ہائیکورٹ بار نے ججز تعیناتیوں کے طریقہ کار کو چیلنج کردیا

28 نومبر ، 2021

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیوں کے طریقہ کار کو چیلنج کردیا۔ عدالت عظمیٰ میں دائر میں صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر صلاح الدین احمد نے موقف اختیار کیا ہے کہ سنیارٹی کو نظر انداز کر کے جونئر ججز کی تعنیاتی عدلیہ کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے سپریم کورٹ میں گذشتہ سات ججز میں پانچ جونئر ججز کو تعینات کیا گیا جوڈیشل کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام متعلقین سے ججز تعنیاتی میں مشاورت کرے اور مشاورت کے لئے ججز، پارلیمانی ارکان، بار کونسلز، سینئر وکلا، سول سوسائیٹی اور دیگر متعلقین کو بلایا جائے جوڈیشل کمیشن کے رول 3 کو غیر قانونی قرار دیا جائے مشاورت کی تکمیل تک ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک تعیناتی سینیارٹی بنیاد پر کی جائے۔ درخواست میں تحریری حوالہ دیا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تین سینئر ججز کو نظرانداز کر کے جسٹس منیب اختر کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سینئر ججز کو نظرانداز کرنے کے بعد جسٹس قاضی امین کو سپریم کورٹ تعینات کیا، جسٹس قاضی امین سینیارٹی میں لاہور ہائیکورٹ میں 26 ویں نمبر پر تھے ، جسٹس امین الدین، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اورجسٹس محمد علی مظہر کی تعیناتی میں بھی سینیارٹی کو نظر انداز کیا گیا ، چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور سے ہی سینیارٹی کو نظر انداز کرنے کی روایت شروع کی گئی، جبکہ آئین کا آرٹیکل 175 اے کسی بھی کمیشن کے کسی ایک رکن کو کلی اختیار نہیں دیتا اور جوڈیشل کمیشن کے رولز کے شق 3 آئین پاکستان سے متصادم ہے مزید یہ۔کہ ججز تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ بار اور الجہاد ٹرسٹ کیسز میں واضح ہے۔