چھ ججزکے خط کا معاملہ آئوٹ آف کورٹ حل کرنا ہوگا،رانا ثناء

18 مئی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چھ ججوں کے خط کا معاملہ آئوٹ آف کورٹ حل کرنا ہوگا، وزیراعظم سوچ رہے ہیں کہ صدر کو ایڈوائس کریں کہ وہ اس معاملہ پر اپنا کردار ادا کریں،سابق وفاقی وزیر سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا کہ میرا سوال اٹھانا مجھے توہین عدالت کے زمرے میں لے آتا ہے تو میں سوال تو کروں گا، ججوں کی دہری شہریت سے متعلق قانون سازی ہونی چاہئے، میں نے باہر کی شہریت حاصل نہیں کی تھی میں وہاں پیدا ہوا تھا،عدالت نے اختیار ہوتے ہوئے بھی مجھے اپنا موقف دینے کا موقع دیا ہے، پی ٹی آئی کے رہنما نعیم پنجوتھا نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے جمعے کو سماعت کے دوران جج سے بات کی کہ جس طرح یہ کیس چلایا جارہا ہے کیا یہ نارمل طریقے سے چلایا جارہا ہے،بشریٰ بی بی کی شکایت کی عمران خان نے بھی حمایت کی۔رانا ثناء اللہ نے کہا وزیراعظم سے بات ہوئی ہے، وزیراعظم کا خیال ہے اس طرح معاملات چلتے رہے تو ملک کو کیسے بہتری کی طرف لے جاسکیں گے، ایک طرف حکومت ہے، دوسری طرف جیوڈیشری ہے تیسری طرف نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہے، یہ کسی کے حق میں بہتر نہیں ہوسکتا اس میں شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا، پریس کانفرنسیں کرنے والے وزراء اور پارلیمنٹرینز ہیں وہ حکومت کے پابند نہیں ہیں۔سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا انہی اطہر من اللہ صاحب نے مجھے اس گناہ کی سزا دی جو میں نے نہیں کیا تھا، جج اطہر من اللہ کہہ رہے ہیں میں پراکسی ہوں، میں غلط ہوں تو ایک چپراسی سے بھی معافی مانگ سکتا ہوں، اگر میں ٹھیک ہوں تو کبھی معافی نہیں مانگوں گا، میں کسی ادارے کا دفاع کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو یہ میرا حق ہے،ججوں کیخلاف سوشل میڈیا پر گھٹیا مہم چلائی جارہی ہے میں مذمت کرتا ہوں، لیکن آپ سوالوں کے جوابات دے کر تنازع ختم کریں، بطور سینیٹر عدلیہ اور فوج کا دفاع کرنا میرا کام ہے۔ نعیم پنجوتھا نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے جمعے کو سماعت کے دوران جج سے بات کی کہ جس طرح یہ کیس چلایا جارہا ہے کیا یہ نارمل طریقے سے چلایا جارہا ہے، کبھی سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر سماعت ملتوی کردی جاتی ہے اور کبھی اچانک کہا جاتا ہے آج تاریخ لگی ہے، اس کیس میں وکلاء کو جس طرح رات میں نوٹس بھجوایا گیا، کبھی نیب، کبھی نیب عدالت، کبھی ڈی آئی جی تو کبھی انارکلی کا ایس ایچ او فون کررہا تھا، ہم نے جج سے استدعا کی جیسے نارمل کاز لسٹ چلائی جاتی ہے ویسے ہی یہ کیس چلایا جائے، بشریٰ بی بی کی شکایت کی عمران خان نے بھی حمایت کی۔