ایک اور ویڈیواسکینڈل ، لاہور کے این اے 133 میں ن لیگ اور PPکا ایک دوسرے پر ووٹ خریدنے کا الزام الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا

29 نومبر ، 2021

لاہور،پنڈدادنخان،اسلام آباد(نمائندہ خصوصی،نامہ نگار،جنگ نیوز)ایک اور ویڈیو سکینڈل سامنے آگیا حلقہ این اے 133 لاہور کے ضمنی انتخاب میں مبینہ طور پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں کی ووٹ خریدنے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا ہے۔ ریٹرننگ افسر این اے 133 نے کمشنر لاہور،آئی جی پنجاب ،چیئرمین نادرا اور پیمرا کو نوٹس جاری کردیا ہے ۔ افسر نے ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں کی شناخت کےلئے مدد مانگ لی اور کہا کہ نادرا، پیمرا، پولیس اور کمشنر لاہور ویڈیو کا فارنزک کرکے 30 نومبر تک رپورٹ دیں۔ لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 میں ہونے والے ضمنی الیکشن سے قبل سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز سے قرآن پاک پر حلف لیکر ووٹ خریدنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ این اے 133 ضمنی الیکشن کی انتخابی جنگ حلقے سے نکل کر سوشل میڈیا پر آ گئی ہے اور پیسوں کے بدلے ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔ 5 دسمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن سے قبل مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی جانب سے ایک دوسرے پر ووٹ خریدنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے کارکن محمد عارف نے الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی والے حلقے میں ووٹوں کی خریداری کر رہے ہیں۔محمد عارف کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار حلف لےکر ووٹر کو 2 ہزار روپے دے رہے ہیں۔سیکرٹری انفارمیشن پیپلز پارٹی پنجاب شہزاد چیمہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، ایسی ویڈیوز دونوں جماعتوں کی طرف سے وائرل ہو رہی ہیں۔شہزاد چیمہ نے کہا کہ پارٹی نے کسی کو نہیں کہا کہ کسی کو پیسے دیں، یہ ہتھکنڈے الیکشن خراب کرنے کے لیے ہیں، اگر کسی سطح پر یہ ہوا ہے تو پیپلزپارٹی اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس کے ساتھ انہوں نے ایک کیپشن بھی تحریر کیا ہے۔اعجاز چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ن لیگ کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا، لاہور میں این اے 133 کے ضمنی الیکشن میں خواتین کو قرآن پاک پر حلف لیکر ووٹ کے بدلے پیسے دیے جا رہے ہیں۔تحریک انصاف کے سینیٹر نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ اسی وجہ سے ن لیگ والے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف ہیں۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے لاہور میں ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ 2 ہزار روپے میں ووٹ خریدنا ووٹ کو عزت دینا ہے، ن لیگ لوگوں کو لالچ دے کر الیکشن لڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ووٹنگ مشین لانے کی بات پر سب سے زیادہ گھبراہٹ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کوہوتی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے ن لیگ کو سیاست چھوڑ کر فلمیں بنانے کا مشورہ دیا اور کہاکہ جب بھی نوازشریف اور مریم نوازکا کیس لگتا ہے لیکس آجاتی ہیں، رسیدیں دیں یا پھرجیل جائے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ پیپلزپارٹی سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی زرداری اور بلاول کی پارٹی ہے، یہ بینظیر والی پارٹی نہیں، پیپلزپارٹی کا اندرونِ سندھ کے علاوہ اورکہیں ووٹ نہیں۔ این اے 133 سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل نے ضمنی انتخابات میں ووٹ خریدنے کی ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ پیپلز پارٹی کا کبھی بھی طریقہ کار نہیں رہا کہ ووٹوں کی خرید و فروخت کرے۔ پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی مہم کا خرچہ حلقے کے عوام اٹھاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے پاس تو مہم کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے۔ فواد چوہدری کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ وہ بتائیں کہ وہ خود حکومت میں کس طرح آئے؟ فواد چوہدری بتائیں، کون کون اے ٹی ایم بنا، کس کس نے کتنا خرچ کیا۔ لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 میں ہونے والے ضمنی الیکشن سے قبل سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز سے قرآن پاک پر حلف لیکر ووٹ خریدنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ این اے 133 ضمنی الیکشن کی انتخابی جنگ حلقے سے نکل کر سوشل میڈیا پر آ گئی ہے اور پیسوں کے بدلے ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔