بورڈزکے سابقہ وموجودہ افسران نے پرچے پبلک کرناناممکن قرار دیدیا

29 نومبر ، 2021

لاہور( رب نواز خان)امتحانی نظام کے ماہرین اور امتحانی بورڈزکے سابقہ وموجودہ افسران نےامیدواران کے پرچے پبلک کرنے کو ناممکن قرار دے دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ا میدواران کے پرچے بورڈ قوانین کے تحت پبلک نہیں کیے جاسکتےتاہم کسی امیدوار کے پرچے تبدیل ہونے کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ پرچوں پر بار کوڈ لگا اور سیریل نمبر لگا ہوتا ہے جبکہ امیدوار اپنی حاضری لگاتے ہوئے بھی حاضری شیٹ پر رولنمبر تحریر کرتے ہیں۔ امتحانی پرچے جوابی شیٹس پبلک کرنے کے حوالےسے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق کنٹرولر امتحانات لاہور بورڈ انور فاروق نے کہا کہ امیدواران کے پرچے پبلک کرنے کی بورڈ قوانین میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔جب کوئی امیدوار ری چیکنگ کے لیے درخواست دیتا ہے توسیکنڈری بورڈ اس امیدوار کو اس کی جوابی کاپی مہیا کر دیتا ہے جو امیدوار کو خود دیکھنے کے لیے مہیا کر دی جاتی ہے جبکہ اس موقع پر پیپر سیٹر اور پیپر چیکر بھی موجود ہوتا ہے تاکہ وہ تسلی سے دیکھ سکے ۔ اگر کسی حوالےسے امیدوار کو اعتراض ہوتا ہے تو وہ بورڈ قوانین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے دور کیا جا تا ہے،تاہم یہ طالب علم کی حد تک ہوتا ہے اور کوئی دوسرا اس کاپی کو دیکھنے کا مجاز نہیں ہوتا۔ اس کاپی کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرچہ جوابی کاپی تبدیل ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ہر ایک امیدورا کی جوابی کاپی پر سے رولنمبر والا حصہ الگ الگ پھاڑ جاتا ہےاور اس پر خفیہ رولنمبر لگائے جاتے ہیں جبکہ رولنمبر والا حصہ بے ترتیبی سے پھاڑا جاتا ہے تاکہ بعد ازاں اگر کسی امیدوار کو یہ اعتراض ہو کہ جوابی کاپی اس کی نہیں ہے تو جوابی کارولنمبر والا پھٹا ہوا حصہ اس جوابی کاپی سے ملا کر دیکھ لیاجائے اس سےبھی ثابت ہوجاتا ہےکہ جوابی کاپی اسی امیدوار کی ہے۔