انٹر میں داخلوں کا مشکل عمل ،کراچی کے طلبہ اور والدین پریشان ، ڈومیسائل کی شرط سے وزیز تعلیم لا علم

29 نومبر ، 2021

کراچی(سید محمد عسکری)20 گریڈ کی ڈائریکٹر جنرل کی اسامی پر تعینات 19 گریڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسرراشد احمد مہر اور ان کی ناتجربہ کار ٹیم کی جانب انٹر سال اول میں داخلوں کو مشکل اور پیچیدہ بنا کر طلبہ اور والدین عذاب میں مبتلا کردیا ہے جس کے سامنے بااختیار وزیر تعلیم سردار علی شاہ بھی بے بس ہیں۔ کراچی کے سینئر پرنسپلز کو نظر انداز کرکے بنائی گئی پالیسی نے طلبہ کو خوار کردیا ہے ۔ انٹر سال اول میں داخلے کے وقت سندھ کی تاریخ میں پہلی ڈومیسائل، پی آر سی، کورونا ویکسین سرٹیفکیٹ اور فارم بی بھی مانگے گئے ہیں جیسے کہ طالبعلم سرکاری کالج میں داخلے کی بجائے سرکاری ملازمت مانگ رہا ہو۔ داخلے کے لئے نویں جماعت کی امتحانی سلپ کے ساتھ پانچویں اور آٹھویں کلاس کا سرٹیفکیٹ بھی مانگا گیا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام پر ڈومیسائل، پی آر سی اور فارم سی بنوانے سے والدین پر ایک غیر ضروری مالی بوجھ بڑھ گیا ہے کیوں کہ کالج پرنسپلز داخلے کے وقت یہ چیزیں مانگ رہے ہیں۔ جب کہ یہ چیزیں بنانے والوں کی چاندی ہوگئی ہے اور ایجنٹوں کے مزے لگ گئے ہیں روز صبح سویرے طلبہ کو ڈومیسائل کے حصول کے لیے طویل قطاروں میں لگنا پڑ رہا ۔ 19 گریڈ کے ڈی جی کالجز کی جانب سے ویب سائٹ پرکالجوں کی مکمل فہرستیں دستیاب ہی نہیں جب کہ میڈیا کو تاحال کالجوں کی مکمل داخلہ فہرست فراہم نہیں کی گئی ۔ تعلیمی سال ختم ہونے میں زیادہ سے زیادہ پانچ ماہ رہ گئے ہیں اور محکمہ کالج ایجوکیشن صرف تین سو سے کچھ زیادہ کالجز میں داخلوں کا مرحلہ مکمل نہیں کر سکا ہے۔ان رہنماؤں نے وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے بچوں کے مستقبل کے لئے ذاتی دلچسپی لے کر فوری طور پر اس پریشان کن داخلہ پالیسی کو آسان بنانے کی ہدایت کریں۔