بلوچستان کی سڑکوں کے منصوبے وفاقی پی ایس ڈی پی سےنکالنے پرڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سمیت تین افسروں کو اظہاروجوہ کا نوٹس

15 جون ، 2024

کوئٹہ(خ ن) جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے عبدالرحیم زیارتوال کی جانب سے دائر کردہ ائینی درخواست بنام وزارت منصوبہ بندی حکومت پاکستان کی سماعت کی۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نےزیارت کچھ موڑ-ہرنائی روڈ اور ہرنائی-سنجاوی روڈ کی تعمیر کو وفاقی پی ایس ڈی پی سے نکالنے اور عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) بلوچستان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن آف پاکستان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے احکامات کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ عدالت نے 27 جون 2024 کو ذاتی حیثیت میں شو کاز نوٹس کا جواب داخل کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی، عدالت میں ایڈووکیٹ نجیب اللہ کاکڑ، ایڈووکیٹ برائے این ایچ اے۔ نجم الدین مینگل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بنگلزئی، ڈپٹی اٹارنی جنرل شہک بلوچ، ایڈووکیٹ جنرل، ذوالفقار میمن، چیف ( ٹی اینڈ سی ) وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات پیش ہوئے دو رکنی بنچ کے معزز ججز نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے کہ صوبائی اور وفاقی سطح پر تمام متعلقہ حکام کو عدالتی احکامات کی کاپیاں بھیجنے کے باوجود ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ہماری ہدایات کے باوجود پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی جانب سے رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔ منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ کے چیف (ٹی اینڈ سی) ذوالفقار میمن کے ہمراہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پلاننگ کمیشن حج کے لیے روانہ ہو چکے ہیں، اس لیے 7 جون 2024 کو ہونے والے CDWP کے اجلاس کے منٹس منظور نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے جواب داخل نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت کے حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ بار بار انتہائی تشویش اور شدید مایوسی کے ساتھ دیکھا گیا ہے کہ عدالت کے احکامات صوبائی اور وفاقی سطح پر تمام متعلقہ حلقوں کو بھیجے جانے کے باوجود نہ تو وزیر اعلیٰ کے دفتر نے عدالتی احکامات کا جواب دیا ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کے انتظامی ڈھانچے میں شامل کوئی اہلکار عدالتی حکم کا جواب دینا اور رپورٹ پیش کرنا ضروری سمجھتاہے۔ ہم نے اپنے آخری حکم نامے کے ذریعے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ یا تو رپورٹ پیش کریں یا عدم تعمیل کی صورت میں ذاتی طور پر پیش ہو کر وجہ بتائیں کہ بلوچستان کے منصوبوں کو کیوں خارج یا موخر کیا گیا ہے، خاص طور پر زیارت موڑ-کچ-ہرنائی روڈ اور ہرنائی-سنجاوی روڈ کی تعمیر، لیکن اب ذوالفقار میمن، چیف (ٹی اینڈ سی)، منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ نے بتایا کہ چیئرمین حج پر روانہ ہو گئے اور سی ڈی ڈبلیو پی کے منٹس کی منظوری نہیں دی گئی، اس لیے رپورٹ داخل نہیں ہو سکی۔ ہم نے اپنے آخری حکم میں یہ بھی مشاہدہ کیا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کے باوجود کہ صوبوں کے ترقی یافتہ علاقوں کو اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیا جائے گا، لیکن سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پنجاب اور سندھ کے ترقی یافتہ علاقوں کے کئی میگا پراجیکٹس کوCDWP کی سفارش پر وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے۔