اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے، خصوصی نمائندہ، خصوصی رپورٹر) سینٹ اجلاس میں اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں نے دوسرے روز بھی ٹیکسوں کیخلاف احتجاج کیا۔اراکین سینٹ بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ وژن لیس بجٹ جو صرف ایلیٹ کیلئے بنایا گیا ، یہ عوام کا نہیں ، غریب کی جیب پر مزید ڈاکہ مارا گیا ، غریب کو غریب تر کر دیا ہے۔ یہ بجٹ ہمارا ہے ہی نہیں یہ ائی ایم ایف کا بجٹ ہے یہ انہوں نے لکھ کر دیا اور ہمارے یہاں سے پڑھ دیا گیا ، سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ اگر فیصلہ تین چار جگہوں پر ہو تو ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ہر چیز بیچنا مسائل کا حل نہیں، سینیٹر راجہ ناصر عباس ئے کہا کہ یہ بجٹ ہمارا ہے ہی نہیں یہ بجٹ ائی ایم ایف کا بجٹ ہے یہ انہوں نے لکھ کر دیا اور ہمارے یہاں سے پڑھ دیا گیا ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم عوام کو وہ بجٹ دیں جس سے انہیں ریلیف مل سکے۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ حکومتی اداروں کی کارکردگی کی بنیاد پر بجٹ بنانا چاہئے مگر یہاں پر بجٹ بندوق کے زور پر اسٹیبلشمنٹ کیلئے بنایا گیا ، سنیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ گریڈ ایک سے سولہ تک پر ٹیکس لگا دیا گیا ، احسن اقبال تو ارسطو پلاننگ کے ہیں ۔ اپوزیشن نے شور شرابہ جاری رکھا، ڈیسک پربجٹ کی کاپیاں مارتے رہے۔