صحت عامہ،معاشی بہتری کیلئے تمباکو ٹیکسز میں اضافہ ناگزیر ہے، مرتضیٰ سولنگی

27 مئی ، 2024

اسلام آباد(کامرس رپورٹر) سابق نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ زندگی بچانے اور معیشت کی مضبوطی کےلیے تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ ناگزیر ہوچکا ہے، سگریٹ کی کم قیمتیں بچوں اور نوجوانوں کی سگریٹ نوشی شروع کرنے کی بڑی وجہ ہیں۔ پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سپارک کی جانب سے اس پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد پاکستان کی معیشت میں تمباکو کی صنعت کے کردار اور تمباکو کے استعمال کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے بوجھ کو اجاگر کرنے کے لیے تمباکو پر ٹیکس لگانے کے حوالے سے کیا گیا تھا، اس موقع پر مرتضیٰ سولنگی نے مالی سال 25-2024ء کے لیے تمباکو پر ٹیکس میں فوری اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کی کم قیمتیں بچوں اور نوجوانوں کی سگریٹ نوشی شروع کرنے کی بڑی وجہ ہیں، تمباکو نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات کے باعث ہر سال پاکستان کے جی ڈی پی میں کافی زیادہ معاشی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ صحت کی لاگت کے یہ بڑھتے ہوئے بوجھ سے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات، بیماری اور قبل از وقت موت کی وجہ سے ہونیوالےنقصانات کے ساتھ ساتھ دیگر بالواسطہ معاشی اثرات شامل ہیں۔ تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہونے والے معاشی نقصانات اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر پڑنے والے بوجھ کو ممکنہ طور پر کم کر سکتا ہے اور نوجوانوں کو تمباکو کے استعمال کے نقصانات سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے بتایا کہ تمباکو پر حالیہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق اصلاحات سے ریونیو وصولی کے حوالے سے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں ۔ جولائی 2023 سے جنوری 2024ء تک کی وصولیاں 122 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہیں، جو کہ پورے سال کے تخمینوں کے ساتھ دو سو ارب روپے سے زیادہ ہے، جو گزشتہ مالی برسوں کے مقابلے میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات سے مالی سال 24-2023کے لیے سگریٹ پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی مد میں 60ارب روپے اضافی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمان، ڈین الائیڈ ہیلتھ کیئر سائنسز، پھیپھڑوں کے امراض اور تمباکو کنٹرول، ہیلتھ سروسز اکیڈمی نے کہا کہ تمباکو سے متعلقہ بیماریاں جنہیں غیر متعدی امراض بھی کہا جاتا ہے جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں سالانہ 160,000 سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہیں۔ تقریب سے اپنے خطاب میں اسپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو تمباکو کی صنعت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ "تمباکو نوشی کے متبادل" کو بطور گاہک سامنے لایا جا سکے۔ 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ڈاکٹر خلیل ڈوگر نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے بچوں اور نوجوانوں کو ایسی صنعت سے بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔