پنجاب سرپلس بجٹ، تنخواہوں پنشن میں اضافہ، نیا ٹیکس لگا نہ بڑھا، 100 یونٹس والے بجلی صارفین کیلئے مفت سولر سسٹم

14 جون ، 2024

لاہور(نامہ نگار خصوصی ،اپنے نامہ نگار سے ، نمائندہ خصوصی، خصوصی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کیلئے صوبے    کی تاریخ     کے  سب سے بڑے حجم     5446 ارب روپے کا سر پلس بجٹ پیش کردیا گیا جس میں آمدن کا تخمینہ 4643ارب لگایا گیا ہے جبکہ کوئی نیا  ٹیکس       لگا ہے نہ ٹیکس بڑھایا گیا ہے،تنخواہوں اور پنشن کے ساتھ سا تھ کم ازکم اجرت میں بھی اضافہ کردیا گیا ،100یونٹ بجلی استعمال کرنیوالوں کو سولر سسٹم مفت دینے کا اعلان کیا گیا ہے،لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 6 ارب روپے ‘ سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 842 ارب،ماحول دوست بس سروس کیلئے 49ارب ،کسانوں کو بلاسود قرضوں کیلئے 75 ارب روپے مختص کئے۔ بجٹ پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا ،پیپلز پارٹی کے ارکان نے علامتی شرکت کی۔پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران حکومتی وزرا اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔پنجاب اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا تھا کہ اس دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور احتجاج کرتے رہے۔اپوزیشن ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، اس دوران حکومتی ارکان میں سے بعض افراد نے اپوزیشن ارکان کو سمجھا کر بٹھانے کی کوشش کی تاہم دونوں طرف سے تلخ کلامی ہوگئی جس کے باعث ارکانگھتم گتھا ہوگئے۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی ایوان میں آگئی اور حالات کو قابو کرنے کی کوشش کی۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، گریڈ 17 سے 21 تک کے ملازمین کی تنخواہیں 20 فیصد بڑھیں گی، پنشن میں 15 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، صوبے میں کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 842 ارب،ماحول دوست بس سروس کیلئے 49ارب ،کسانوں کو بلاسود قرضوں کیلئے 75 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا، میرے لیے پنجاب کا بجٹ پیش کرنا اعزاز کی بات ہے، نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب کی ترقی کا سفر دوبارہ شروع کیا، وزیراعلیٰ مریم نواز نے مختصر وقت میں بتایا کہ عوام کی خدمت کیسے کرتے ہیں، شہبازسپیڈ اب ڈیجٹیل پنجاب سپیڈ بن چکا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے روٹی اور دیگر اشیائے خورد و نوش کو سستا کیا، مریم نواز قائد نوازشریف کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہیں، پنجاب کی ترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے، مہنگائی میں کافی حد تک کم ہوچکی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5 ہزار 446 ارب روپے ہے، کل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، 842 ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات تجویز کیے ہیں، سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے، موجودہ ریوینیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے 960 ارب ریوینیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا، اس بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جا رہا جس کے لیے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ارب روپے کی لاگت سے پی ایم لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ شروع کی جارہی ہے، 100یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے مفت سولرسسٹم فراہم کریں گے۔ بجٹ میں محکمہ صحت کے لئےمجموعی طور پر 539ارب15کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 410ارب روپے غیر ترقیاتی جبکہ 128 ارب 60 کڑور روپے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کا دونوں محکموں کیلئے مجموعی طور پر تقریباً 129 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختض کیا گیا ہے۔اسی طرح محکمہ سپشلائزد ہیلتھ کئیر کے لئے 86 ارب جبکہ پرائمری سکینڈری ہیلتھ کیئر کے لئے 43 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایک ارب روپے وزیر اعلی کے پروجیکٹ کلینک آن ویل پر خرچ کئے جائیں گے۔ پرائمری ہیلتھ کیئر میں آر ایچ سی اور بی ایچ یو کی ری ویمپنگ کیلئے 16 ارب پہلے فیز میں جبکہ دوسرے فیز میں 7 ارب 50 کڑور مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں صوبائی محصولات میں اضافہ کررہے ہیں، نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب روپے رکھے ہیں، کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرض دے رہے ہیں، تاریخ کاسب سے بڑا کسان دوست پیکج متعارف کرارہے ہیں، جس کے تحت 5لاکھ کسانوں کو 75 ارب مالیت کے بلاسود قرضے دیں گے، پنجاب میں موبائل فیلڈ ہسپتالوں کاآغاز کردیا گیا ہے، پاکستان میں پہلے آئی ٹی سٹی کی بنیاد لاہور میں رکھی گئی ہے۔ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ صوبے میں 2 ارب 50 کروڑکی لاگت سے انڈرگریجوایٹ سکالر شپ پروگرام شروع کریں گے، ٹیکسٹائل صنعت کے فروغ کے لیے 3 ارب کی لاگت سے گارمنٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، شعبہ صحت کے لیے 539 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، 49 ارب کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز ہوگا، 2 ارب کی لاگت سے معذور افراد کے لیے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کا اجراء کیا جارہا ہے، 45 کروڑ روپے کی لاگت سے ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کر رہے ہیں، سوشل پروٹیکشن کے لیے 130 ارب روپے مختص کیے ہیں۔قبل ازیں پنجاب کابینہ نے صوبے کے سب سے بڑے ٹیکس فری سرپلس بجٹ کی منظوری دیدی،پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری بھی دی گئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہواجس میں صوبائی کابینہ نے 5446ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی۔بجٹ دستاویزات کے مطابق ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کااضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ صوبائی کابینہ نے 5446ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ 842 ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630ارب کے سرپلس بجٹ کی منظوری دیدی گئی۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔ گندم کا قرض 375ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔ لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 6ارب روپے اور پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کیلئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کئے گئے۔ مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ سٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔ لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کیلئے 5ارب، لائیو سٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری سٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا ہے۔ سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کردئیے گئے ہیں۔ جس کے بعد 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی فنانشل پاکٹ کو بڑھانا چاہتے ہیں، عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، اپنے ذرائع سے ریونیو بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری کابینہ اور ٹیم دن رات کام کررہی ہے۔اپنے وعدوں او رترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے دن رات ایک کریں گے۔ کارکردگی پر ہی ڈی سی کی تعیناتی ہوگی، مسلسل مانیٹرنگ کررہے ہیں۔پنجاب میں فراہمی او رنکاسی آب کے لئے ایک ہی ڈیپارٹمنٹ قائم کیاجائے گا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پورے پنجاب کو سیف سٹی بنایاجائے گا، تمام شہر کیمروں سے کور ہوں گے۔ گندم خریداری سے بچائے پیسے کاشتکار پر خرچ کریں گے۔جنوبی پنجاب کے فارمر کو خصوصی طورپر مویشی دئیے جائیں گے۔ رورل ہیلتھ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی،پہلی مرتبہ تمام مراکز صحت ری ویمپ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ ہسپتالوں، گھروں میں ادویات کی فراہمی اور ہسپتالوں میں مفت ادویات سے عوام خوش ہیں۔اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت 5مرلے تک لوگوں کو گھر بنانے کے لئے فنڈنگ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ قائد نواز شریف ہماری محنت کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارا ہاتھ پکڑ لیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اجلاس سے غیر حاضر رہے، قبل پیپلز پارٹی لیڈر علی حیدر گیلانی کی زیر صدارت ہونیوالے پارٹی ممبران کے اجلاس میں صوبائی حکومت کی طرف سے بجٹ پر مشاورت نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اراکین نے کہا کہ کاشتکاروں کے مسائل پر ن لیگ نے پیپلز پارٹی کی کسی تجویز پر عمل نہیں کیا،سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی پیپلز پارٹی جو نظر انداز کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب کا 34فیصد حصہ نہ دینے پر بھی شدید تحفظات ہیں۔ اپوزیشن میں شامل سُنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بجٹ کو مسترد کردیا اور ڈیسک بجا کر شدید احتجاج کیا، حزب اختلاف کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں پنجاب اسمبلی میں حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے موقع پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اپنی حکمت عملی طے کی ،پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے اپوزیشن اراکین کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مزاحمت کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر سے قبل اپوزیشن لیڈر کو تقریر کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی ، پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔