تمباکو کنٹرول کیلئے مربوط پالیسی کی ضرورت ہے،مرتضیٰ سولنگی،آصف اقبال

29 مئی ، 2024

اسلام آباد (کامرس رپورٹر ) سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافے سے ملک میں سگریٹ کےا ستعمال میں 19.2فیصد کمی ہوگئی ہے، تھنک ٹینک ایس پی ڈی سی کے سروے کے مطابق قیمتوں میں تبدیلی کے بارے میں سگریٹ نوشی کرنیوالوں کا ردعمل سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹیکس لگانے کے بہت زیادہ امکانات کی نشاندہی کرتا ہے شہری اور دیہی علاقوں میں سگریٹ کی کھپت میں کمی آئی ہے ایس پی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد آصف اقبال نے کہاکہ سگریٹ نوشی کرنیوالوں نے زیادہ قیمت والے برانڈز سے کم قیمت والے یا اکانومی برانڈز کی طرف رخ کیا ہے ، اکانومی برانڈز کا حصہ22 -2021 میں 80 فیصد سے بڑھ کر 24-2022 میں 94 فیصد ہو گیا ہے دیہی علاقوں میں سستے برانڈز کی طرف تبدیلی زیادہ نمایاں ہے جہاں شہری علاقوں میں 88 فیصد کے مقابلے اکانومی برانڈز کا حصہ 97 فیصد ہے اکانومی برانڈز کے اندر کم از کم قیمت کے قریب بینڈز کی کھپت 16 فیصد سے بڑھ کر 46 فیصد ہو گئی ہے ،سابق نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ملک میں تمباکو پر کنٹرول کیلئے مربوط پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے غیر سرکاری تنظیم سپارک کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ تمباکو ٹیکسوں پر چالیس فیصد اضافے سے حکومت کو نہ صرف 96 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکے گا بلکہ اس سے تمباکو نوشی سے منسلک صحت کے اخراجات پر بھی نمایاں اثر پڑیگا جو 615 سے کم ہو کر 418 ارب روپے رہ جائیگا جس سے آمدنی اور صحت کے اخراجات کے درمیان فرق کو مؤثر طریقے سے 82 ارب روپے تک کم کیا جائے سکے گا تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنے بچوں کے محفوظ اور بہتر مستقبل کیلئے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا پڑیگا، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا ٹیکسوں میں اضافہ کی کوششوں کے باوجود سگریٹ کی کم قیمتیں برقرار ہیں جس سے کھپت کی بلند سطحوں میں اضافہ ہوتا ہے ان اصلاحات کو اپنا کر پاکستان سگریٹ پر ٹیکس کو مزید موثر بنا سکتا ہے اور اسے بین الاقوامی بہترین طریقوں کے ساتھ زیادہ قریب سے ہم آہنگ کر سکتا ہے پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں اب بھی دنیا کے کئی حصوں سے سستی ہیں ۔