کرغزستان، پاکستانی طلبہ پر حملے، مقامی شرپسندوں کا غیرملکیوں پر تشدد، اسلام آباد میں ناظم الامور طلب، احتجاج

19 مئی ، 2024

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، نیوز رپورٹر، نمائندہ خصوصی، نیوز ڈیسک) کرغزستان میں مقامی انتہا پسند عناصر نے پاکستانی سمیت بین الاقوامی طلبہ کے ہاسٹل اور رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔ جس میں 14 طلبہ زخمی ہوئے اور واقعے میں زخمی پاکستانی طالب علم کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ مقامی شرپسندوں کا غیر ملکیوں پر تشدد، اسلام آباد میں کرغزستان کے ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔ کرغزستان کی صورتحال کے بارے میں یہ بات پاکستان کے سفیر حسن ضیغم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ کل رات یہاں کچھ مقامی انتہا پسند عناصر نے بین الاقوامی طلبہ کے ہاسٹل اور رہائش گاہوں پر حملہ کیا جس میں چھ ہاسٹل حملے کی زد میں آئے ہیں۔ پاکستانی اور بھارتی سفارتخانوں نے طلبہ کو ہوسٹلز میں رہنے کی ہدایت کی ہے، کئی پاکستانی طلبہ زخمی، سوشل میڈیا کی خبریں جھوٹی ہیں۔ بشکک میں صورتحال مصری اور کرغز طلبہ میں لڑائی کے بعد بگڑی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جو طلبہ واپس آنا چاہیں، حکومتی خرچ پر آجائیں، جبکہ پاکستانی طلبہ کا موقف ہے کہ وہ محصور ہیں۔ پاکستانی سفیر کے مطابق کرغزستان حکومت کی اطلاع کے مطابق 14 بین الاقوامی اور غیرملکی شہری ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں اور مشن کو یہ بتایا گیا ہے کہ شاہ زیب نامی ایک پاکستانی شہری کرغز نیشنل ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر میں نے آج شاہ زیب سے کرغز نیشنل ہسپتال میں ملاقات کی، اس کی خیریت دریافت کی اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے مشن کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ کرغزستان میں پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کرغز حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ غیرملکی شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا، ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ کرغز پولیس بین الاقوامی شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر وقت چوکس ہے۔ سفیر حسن ضیغم نے کہا کہ کرغزستان نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے جبکہ کرغز حکومت نے تمام غیرملکی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حوصلہ رکھیں اور سوشل میڈیا پر زیر گردش بہت سی چیزوں کی تصدیق ہونے تک انہیں شیئر نہ کریں۔ انہوں نے کرغزستان میں پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں پر یقین نہ کریں اور جو ایمرجنسی نمبرز پاکستانی سفارتخانے اور دفتر خارجہ نے اپنے سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر شیئر کئے ہیں، کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں ہم سے ان نمبروں پر رابطے میں رہیں تاکہ آپ کی مدد کی جا سکے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کرغزستان میں حالیہ صورتحال میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستانی سفیر نے وزیرِاعظم کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جو طلبہ پاکستان واپس آنا چاہیں، حکومتی اہلکار سرکاری خرچ پر انکی فوری واپسی یقینی بنائیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ کرغزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، اپنے طلبہ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بشکیک، کرغیزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی کرغیزستان جائیں گے۔ دونوں وزراء آج (اتوارکو) علی الصبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔ دونوں وزراء غیر ملکی طلبہ مخالف حالیہ فسادات کے تناظر میں اعلیٰ سرکاری حکام اور پاکستانی طلبہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ ادھر وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی ہدایت پر کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغز نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سفیر نے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ کی صورتحال اور ان کے اہل خانہ کے خدشات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بشکیک میں حکام نے صورتحال پر قابو پالیا ہے اور حالات اب معمول پر آگئے ہیں، جب کہ مقامی پولیس تمام ہاسٹلز کو بھرپور سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ نائب وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کرغزستان کے صدر خود اس معاملے کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان میں کرغزستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستانی طلبہ پر حملے کے واقعے پر ڈی مارش کیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق کرغزستان سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز میلس مولدالیف کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے جس کا مقصد انہیں ڈی مارش کرنا تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ میلس مولدالیف کو کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے خلاف گزشتہ رات کے واقعات کی رپورٹس پر گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا اور کرغزستان حکومت کی جانب سے پاکستانی طلبہ کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملوں اورانہیں ہراساں کئے جانے سے متعلق ویڈیوز مںظرعام پر آنے کے بعد پاکستان میں موجود طلبہ کے والدین شدید اضطراب اور اپنے بچوں کے بارے میں غیریقینی صورتحال کا شکار ہوگئے انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ خصوصی پرواز کے ذریعے ان کے بچوں کو فوری طور پر وطن واپس لایا جائے۔ دوسری طرف طلبا بھی اپنے گھر والوں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ وہ ایک پریشان کن صورتحال میں اپنے ہوسٹل میں قید ہوچکے ہیں۔ ان طلبا نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی لوگ غیر ملکی طلبا پر ہاسٹل اور فلیٹس میں گھس کر تشدد کر رہے ہیں جبکہ میڈیکل کی طالبات کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ویڈیو میں طلبہ کا کہنا ہے کہ حالات نارمل ہونے کی میڈیا پرچلنے والی خبریں درست نہیں۔ وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر اپنے کرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا ہے۔ جمہوریہ کرغیز میں پاکستانی شہری اور ان کے اہل خانہ یونٹ سے 0519203108 اور 0519203094 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ کرائسز مینجمنٹ یونٹ سے بھی ای میل cmu1@mofa.gov.pk پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خاں نے بھی پاکستانی طلبہ پر حملہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستان کے سفیر نے تمام پاکستانیوں کو تاحکم ثانی گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پاکستانی سفارت خانے سے +996507567667 اور +996555554476 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثناء بشکیک سے 30 طلبہ کو لیکر غیرملکی ایئر لائن کی پرواز لاہور پہنچ گئی ائرپورٹ پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے طلبہ کا استقبال کیا۔