لندن میں پرتشدد واقعات سے 24کھرب 77 ارب روپے کا مالی نقصان

18 مئی ، 2024

کراچی (رفیق مانگٹ) لندن جرائم کی آماج گاہ بن گیا ، پرتشدد واقعات سے 24 کھرب77ارب روپے سے بھی زیادہ کا مالی نقصان ۔ سن 2023میں 110 قتل ، 160000چاقو زنی واقعات، 140000 ڈکیتیاں، 15 ہزار ریپ ، ایک لاکھ36ہزار جنسی جرا ئم ہوئے ، لندن میں چوتھے شخص پر پچھلے پانچ سالوں میں حملہ یا تشدد ہوا، لندن کا ہر دسواں فرد چاقو اور بندوق چلانے والے گروہوں کے خطرے سے دوچار ہے، نفرت انگیز جرائم میں چوتھے سال بھی اضافہ، چوریوں میں 83، ڈکیتیوں میں دگنا اضافہ ، پولیس ہر سال لندن کی گلیوں سے چار ہزار خطرناک ہتھیار پکڑتی ہے،ایک سال میں لندن کی ٹیوب پر جرائم میں 50 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا،لندن ٹرانسپورٹ پر ہونے والے تمام جرائم میں سے تقریبا 40 ٹیوب پر رونما ہوئے۔ برطانوی اخبار دی اسٹینڈرڈ نے ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ لندن کی پرتشدد جرائم کی وبا کی مالی نقصان اایک سال میں24کھرب77ارب روپے( 7بلین پاؤنڈ )تک بڑھ گیا ، لندن میں ہر چار میں سے ایک شخص نے کہا کہ لندن میں رہتے ہوئے پچھلے پانچ سالوں میں ان پر حملہ کیا گیا یا تشدد کی دھمکیاں دی گئیں۔سابق ٹوری لیڈر سر آئن ڈنکن اسمتھ کے قائم کردہ سینٹر فار سوشل جسٹس نامی تھنک ٹینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ریکارڈ کیے گئے 110 قتل کے مالیاتی اثرات 271 ملین پونڈ ہیں، اس میں ایمرجنسی سروس ، پولیس کی تحقیقات، فوجداری انصاف اور موت کی وجہ سے ہونے والی معاشی پیداوار میں کمی شامل ہے۔ گزشتہ سال ایک لاکھ ساٹھ ہزار چاقو زنی اور پرتشدد واقعات سے نقصان 2ارب پونڈ ہے۔ ایک لاکھ چالیس ہزار ڈکیتیوں کے نتیجے میں مزید 2 ارب پاؤنڈز، پندرہ ہزار عصمت دری کے واقعات سے 792 ملین نقصان ، ایک لاکھ36ہزار جنسی جرائم پر ایک ارب دس کروڑ پونڈ اور تشددکے دیگر واقعات سے 664ملین پونڈ کا نقصان ہوا۔سینٹر فار سوشل جسٹس کا تخمینہ پولیس، دفتر برائے قومی شماریات اور ہوم آفس کے اعداد و شمار کے مطابق ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لندن کے تقریباً دسواں افراد محسوس کرتے ہیں کہ وہ چاقو اور بندوق چلانے والے گروہوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس میں سے چار جرائم دارالحکومت کے سب سے زیادہ آمدنی سے محروم علاقوں میں ہوئے۔ میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہےکہ ہر سال لندن کی گلیوں سے چار ہزار خطرناک ہتھیار پکڑنے والے افسران بلا شبہ جانیں بچاتے ہیں۔ کینیڈ ا کے ادارےسی بی سی کے مطابق لندن میں نفرت انگیز جرائم 2023 میں لگاتار چوتھے سال بھی بڑھ گئے،2022 کے مقابلے میں 2023 میں پولیس نے 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔پولیس نے بتایا کہ 2022 سے 2023 تک شہر میں نفرت انگیز جرائم 68 سے 111 یا 39 فیصد تک بڑھ گئے۔آفس فار نیشنل شماریات (او این ایس) کے مطابق گذشتہ سال لندن میں ہر روز اوسطا 40 چاقو زنی کا شکار ہوئے۔2023 کے دوران 1208 اس طرح کے جرائم کے ساتھ بندوق کے جرائم میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ، جو ایک سال قبل پولیس کے ذریعہ ریکارڈ کردہ 1010 پر 200 اضافہ ہوا تھا۔2016کے آخر میں دارالحکومت میں چاقو زنی کے تقریبا9694 جرائم ریکارڈ کیے گئے تھے۔ ڈیلی میل کے مطابق پچھلے سال لندن کے اسٹریٹ جرائم کی وبا میں 12 ماہ کے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔میٹروپولیٹن پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق2023میں 72756 جب کہ 2022 میں 57468 جرائم رپورٹ ہوئے۔ اے پی کے مطابق برطانیہ میں گنز بہت زیادہ محدود ہیں اور اس کے بارے میں زیادہ بحث نہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اسکاٹ لینڈ کے شہر ڈنبلین میں 1996 کے 16 طلباء کے قتل کے نتیجے میں ہینڈگن کے مالک ہونے پر پابندی عائد ہوگئی۔ شکار کے لئے استعمال ہونے والے آتشیں اسلحے کو مضبوطی سے منظم کیا جاتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایک سال میں لندن کی ٹیوب پر جرائم میں 50 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا جس میں ڈکیتیوں اور چوریوں میں خاطر خواہ اضافہ بھی شامل ہے۔ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) کے اعداد و شمار کے مطابق زیرزمین چوریوں میں 83 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ڈکیتیوں سے دگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ، حالانکہ مسافروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ الزبتھ لائن ، لندن بسوں اور لندن اوور گراؤنڈ سمیت تمام ٹی ایف ایل خدمات پر جرائم کی تعداد ، اس سال گذشتہ سال 17160سے بڑھ کر 22294 ہوگئی ۔ بس جرائم میں 6فیصد اضافہ ہوا ، ٹیوب پر مسافروں میں 11 فیصد کمی کے باوجود جرم میں 56 فیصد اضافہ ہو ا ۔لندن ٹرانسپورٹ پر ہونیوالے تمام جرائم میں سے تقریبا 40ٹیوب پر رونما ہوئے ، کنگز کراس سینٹ پینکراس ، لیسٹر اسکوائر اور آکسفورڈ سرکس چوری کے بدترین مقام ہیں، شمالی لائن پر سب سے زیادہ جرائم کی اطلاع دی گئی ، اس کے بعد جوبلی اور پیکاڈیلی لائنیں ہیں۔