گا، اگر میں نے کچھ غلط کیا تو اس کی سزا دیگر ججوں کو نہیں دی جا سکتی ، چیخ و پکار اور ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ تعمیری تنقید ضرور کریں،انہوں نے کہاکہ ایک ڈویژن کے کمشنر نے مجھ پرانتخابات میں دھاندلی کروانے کا الزام لگایا تو سارے میڈیا نے اسے چلا دیا ،بھائی بتاتو دیں کہ میں نے دھاندلی کیسے کروائی ، گالم گلوچ سب رپورٹ کرتے ہیں اچھی باتیں کوئی رپورٹ نہیں کرتا ،پارلیمنٹ میں بھی ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں کی جا سکتی ، ہمیں پتہ ہے ہماری عدلیہ کون سے نمبر پر ہے؟گالیاں دینا مناسب نہیں ، ذوالفقار علی بھٹو کو ہم زندہ تو نہیں کر سکتےلیکن غلطی تو مان لی ، گر توہین عدالت کی کاروائی چلائی گئی تو اٹارنی جنرل پراسیکیوٹر ہونگے، جس نے جو تنقید کرنی ہے ہمارے سامنے آکرکرے، فیصل وائوڈا اور مصطفی کمال کو نوٹس جاری کرکے بلا لیتے ہیں،وہ ہمارے منہ پر آکر تنقید کر لیں ، عدالت نے فیصل وائوڈا اور مصطفی کمال کو توہین عدالت میں اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ قراردیا کہ 2 ہفتوں کے اندر اند ر وضاحت دیں کہ کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،کیس کی مزید سماعت 5 جون کو ہوگی۔
کراچیامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرملکی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے سے روکنے والے قانون کو معطل کردیا۔صدر...
کراچی امریکہ، ملائشیا، مورطانیہ سمیت 9 ملکوں سے ایک دن میں مزید 47 پاکستانی شہریوں کو بے دخل کر دیا گیا جن میں...
کراچی ممتاز دانشور ، کئی کتابوں کے مصنف اور موٹیویشنل اسپیکر سیدقاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ ریاست کو واضح کرنا...
سلام آباد صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں کئے...
ریاض سعودی عرب کے وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے اتوار کو کہا کہ انہوں نے امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ سے...
اسلام آ باد قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد اآج بروز پیر شام پانچ بجے پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد...
اسلام آباد وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے قلات میں لیویز پوسٹ پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے...
اسلام آباد متعلقہ حکام نجی بجلی مارکیٹ سی ٹی بی سی ایم کے نظام کو کامیاب بنانے کے لیے وہیلنگ چارجز کو کم...