انا کسی بھی شخص کو برباد کردیتی ہے، مجھے دوسروں سے زیادہ عطا کیاگیا، عمران خان

29 نومبر ، 2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،خبرایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انا کسی بھی انسان کو تباہ کردیتی ہے،مال و دولت نہیں انسان میں غیرت ہونی چاہیے، مجھے دوسروں سے زیادہ عطاکیاگیا،خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، کامیابی یا ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں، ملک کےصرف ایک فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے، ملکی وسائل اشرافیہ کے قبضے میں ہیں، مافیاز کی اجارہ داری کو توڑنا ہوگا،قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، جدوجہد کی جیت پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو نکھار دےگی، طاقتور لوگ میری کردار کشی کےلیےاسکینڈل اور جعلی خبریں سامنے لائے۔سرکاری خبررساںادارے کےمطابق زیتونا کالج کے صدر اورامریکی اسلامی اسکالر حمزہ یوسف کے ساتھ آن لائن گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ وسائل پر اشرافیہ کا قبضہ تھا جس نے عوام کو طبی وسائل، تعلیم اور انصاف سے محروم کردیا، قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا، قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا، میرٹ کا تعلق قانون کی حکمرانی سے بھی ہے، اگر آپ کے معاشرے میں میرٹ نہیں ہے تو آپ کے پاس یہ اشرافیہ ہے جس نے جدوجہد نہیں کی اور وہ اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں، مہذب معاشرے کا بنیادی اصول قانون کی حکمرانی ہے جہاں طاقتور بھی قانون کے سامنے یکساں طور پر جوابدہ ہوتا ہے، ترقی پذیر ممالک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی اور امیر اور غریب کے لیےمساوی قوانین کی عدم موجودگی ہے، وہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کی بنیاد ہمارے نبی ؐ کی ریاست مدینہ کے تصور پر تھی۔موسمیاتی بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے اس لیے ہوئی کہ انسان زمین کی حفاظت کے بنیادی اصول سے ہٹ چکا تھا،نبی کریم ؐ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے لیے اس طرح کام کرو جیسے تم ہمیشہ زندہ رہو گے اور آخرت کے لیے اس طرح کام کرو جیسے کل مر جاؤ گے،آج انسان جو کچھ کرے گا اس کے اثرات آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں،زیادہ تر ترقی پذیر دنیا میں حکمران اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور وہ اپنے ایمان کی وجہ سے سیاست میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس سب کچھ تھا، میں ایک اسپورٹس اسٹار کے طور پر پہلے ہی ملک کا بڑا نام تھا اور میرے بہت پیسہ تھا، اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کے لیے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ مجھے یقین تھا کہ معاشرے سے متعلق میری ذمہ داری ہے کیونکہ مجھے دوسروں سے زیادہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے مطابق انسان کو زندگی میں ملنے والے فوائد اور مراعات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا ’میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا اور مجھے احساس تھا کہ معاشرے کے لیے میری ذمہ داری ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں ہیں، ’خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، ہم کامیاب ہوں یا نہ ہوں یہ ہمارے بس میں نہیں ہے‘۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے اور دوسروں کو مواقع نہیں ہیں، پاکستان میں جدوجہد کی جیت پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو نکھار دے گی اور دوسرا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے،حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا کیونکہ ہمارا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا، وسائل پیدا کرنا اور اسے پھیلانا اور اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری کو توڑنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہر کسی کو ایمان کی دولت نصیب نہیں ہوتی اور جب آپ اس دولت سے مالا مال ہو جائیں توزندگی کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر مکمل طور پر بدل جاتا ہے، کیونکہ آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ کامیابی ، عزت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور یہ قرآن میں واضح طور پر بیان کر دیا گیا ہے ، جب ایک مرتبہ آپ یہ جان جاتے ہیں تو پھر جب آپ کو کامیابیاں ملتی ہیں تو آپ انہیں اللہ تعالیٰ کی عنایت قراردیتے ہیں کیونکہ آپ کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کامیابی اس کی منشاءسے ملتی ہے تو تکبر آپ کی زندگی سے غائب ہو جاتا ہے اور پھر سب سے اہم چیز جس پر آپ قابو پالیتے ہیں جو کسی انسان میں سب سے زیادہ تباہ کن خصلت ہوسکتی ہے وہ انسان کی انا ہے، اگر آپ انا کو قابو میں نہیں رکھتے تو یہ بہت تباہ کن ہو سکتی ہے اور میں نے دیکھا ہوا ہے کہ اس نے انسانوں کو تباہ کردیا۔