شہباز شریف نے صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت میں10روپے69پیسے کی بھی کمی کردی

15 جون ، 2024

لاہور،اسلام آباد(مانیٹرنگ سیل ،صباح نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے صنعتوں کیلئے بجلی سستی کر دی ۔ شہباز شریف نے انڈسٹریز کیلئے بجلی کی قیمت میں 10روپے69 پیسے کی کمی کر دی۔صنعت اور برآمدات کے شعبے کیلئے بجلی کی قیمت 34 روپے 99 پیسے فی یونٹ مقرر کر دی گئی ، نیپرا کی قیمت میں کمی کی تجویز وزیراعظم نے منظور کر لی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت اور برآمدات میں بڑے اضافے کےلیے اہم قدم اٹھالیا۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے صنعتوں کےلیے بجلی کی قیمت میں 10روپے 69 پیسے فی یونٹ کمی تجویز دی تھی۔تجویز میں صنعتوں کو یہ پیکیج عالمی منڈی میں اشیاء کی لاگت کے مقابلے کے قابل بنانے کےلیے کیا گیا تھا۔وزیراعظم آفس کے مطابق پیکیج سےصنعتوں سے 200 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ختم ہوگا ، پیکج عالمی منڈی میں اشیاءکی لاگت کو مقابلے کے قابل بنانے کیلئے دیا گیا ۔ پیکیج سے صنعتی اور زرعی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔وزیراعظم آفس کے مطابق پیکیج سے صنعتی ترقی کی رفتار مزید تیز ہوگی، روزگار میں اضافہ ہوگا، صنعتوں کے پہیے کی رفتار تیز اور برآمدات میں اضافے سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔دریں اثنا ءوزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوروں، نادہندگان اور انکی معاونت کرنے والے عناصر کا خاتمہ کر کے چھوڑیں گے، بجٹ کی تیاری کے دوران میں نے واضح ہدایت دیں کہ اشرافیہ کو ٹیکس دینا ہی ہوگا۔بجٹ میں متوسط طبقے پر کم ٹیکس لگایا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ٹیکس اصلاحات، معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن اور محصولات میں اضافے کیلئے اقدامات پر اعلی سطح جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم کو محصولات بڑھانے کے حوالے سے قلیل مدتی اور وسط مدتی پلان پیش کیا گیا۔ادھر رضا باقر کی عالمی کنسلٹنسی فرم کے وفد کے ہمراہ وزیر اعظم شہباش شریف سے ملاقا ت کی ۔دوسری جانب اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں موجودہ پالیسیوں کے مکمل نفاذ سے ہی ملکی آمدن میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافہ ممکن ہے، ملکی معیشت کی ویلیو چین کی ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن سے محصولات بڑھیں گی اور معیشت کی ڈاکیومینٹیشن ہو سکے گی۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت کا اہم ترین پہیہ ہے، حکومت ایف بی آر کی ہیومن ریسورس ترقی اور ڈیجیٹائز یشن کے لئے تمام وسائل مہیا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوروں اور ٹیکس نادہندگان اور انکی معاونت کرنے والے عناصر کا سد باب کر کے چھوڑیں گے۔وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بجٹ کی تیاری کے دوران میں نے واضح ہدایت دیں کہ اشرافیہ کو ٹیکس دینا ہی ہوگا، حکومت نے حالیہ بجٹ میں غریب و متوسط طبقے پر کم سے کم ٹیکس عائد کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کی ہماری اولین ترجیح ٹیکس کی شرح کو کم جبکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہے، ٹیکس نظام کی مکمل ڈیجیٹائیزیشن اور افرادی قوت کی استعداد میں ترجیحی بنیادوں پر اضافہ کر رہے ہیں۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس دینے کے اہل افراد کو جلد سے جلد ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔اجلاس کو بین الاقوامی فرم میک کینزی اور کار انداز نے وزیراعظم کو ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور محصولات میں اضافے کے حوالے سے گزشتہ چار ہفتوں میں کی گئی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، احد خان چیمہ،محمد اورنگزیب، وزائے مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل، سابق نگران وزیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر شمشاد اختر، ڈاکٹر اکرام الحق، سلمان احمد، چئیر مین ایف بی آر ، متعلقہ اعلی حکام ، میک کینزی اور کار انداز کے نمائندگان نے شرکت کی۔دریں اثنا ءوزیراعظم محمد شہباز شریف سے سابق گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے عالمی شہرت یافتہ کنسلٹنسی فرم کے وفد کے ہمراہ ملاقا ت کی ،وفد کی جانب سے پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں ۔وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ملک کے دوست ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدوں کو بین الاقوامی شہرت یافتہ فرمز کی مشاورت سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، حکومت کے حجم میں کمی اور نظام حکومت کو موثر بنانے کے لئے بھی عالمی شہرت یافتہ فرمز سے مشاورت کی جائے، پاکستان کے تمام شعبوں بالخصوص معدنیات اور توانائی میں سرمایہ کاری کی لامحدود استعداد موجود ہے، ملکی معیشت کی ترقی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہے۔انہو ں نے کہا کہ حکومت پاکستان معیشت کی بحالی کے لئے نجی شعبے کو تمام تر سہولیات فراہم کرے گی،ملاقات میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب خان، وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ اور متعلقہ اداروں کے اعلی افسران شریک تھے۔