30 سال بعد ماشکیل زیرو پوائنٹ کا کھولا جانا قابل تحسین اقدام ہے،نوشیروانی

14 جون ، 2024

کوئٹہ (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے 30سال بعد تفتان ماشکیل زیرو پوائنٹ کو دوبارہ کھولنے کے حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں پر مقیم غریب لوگوں کا زیادہ تر انحصار چھوٹی موٹی تجارت پر ہے، ان کے گھر کے چولہے انہی سرحدوں پر تجارت سے جلتے ہیں حکومت گوادر سے لیکر چمن تک سرحدوں کو کھول دے تاکہ ان سرحدی علاقوں کے غریب عوام ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران سے اشیاء خوردونوش سمیت دیگر اشیاء کی تجارت کرسکیں، ماشکیل زیرو پوائنٹ کھولنے سے وہ 70-60ہزار لوگ جو کہ اسکی بندش سے علاقہ چھوڑ کر دیگر علاقوں میں روزگار کی تلاش میں منتقل ہوگئے تھے واپس آنا شروع ہوگئے ہیں جوکہ خوش آئند بات ہے۔ یہ بات انہوں نے ماشکیل میں زیرو پوائنٹ کی افتتاحی تقریب و جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی بھی موجود تھے، سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ آج کا دن تاریخی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، کور کمانڈر بلوچستان، آئی جی ایف سی متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام عوامی نمائندوں، صوبائی وزیر شعیب نوشیروانی اور رکن صوبائی اسمبلی میر زابد کی کاوشوں سے ماشکیل کا زیرو پوائنٹ کھولا جارہا ہے جس سے اس سرحدی علاقے کے لوگوں کے چہروں پر جو خوشی ہم دیکھ رہے ہیں یہ حکومت اور اداروں کے اعلیٰ حکام کے لئے باعث افتخار ہے۔ انہوں نے کہاکہ 30سال کا عرصہ ہوا اس زیرو پوائنٹ کو بند کردیا گیا تھا جس سے تفتان اور ماشکیل کی سرحدوں پر مقیم لاکھوں لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے تھے ان کے گھروں کے چولہے سرحد پردونوں اطراف سے ہونے والی تجارت سے جل رہے تھے جس کے باعث 60سے 70ہزار لوگ دیگر علاقوں میں روزگار کی تلاش میں علاقہ چھوڑ کر منتقل ہوئے آج الحمد اللہ زیرو پوائنٹ کھولنے کی اطلاع ملتے ہی لوگ واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج کے اس جلسے میں پاک ایران سرحدی علاقوں کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ بلوچستان حکومت کے اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اسے حکومت و اداروں کا ایک بڑا کارنامہ قرار دے رہے ہیں اور یہ بات بھی قابل دید ہے کہ ماشکیل زیرو پوائنٹ سے ایرانی اشیاء￿ خوردونوش بھی سرحد پار آنا شروع ہوگئی ہیں جس سے سرحدی تجارت کو فروغ ملے گا۔