عمران نے کہا جو ہوا معاف کرتا ہوں،اتحاد کی سطح پر محمود اچکزئی مذاکرات آگے بڑھائیں،بیرسٹر گوہر

12 جون ، 2024

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا جو ہوا معاف کرنے کو تیار ہوں، مذاکرات کے راستے کھولے جائیں، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، اتحاد کی سطح پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بات کرکے مذاکرات آگے بڑھائینگے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سب مجھے خاموش کرنے میں لگے ہیں کہ کسی طرح دھاندلی کور ہو جائے، سب سے پہلے محسن نقوی کی سرجری ہونی چاہئے ، یہ سب سے بڑا سفارشی ہے ، اس کو نکالنا چاہئے۔پی ٹی آئی رہنما محمد علی خان کا کہنا ہے کہ دو نکات پر مذاکرات ہونگے، اسیران کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی ، اگر عید کے بعد مذاکرات سے حل نہیں نکلتا تو احتجاج کرینگے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات اور انکے ساتھ جو ہوا اسے معاف کرنے کیلئے تیار ہیں۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ وکلا کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی جس میں عمران خان نے کہا کہ بیٹوں سے ان کی بات نہیں کروائی جا رہی۔ ہر دوسرے ہفتے عمران خان کی بچوں سے بات کرائی جائے۔ ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے میرے ساتھ جو ہوا معاف کرنے کو تیار ہوں ، مذاکرات کے راستے کھولے جائیں، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی سے بات کرکے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔ بیرسٹر گوہر نے مزیدکہا کہ مذاکرات کرنا پی ٹی آئی کا اپنا فیصلہ ہے لیکن محمود خان اچکزئی اور دیگر جماعتوں کیساتھ اتحادہے اس لئے انہیں اعتماد میں لیں گے۔ مذاکرات الائنس کی سطح پر بھی ہوں گے ، پی ٹی آئی خود بھی آغازکر سکتی ہے۔ مذاکرات کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔ برف پگھل رہی ہے ہم چاہتے ہیں حالات بہتر ہو جائیں۔ ہماری مذاکرات کی پیشکش کو کسی ڈیل سے تعبیر نہ کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کیلئے کوئی خط نہیں لکھا۔ سپریم کورٹ کے مذاکرات کے آپشن کا جواب بھی پی ٹی آئی دے گی۔بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ چین کے دورے کے باوجود پاکستان کو کچھ نہیں ملا۔ حکومت اپنے اخراجات پورے کرنے میں ناکام ہورہی ہے۔ عدلیہ سے گزارش ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف جتنے بھی مقدمات ہیں جلد سے جلد سنا جائے۔ ہمیں ڈیل کی کوئی آفر نہیں ہے۔ پاور بروکرز کو ہماری بات سننی چاہئے۔ ہم بار ہا کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات آگے بڑھنے چاہئیں اور اس کیلئے سب کو توجہ دینا ہو گی۔ ادھر پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا انہوں نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ ابھی تک حکومت اور کسی اور جانب سے کوشش نہیں کی گئی۔ دو نکات پر مذاکرات ہوں گے اسیران کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی۔ مذاکرات اور ڈیل میں فرق ہوتا ہے۔ 300 دنوں سے جیل میں ہیں ڈیل نہیں کی۔ صنم جاوید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور عالیہ حمزہ کو قید میں رکھا گیا۔ شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار پر مقدمے درج ہوئے۔ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر ہیں ، پیشی کیلئے جارہے تھے لیکن چھ گھنٹے حاضری نہیں کرنے دی۔ سب چیزیں بانی پی ٹی آئی کو بتائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد اگر مذاکرات سے حل نہیں نکلتا تو احتجاج کریں گے۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سب مجھے خاموش کرنے میں لگے ہیں کہ کسی طرح دھاندلی کور ہو جائے۔ سب سے پہلے محسن نقوی کی سرجری ہونی چاہئے ، یہ سب سے بڑا سفارشی ہے ، اس کو نکالنا چاہئے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ ، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل میں موجود کرنل کیخلاف کارروائی کریں گے۔ الیکشن کا پوسٹ مارٹم ہونا چاہئے۔ اگرتین یا چار حلقے کھلے تو سارا الیکشن مشکوک ہو جائے گا۔ پارٹی سے کہا ہے تیاری کرے ، پورے ملک میں احتجاج ہو گا۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ ن لیگ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ سب مجھے خاموش کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح دھاندلی کور ہو جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے دھاندلی کرائی پھر ان کے پاس جانے کا کہا جارہا ہے۔ میڈیا کو بند کرنا ان کا مقصد ہے تاکہ جھوٹ کو چھپایا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے محسن نقوی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بالکل سرجری ہونی چاہئے لیکن سب سے پہلے محسن نقوی کی سرجری ہونے چاہئے ، یہ بطور نگران الیکشن کرانے میں ناکام رہا ، ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں ، جرائم بڑھ رہے ہیں ، اس کا امریکہ میں کیا کام ہے ؟ اسلام آباد میں ڈکیتیاں ہو رہی ہیں ان کو کوئی پرواہ نہیں۔ محسن نقوی سب سے بڑا سفارشی ہے ، اس کی کیا خصوصیات ہیں؟ اس کو نکالنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ ، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل میں موجود کرنل کے خلاف کارروائی کریں گے۔ مجھے فیملی ممبران ، وکلا اور سیاسی رہنماوں سے 30، 30 منٹ ملاقات کا وقت دیا جاتا ہے۔ مجھے جیل میں ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہے۔ چھ لوگوں سے زائد لوگوں کو نہیں ملنے دیا جاتا۔ نواز شریف اور آصف زرداری کے لئے گھر سے کھانا تیار ہو کر آتا تھا۔ نواز شریف اور زرداری کے لئے کئی لوگ ملاقات کے لئے جیل آتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر ذرائع آمدن کم ہو رہے ہیں اور قرضے بڑھتے جارہے ہیں۔ سیاسی استحکام کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ اگر آمدن نہیں ہو گی تو اخراجات کیسے ہوں گے؟ جس چیز سے ملک میں استحکام آئے اسی کو روک کر بیٹھے ہیں۔ ادھر ملک پھنس گیا ہے جو پارٹی میدان میں نہیں آئی ان کو جتوایا گیا۔ الیکشن کا پوسٹ مارٹم ہونا چاہئے۔ اگرتین یا چار حلقے کھلیں تو سارا الیکشن مشکوک ہو جائے گا۔ یہ کبھی نہیں ہوا کہ کہ بلے کے بغیر پارٹی 100کر گئی اور میچ جیت گئی۔ پورے پنجاب میں ہمارے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے لوگ جہاں کنونشن کرتے ہیں ان کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ 18 سال سے شبلی فراز ایک گھر میں رہائش پذیر ہیں ، اس پر دھاوا بولا گیا۔ اپنی جماعت کو پیغام دیا کہ ہے تیاری کریں ملک بھر میں احتجاج ہو گا۔