پی پی میں جانے کا فیصلہ میرا نہیں بیٹے نے کارکنوں کے کہنے پر کیا ،لیاقت خٹک

28 نومبر ، 2021

   کراچی (ٹی وی رپورٹ)ممبر صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوالیاقت خٹک نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی میں جانے کا فیصلہ میرا نہیں میرے بیٹے نے پارٹی ورکرز کے کہنے پر فیصلہ کیا ہے، ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں ابھی بھی بہت جان ہے پی ڈی ایم ایک تحریک ہے جس کا مقصد آئین کی بالادستی ہے،ممبر صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوالیاقت خٹک نے کہا کہ ہمارا کوئی خاندانی تنازع نہیں ہے ، جب میں منسٹر بنا تو غیر سیاسی لوگ مداخلت کر رہے تھے میں نے سیکرٹری سے بات کی وہ بھی میری بات سننے کو تیار نہیں تھے کچھ تحفظات کی بناء پر میں نے میٹنگ بلائی جس کے مینٹس میرے پاس موجود ہیں اس میں سیکرٹری نہیں آئے میری بعد میں اُن سے ملاقات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میری مجبوری ہے میں کچھ نہیں کرسکتا، جو میرے بطور صوبائی ممبر حلقے کے فنڈز تھے وہ بھی کچھ اور لوگوں نے تقسیم کیے تمام محکموں میں خاص طور پر پبلک ہیلتھ، سی ایم ڈبلو میں کہا گیاکہ یہ فنڈ کوئی اور استعمال کرے گا۔میں نہیں جانتا میرے ساتھ کون زیادتی کررہا تھا۔میں نے وزیراعظم سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ درخواست کی کہ پانچ منٹ کے لیے مجھ سے مل لیں لیکن کسی نے نہیں سنا ایک دفعہ وزیراعظم عمران خان سے شاہ فرمان کے فون پر بات ہوئی انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی، وزیراعلیٰ محمود خان اسلام آباد آئے شاہ فرمان موجود تھے کہا گیا ازالہ کریں گے لیکن اس کے بعد انہوں نے دوبارہ پوچھنے کی زحمت نہیں کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت خٹک نے کہاکہ میں نے ضمنی انتخاب میں کبھی ٹکٹ نہیں مانگا نہ خواہش تھی میرے پاس علاقے کے لوگ آئے تھے کہ الیکشن لڑیں میں نے ان کو دو وجوہات کی بناء پر انکار کیا کیوں کہ جمشید کے ساتھ میرے ذاتی تعلق تھے چونکہ ان کا انتقال ہوگیا تو میں نے کہا کیا یہ اچھا لگے گا کہ میرا بیٹا الیکشن لڑے ۔پیپلز پارٹی میں جانے کا فیصلہ میرا نہیں میرے بیٹے نے پارٹی ورکرز کے کہنے پر فیصلہ کیا ہے ۔جہاں تک پیپلز پارٹی پر الزامات کی بات ہے وہ آج تک عدالت میں ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کا پچھلا دور بہتر تھا لیکن آج تمام ذیلی دفاتر ڈیولپمنٹ کے اداروں میں انتہا کی کرپشن ہے میں چاہتا تھا اس کرپشن سے آگاہ کروں۔ صوبائی اسمبلی سے ابھی تک مستعفی نہیں ہوا ہوں اپنے ساتھیوں سے مشاورت کر رہا ہوں جو سب کا فیصلہ ہوگا اس پر عمل کروں گا مجھے جب نوٹس ملے گا تو تفصیلاً جواب دوں گا ابھی تک کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔ اگلا الیکشن میرا بیٹا لڑے گا جو پارٹی کا فیصلہ ہوگا اس کے مطابق ہوگا جو نوشہرہ کے ورکرز ہیں انہی کی مشاورت سے فیصلہ کریں گے ۔بھائی کی مرضی ہے وہ جس پارٹی میں چاہے رہے۔ ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں ابھی بھی بہت جان ہے پی ڈی ایم ایک تحریک ہے جس کا مقصد آئین کی بالادستی ہے ابھی تک جو حکمت عملی رہی ہے اس میں جلسے بھی ہوئے ہیں ریلیز بھی ہوئی ہیں اب ایک بڑے فیصلے کا وقت آگیا ہے میٹنگ ہوئی ہے اس میں سفارشات مرتب کی گئی ہیں سربراہی اجلاس میں رکھی گئیں ہیں اس پر بحث ہوئی ہے چھ تاریخ کو حتمی اجلاس ہوگا کسی قسم کی کوئی ناراضگی نہیں ہے۔ بڑا فیصلہ لانگ مارچ، استعفیٰ ، نظام سے علیحدگی یہ سب ہوتا ہے اب دیکھنا ہے اثرات کیا ہوں گے اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔تمام پارٹیز کی رائے ملتی جلتی ہے ۔ ان ہاؤس تبدیلی کر کے اقتدار میں آنا مسئلے کا حل نہیں ہے یہ رائے مسلم لیگ نون کی بھی ہے اور پی ڈی ایم کی بھی ہے اس پر دو رائے نہیں ہے۔ استعفوں کے آپشن خارج سمجھیں اس کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں یہ بات زیر بحث ہے کہ کس طرح استعفوں کو استعمال کیا جائے اس نظام کو ختم کر کے آئین کے مطابق نظام لایا جائے لیکن آپ عمل وہ کرتے ہیں جس کا اثر ہو۔ اب ہم نے دیکھنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بغیر اگر اپوزیشن استعفیٰ دیتی ہے تو اس کے مثبت اثرات نظام کی بہتری کے لیے کیا ہوں گے اور منفی کیا ہوسکتے ہیں اس میں توازن کرتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے اور ان سب چیزوں کی ٹائمنگ کیا ہوگی اور طریقہ کار کیا ہوگا اس پر فیصلہ کرنا ہے۔میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں مولانا کی اسمبلیوں میں ناجانے والی رائے درست تھی۔ عدم اعتماد والا آپشن پی ڈی ایم میں زیر بحث نہیں ہے کیوں کہ ہم اس کو حل نہیں سمجھتے ۔ جو غلط بل ہیں ملک کے مفاد میں نہیں ہیں وہ پاکستان کے قانون کا حصہ نہیں رہیں گے ہمارے پاس آپشن موجود ہے کہ ہم عدالت جائیں وکلاء سے رائے لے رہے ہیں پاکستان میں ایسا کم ہوا ہے کہ عدلیہ نے پارلیمنٹ کا پاس کیے ہوئے قانونی کی نفی کی ہے بہرحال ہوا بھی ہے ۔ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم میں آنا چاہے آسکتی ہے لیکن اتحاد اعتماد کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ میاں نوازشریف علاج کے لیے گئے ہیں مکمل ہوگا تو آجائیں گے اس سے پہلے آنا اُن کا ذاتی فیصلہ ہوگا برٹش ڈاکٹر کسی کے تابع نہیں ہیں ان کی مرتب کردہ رپورٹ دیکھی جاسکتی ہے۔ثاقب نثار کی آڈیو کے حوالے سے کہا میں حق رکھتا ہوں اسے عدالت میں لے جانے کا لیکن میں نہیں جاؤں گا کیوں کہ میں سمجھتا ہوں یہ کام عدالت کا ہے ان کا تعلق اس معاملے سے براہ راست ہے کیوں کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ بنا موجودہ وزیراعظم کو نکال دیا اس کے بعد کیس نیب کو بھیجا اور اپنی عدالت کا جج مانیٹرنگ جج مقرر کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی کہ سپریم کورٹ کا جج ایک ٹرائل کو مانیٹر کر رہا ہواور اس کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہہ رہے ہیں سزا دلوائی جائے۔ ٹی ایل پی سیاسی جماعت ہے جس پارٹی سے اتحاد کرنا چاہے اس کا فیصلہ ہوگا ۔ آپ نے تنظیم کو کالعدم قرار دیا لیڈران کو شیڈول فورتھ میں ڈالا، تیس لوگ شہید ہوئے پھر کہا مذاکرات کریں گے ۔ ٹی ٹی پی ریاست کے خلاف ایک دشمن کے طور پر رہی ہے ریاست پر حملہ کیا ہے ایک تنظیم جس سے جنگ کی گئی ہو اس سے متعلق اگر فیصلہ کرنے جائیں گے تو پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔