منی بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے لایا جارہا ہے،تجزیہ کار

28 نومبر ، 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا حکومت عوام کو کچھ ریلیف فراہم کر پائے گی اس سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ منی بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے لایا جارہا ہے،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں،مہنگائی کی ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں ہیں، سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ نیب کے ملزم شوکت ترین جن کا نام پینڈورا لیکس میں بھی آیا ہے حکومت میں آنے سے پہلے فرما رہے تھے کہ معیشت کا بھٹہ بیٹھا دیا ہے اس حکومت نے اور پھر کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانیں گے پھر مان بھی لیں۔ یہاں صورتحال یہ ہے کہ ہر روز منی بجٹ آرہا ہے یہاں حکومت بالکل عوام کو ریلیف نہیں پہنچا سکے گی۔ سنیئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ ہمارا ماضی حال مستقبل شوکت ترین ہیں ، آئی ایم ایف ہے اور مہنگائی ہے ۔ دلچسپ بیان ہے مشیر خزانہ کا کہ ہمارا مسئلہ غربت نہیں ہے مہنگائی ہے یعنی غریب کبھی مسئلہ نہیں رہا ان کے نزدیک یہ گوگلی پھینکی جاتی ہے پھر دوسری حکومت آتی ہے وہ بھی گزری ہوئی حکومت کا کیا دھرا ہے ۔ اگلا بجٹ آپ کو ریلیف دے گا کیوں کہ الیکشن نزدیک ہوگا۔جس طبقہ کے لیے مسائل حل کیے جاتے ہیں وہ طبقہ مڈل کلاس اور لوئر کلاس نہیں ہوتامیں نہیں سمجھتا ان کے اقدامات سے کوئی ٹھوس ریلیف دیکھنے کو ملے گا۔سنیئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ مظہر عباس کے بیان کی تائید کروں گا کہ ماضی حال مستقبل ہمارا شوکت ترین ہی ہیں لیکن ماضی کے شوکت ترین میں اور حال کے شوکت ترین میں فرق یہ ہے کہ پہلے ان کے پاس کچھ نہ کچھ تو اختیار ہوتا تھا اس دفعہ آئی ایم ایف کے پاس سب گروی رکھ دیا گیا ہے۔ماضی کے شوکت ترین کو نیب، ایجنسیوں ، میڈیا کا خوف تھا لیکن حال کے شوکت ترین کو نہیں ہے ۔ تجزیہ کار بے نظیر شاہ نے کہا کہ آج تک کوئی ایسا بجٹ نہیں آیا جس سے عوام کو ریلیف ملا ہویہ منی بجٹ ایسے وقت میں آیا ہے جب آئی ایم ایف سے بات مکمل ہوئی ہے اور فنڈز کا انتظار کیا جارہا ہے تو لگتا یہی ہے کہ یہ منی بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے لایا جارہا ہے۔پیٹرولیم لیوی بھی بڑھایا جائے گا اور پیٹرول ڈیلر ایسوسی ایشن اپنا پرافٹ مارجن بھی بڑھا سکتے ہیں پھر ایک آئی ایم ایف کی شرط یہ بھی ہے کہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھائی جائیں جب یہ سب مہنگا ہوگا تو کیا ریلیف ملے گا۔علینہ فاروق نے دوسرے سوال کیا کہ وفاقی وزراء نے سندھ حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے کیا یہ درست ہے؟ سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ ایک صوبہ نہیں ملک ہے ، چیف جسٹس فرما رہے تھے کہ شیم آن سندھ کل پرسوں کہہ رہے تھے کہ تھر میں لوگ جانوروں کی طرح مر رہے ہیں سندھ کی آدھی زمین پر قبضہ ہے اگر حکومت نہیں کرسکتے تو کسی اور کوآنے دو، لیکن یہ کہنا کہ سارے مافیا سندھ میں تو کیا پنجاب میں مافیا نہیں بیٹھے ہوئے۔ سنیئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں ذمہ دار ہیں جو سندھ حکومت کرسکتی ہے کیا وہ ذمہ داری پوری کر رہے ہیں یوٹیلیٹی اسٹور وغیرہ پر جو چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں اس کا وفاق سے کیا تعلق ہے اٹھارہویں ترمیم کے بعد سارے اختیارات نچلی سطح تک جانے چاہیے تھے کل جو لوکل باڈیز بل پیش کیا گیا ہے اس میں اختیارات بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیے گئے ہیں۔وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو ذمہ دار کہہ کر اپنے آپ کو بچا نہیں سکتی وفاقی حکومت ناکام رہی ہے۔ سنیئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں یہ ایک دوسرے کے خلاف جو بیانات دیتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں رقیب ہیں ان کا محبوب ایک ہے دونوں کا سارا معاملہ ڈیل کے تحت چل رہا ہے ۔ تجزیہ کار بے نظیر شاہ نے کہا کہ فواد چوہدری کو لگتا ہے وہ ٹی وی پر کچھ بھی کہہ دیں گے عوام اس کو مان لے گی۔ حکومت سمجھتی ہے ہم کام اچھا کر رہے ہیں لیکن لوگوں کو پتہ نہیں چل پارہا اس لیے ترجمانوں کی فوج اکٹھی کر لی ہے جب کہ ان کی گورننس کا مسئلہ ہے کچھ وزیر سمجھتے ہیں کہ ایک گرینڈ پروگرام ٹی وی پر گیس کے حوالے سے کر دیا جائے تو گیس کا مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ یا تو یہ سمجھتے ہیں عوام بیوقوف ہے یا یہ بالکل لاعلم ہیں کہ ملک کن حالات سے گزر رہا ہے۔