اسلام آباد (مہتاب حیدر)آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہونے کے باوجود، حکومت کی جانب سے طاقتور شعبوں کو فراہم کی جانے والی ٹیکس استثناء کی لاگت ہر سال بڑھتی جا رہی ہے اور مالی سال 2023-24 میں یہ لاگت 3.9 ٹریلین (3900ارب) روپے تک پہنچ گئی ہے جو کہ پچھلے مالی سال میں 2.23 ٹریلین روپے تھی۔ٹیکس استثناء کی لاگت میں 27 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ طاقتور شعبے نے اس مالی سال میں پچھلے مالی سال کی نسبت 1.7 ٹریلین روپے زیادہ ٹیکس استثناء حاصل کیا۔سیلولر موبائل فونز پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24 میں 0.33 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 1 ارب روپے تھا۔ پی او ایل مصنوعات پر جی ایس ٹی استثناء سب سے بڑا سبب رہا جس کی وجہ سے استثناء دینے کی لاگت میں اضافہ ہوا۔پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء (SRO.321(I)/2022) نے موجودہ مالی سال کے دوران 1.257 ٹریلین روپے کا بڑا ریونیو نقصان پہنچایا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر سیلز ٹیکس استثناء کے باعث اس عرصے میں 0.81 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔اقتصادی سروے 2023-24 میں ظاہر کیا گیا ہے کہ 2023-24 میں کل 3,879.2 بلین روپے کی استثناء کی لاگت میں سے سب سے زیادہ سیلز ٹیکس اخراجات تھے۔ سیلز ٹیکس کی تمام اقسام کی استثناء/رعایت نے 2.858 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی وجہ سے 0.543 ٹریلین روپے اور انکم ٹیکس کی وجہ سے 0.476 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔ایف بی آر نے درآمدات پر سیلز ٹیکس استثناء کی وجہ سے 2023-24 میں 0.214 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان اٹھایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 0.257 ٹریلین روپے تھا، جس سے 43 بلین روپے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24 میں 0.461 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 0.133 ٹریلین روپے تھا، جس سے 0.328 ٹریلین روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔انکم ٹیکس استثناء کی لاگت 2023-24 میں 0.477 ٹریلین روپے تھی جبکہ 2022-23 میں یہ لاگت 0.424 ٹریلین روپے تھی۔ کسٹمز ڈیوٹی استثناء کی لاگت 2023-24 میں 0.543 ٹریلین روپے تھی جبکہ 2022-23 میں یہ لاگت 0.521 ٹریلین روپے تھی، جس سے 21.8 بلین روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔اقتصادی سروے میں آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کو دی گئی کاروباری آمدنی کی استثناء کے باعث ریونیو نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح، سروے میں کیپٹل گینز سے ریونیو نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ٹیکس کریڈٹ کے تحت ریونیو نقصان کی مجموعی لاگت 2023-24 میں 24.374 بلین روپے تھی جبکہ 2022-23 میں یہ لاگت 52.133 بلین روپے تھی، جس سے 27.75 بلین روپے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔انکم ٹیکس آرڈیننس کے خصوصی دفعات کے تحت انکم ٹیکس استثناء کی وجہ سے 2023-24 میں 62 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 0.68 ٹریلین روپے تھا۔
نئی دہلی ہندوستان میں آزادی اظہارکی صورتحال بدتر ہو گئی ہے۔ ہندوستان اُن ممالک میں شامل ہے جہاں عوامی...
تہران ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نےگزشتہ روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجے گئے حالیہ خط...
اسلام آباد 23مارچ کو یوم پاکستان پریڈ محدود پیمانے پر روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا...
جکارتہ انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے تنقید کے باوجود فوج کے ارکان کو مزید حکومتی کردار ادا کرنے کی اجازت دینے...
نئی دہلی بھارتی حکومت کی جانب سے طویل عرصے سے جاری شورش کو کچلنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے بعدگزشتہ روز سب سے...
کراچی عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اپنے بھائی بلاول بھٹو اور بہن مریم نواز سے سوال...
اسلام آباد خام چینی کی درآمد پر وزیراعظم کمیٹی کا دوسرا اجلاس گزشتہ روزوزیرغذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی...
اقوام متحدہ گزشتہ روز دنیا بھر میں خوش رہنے کا عالمی دن منایا گیا۔اس موقع پر اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق...