مثبت معاشی پالیسی

اداریہ
19 مئی ، 2024

ملک میں معاشی بحالی کے حوالے سے کچھ عرصہ پہلے تک بالعموم گہری مایوسی پائی جاتی تھی‘ تاہم نہایت خوش آئند بات ہے کہ مایوسی کے بادل چھٹنا شروع ہوگئے ہیںاور معاشی اشاریوں سے حالات میں بہتری کی عکاسی ہورہی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اسی امید افزا کیفیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بیرونی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ملک میں روزگار کی فراہمی، ملکی برآمدات میں اضافے اور معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے حکومت ہر قسم کی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشروبات بنانے والی بین الاقوامی کمپنیوں کے وفد سے گفتگو میں کیا جبکہ وفد کے ارکان نے وزیرِ اعظم کی قیادت میں حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو بین الاقوامی کمپنیوں کی تجاویز پر مشاورت کے بعد ان کے مسائل کا حل جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔ گزشتہ روز ہی وزیر اعظم کے زیرصدارت صنعتی شعبے کو سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ایک اہم اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے صنعتی ترقی اور برآمدات بڑھانے کیلئے صنعتوں کو کم لاگت پربجلی اور گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو صنعتی شعبے کو درپیش مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر تلاش کرنے خصوصاً صنعتی شعبے کے لیے کاروباری برادری کے نمائندوں سے مشاورت کرکے بجلی اور گیس کے نرخوں کو معقول اور قابل عمل بنانے کی حکمت عملی بلاتاخیر تشکیل دینے کی ہدایت کی ۔انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کو سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت کی جانب سے صنعتوں کے فروغ اورپیداواری استعدادکوبروئے کار لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کی جانب سے معاشی بحالی اور کاروبار دوست پالیسیوں کے مثبت نتائج کا دعویٰ زمینی حقائق سے پوری مطابقت رکھتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت اسٹاک مارکیٹ کا کئی ماہ سے مسلسل بلندی کی جانب گامزن رہنا ہے ۔ جمعے کے روز یعنی کاروباری ہفتے کے آخری دن پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث تیزی کا تسلسل برقراررہا،کے ایس ای 100انڈیکس 412 پوائنٹس کے اضافے سے 75 ہزار پوائنٹس کا سنگ میل بھی عبور کر گیا، 54.92فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت بڑھ گئی، سرمایہ کاری کی مالیت میں 48ارب 23 کروڑ 89لاکھ روپے کا اضافہ،کاروباری حجم بھی 21.85 فیصد زیادہ رہا، آئی ایم ایف سے نئے طویل المدت معاہدے کے مذاکرات میں پیش رفت نیز معاشی اور ٹیکس اصلاحات کی خبروں سے مارکیٹ میں ملکی ہی نہیں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔دوسری جانب روپے کی قدر میں بہتری و استحکام کے باعث وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک بھر میں مہنگائی میں کمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے10.1فیصد کمی سے مہنگائی کی شرح 21.22فیصد سطح پر آگئی۔ گندم کا آٹا، ٹماٹر، پیاز، لہسن، پیٹرول اور ڈیزل سمیت 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔بلاشبہ نگراں حکومت اور موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے مفید ثمرات سامنے آرہے ہیں تاہم بحالی کے اس عمل کو دوام و استحکام بخشنے کے لیے پوری سرکاری مشینری بالخصوص عوامی امور سے متعلق محکموں سمیت ملک میں ہر سطح پر اور ہر شعبے میں پھلتے پھولتے کرپشن کے شجر خبیثہ کو جڑ بنیاد سے اکھاڑنا شرط لازم ہے۔اس ہدف کے حصول کا واحد طریقہ پورے کاروبار مملکت کو اہلیت اور شفافیت کی بنیاد پر استوار کرنا ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ اس مقصد کی خاطر تمام ممکنہ تدابیر جلد ازجلد اختیار کی جائیں۔