اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

اداریہ
14 جون ، 2024

بعض خدشات اور اسٹیٹ بینک کی پالیسی ڈسکائونٹ ریٹ میں توقعات کے مطابق کمی نہ ہونے کے بعد سرمایہ کاروں کے محتاط رویئے کے باعث اسٹاک مارکیٹ جو مندی کا شکار ہو گئی تھی وفاقی بجٹ پیش کئے جانے کے اگلے روز (جمعرات) کو اس میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 2864 پوائنٹس اضافے کے بعد 75 ہزار 661 پر پہنچ گیا۔ ماہرین نے تیزی کے رحجان کو نئے بجٹ میں ڈیوڈنڈ اور کیپٹل گین ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کو قرار دیا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کے دبائو کی ایک وجہ بجٹ میں گین ٹیکس یا ڈیوڈنڈ ٹیکس لگانے کے بارے میں قیاس آرائیاں تھیں۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد اس سے جڑے خدشات میں کمی ہوئی۔ اس سے قبل 24 مئی کو بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 76 ہزار پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا۔ گزشتہ دنوں اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور سرمایہ کاروں کو کم و بیش 40 ارب سے زیادہ کا خسارہ برداشت کرنا پڑا تھا۔ اب ایک بار پھر مندی کا رحجان تیزی میں تبدیل ہوا ہے۔ بدھ کو مارکیٹ کے سرمائے کی مالیت میں29 ارب 12 کروڑ 86 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا جس سے سرمائے کی کل مالیت 97 کھرب 83 ارب 79 کروڑ 85 لاکھ روپے ہو گئی۔ 10 ارب روپے مالیت کے 29 کروڑ 30 لاکھ 83 ہزار شیئرز کا کاروبار ہوا۔ 232 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ، 130 میں کمی اور 73کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھائو ملکی حالات میں آنے والے نشیب و فراز کی طرح ہے۔ اس میں تیزی کے رحجان کو معاشی محاذ پر پیش رفت کے تناظر میں ہی دیکھا جانا چاہئے لیکن یہ سوال ہنوز موجود ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی یہ برقرار رہ پائے گا؟ ۔ ملک کو شدید معاشی ، سیاسی اور سماجی بحران کا سامنا ہے اور یہ ہمارے سیاستدانوں کی بصیرت کا امتحان بھی ہے۔