وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے بدھ کے روز مالی سال 2024-25کیلئے جن بجٹ تجاویز کا اعلان کیا، وہ معاشی بحران سے نکلنے کی جدوجہد کرنے والی ایسی قوم کا ہمہ پہلو لائحہ عمل ہیں جسے پہلے سے جاری بھاری قرضوں کے چنگل سے نکلنے کیلئے نئے قرضوں کی بھی ضرورت ہے اور پیٹ پر پتھربھی باندھنا ہو گا۔ 18ہزار 877روپے حجم کے وفاقی بجٹ میں ساڑھے 8ہزارارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ جو جی ڈی پی کا 5.9فیصد بنتا ہے۔ بجٹ کےمجموعی حجم کا نصف (یعنی 9775؍ارب روپے) قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے مختص کئے گیے ہیں۔ محصولات / وصولیوں کا تخمینہ12970؍ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں صوبوں کا حصہ 7438؍ارب روپے رکھا گیا ہے ۔ اس بجٹ میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر 38کھرب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں۔ ایسے عالم میں، کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک زیادہ حجم اور زیادہ مدت کے قرض پروگرام پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، بجٹ سازی میں آئی ایم ایف کی تجاویز نہ صرف ملحوظ رکھی گئی ہیں بلکہ وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کے ایک ٹی وی انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی فنڈ چاہے تو وہ اس پر ریویو بھی کر سکے گا۔ بجٹ تجاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ اس دفعہ بھی زیر بار رہے گا جبکہ نجی شعبے کی جانب سے بھی شکووں میں کمی آنے کی توقعات نہیں۔ سرکاری ملازمین کی گریڈ ایک سے 16تک تنخواہوں میں 25فیصد اور اس سے اوپر کے افسروں کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافے کا فیصلہ مہنگائی کی موجودہ صورت حال میں ضروری محسوس ہوتا ہے۔پنشن میں 15فیصد اضافے کا فیصلہ بھی ریٹائرڈ ملازمین کیلئے حوصلہ افزا ہو گا جبکہ کم سےکم اجرت 37ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے سے دیگر اداروں کے ملازمین کیلئے بھی ریلیف کی ایک صورت نکلی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 27؍فیصد اضافے کے ساتھ 593؍ارب روپے مختص کر کے مالی خود مختاری سمیت کئی پروگرام متعارف کئے جا سکیں گے۔ بجٹ میں دفاع کیلئے 21کھرب 22؍ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ ملکی سلامتی سے تعلق رکھنے والے اس اہم شعبے کیلئے رکھی گئی رقم موجودہ سال کے مقابلےمیں 263؍ارب روپے زیادہ ہے۔ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 14کھرب روپے کے فنڈر مختص کئےگئے ہیں جن میں تین کھرب 16؍ارب روپے کی غیر ملکی معاونت شامل ہے۔ تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 25؍ارب 75کروڑ روپے اور ہائر ایجوکیشن کی اسکیموں کیلئے 66؍ارب 31کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ اعداد و شمار کی تفصیل میں جائے بغیر مختصر الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے بھی پانچ مختلف ٹیکس سلیب متعارف کرائے گئے ہیں۔ نان فائلرز کیلئے غیر ملکی سفر پر پابندی سمیت کئی مشکلات ہونگی۔ پٹرولیم لیوی فی لیٹر 20روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے۔ ایسے عالم میں، کہ بہت سی اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، سولر پینلزکا سستا کیا جانا اچھی خبر ہے۔بجٹ اگرچہ مشکل حالات میں تیار کیا گیا ہے مگر کئی اشیا پر ٹیکس لگانے کانہ تو کوئی جواز بنتا ہےنہ ضرورت سمجھ میں آتی ہے۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئےفائلرز کو سہولتیں دینے اور نان فائلرز کو دستاویزیت پر آمادہ کرنے کے فیصلے بھی یقیناً بہت سوچ سمجھ کر کئے گئے ہیں۔ مگر تنخواہ دار طبقہ پر 75؍ ارب روپے کا بوجھ ڈالنا مرے کو مارے شاہ مدار کے مترادف ہے۔ دوائیں انسانی زندگی بچانے اور صحت بحال کرنےکا ذریعہ ہیں۔ ان کی نسبتاً سستے داموں اور آسان فراہمی میں رکاوٹ آنا مناسب نہیں۔ دودھ اور چینی بچوں کی غذا کا حصہ اور بڑوں کی ضرورت ہیں۔ انہیں مہنگائی کے ریلے سے بچایا جانا چاہئے۔
پاکستان ایک غریب ملک ہے، جس کو اپنے پائوں پر کھڑا رکھنے کے لیے حکومت کو دنیا کے امیر ملکوں اور بین الاقوامی...
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ خواتین اور بچیوں کیخلاف تشدد ہماری ریڈ لائین...
گزشتہ ہفتے چار ستمبر کی رات سوا گیارہ بجے جب میں کراچی اپنے گھر واپس آرہا تھا تو میری گاڑی راستے میں ایک...
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پشاور میں اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویگو ڈالے والے...
دونوں ہی جہاد کر رہے ہیں ہے ایک جہاد خودکُشوں کا اور اُن کے علاوہ، شدّومد سے ہے ایک جہاد لیڈروں کا
ان دنوں ہمارا زیر حراست کھلاڑی اور اسکی پارٹی سخت مشکل اور اضطراب میں ہے، ایک طرف انہیں یہ زعم ہے کہ پاکستانی...
تنقید و تحقیق سے مجھے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے ۔خود پر تنقید تو میں خیر برداشت نہیں کر سکتا البتہ دوسروں پر...
پاکستان کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں قانونی ، آئینی اور فطری سیاسی عمل کو ہمیشہ روکنے کی کوشش کی گئی...